طالبان کے مطالبات ایسے نہیں کہ انہیں پورا نہ کیا جاسکے مولانا سمیع الحق
کچہری حملے سے ثابت ہو گیا کہ ملک میں اور کئی ایسی قوتیں موجود ہیں جو کہ امن نہیں چاہتی ہیں، سربراہ جے یو آئی (س)
جمعیت علما اسلام (س) کے سربراہ اور طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے حملے اسلام آباد کچہری حملے سے لاتعلقی اعلان کا خوش آئند ہے تاہم امن کے لیے طالبان کے مطالبات ایسے نہیں ہیں کہ پورے نہ کیے جا سکیں.
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ کچہری حملے سے ثابت ہو گیا کہ ملک میں اور کئی ایسی قوتیں موجود ہیں جو کہ امن نہیں چاہتیں، ہم سب کو مل کر امن دشمنوں کو بے نقاب اور ان کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے حملے سے فوری طور پر لاتعلقی کا اظہار کرنے پر خوشی ہے، طالبان کو ایسے دہشت گردی کے واقعات پر فوری لاتعلقی ظاہر کرنا ہو گی جب کہ حکومت بھی بغیر تحقیق کے کسی کارروائی کو طالبان کے کھاتے میں نہ ڈالے۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے خانہ کعبہ پر نظر پڑتے ہی دعا مانگی کہ ملک میں امن ہو اور اس کے چند گھنٹوں کے بعد طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان سامنے آیا، کمیٹیوں کے مذاکرات 2 دن میں شروع ہو جائیں گےجب کہ شورش زدہ علاقوں میں محفوظ علاقے قراردینے چاہیئں جب کہ ایک ''پیس زون'' بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مذاکرات باآسانی آگے بڑھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے مطالبات ایسے نہیں ہیں کہ وہ پورے نہ کیے جا سکیں، طالبان نے اپنے بیوی، بچوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جسے پورا کیاجائے چاہئے اور طالبان اس حوالے سے ہمیں ایک فہرست فراہم کریں گے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ کچہری حملے سے ثابت ہو گیا کہ ملک میں اور کئی ایسی قوتیں موجود ہیں جو کہ امن نہیں چاہتیں، ہم سب کو مل کر امن دشمنوں کو بے نقاب اور ان کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے حملے سے فوری طور پر لاتعلقی کا اظہار کرنے پر خوشی ہے، طالبان کو ایسے دہشت گردی کے واقعات پر فوری لاتعلقی ظاہر کرنا ہو گی جب کہ حکومت بھی بغیر تحقیق کے کسی کارروائی کو طالبان کے کھاتے میں نہ ڈالے۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے خانہ کعبہ پر نظر پڑتے ہی دعا مانگی کہ ملک میں امن ہو اور اس کے چند گھنٹوں کے بعد طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان سامنے آیا، کمیٹیوں کے مذاکرات 2 دن میں شروع ہو جائیں گےجب کہ شورش زدہ علاقوں میں محفوظ علاقے قراردینے چاہیئں جب کہ ایک ''پیس زون'' بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مذاکرات باآسانی آگے بڑھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے مطالبات ایسے نہیں ہیں کہ وہ پورے نہ کیے جا سکیں، طالبان نے اپنے بیوی، بچوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جسے پورا کیاجائے چاہئے اور طالبان اس حوالے سے ہمیں ایک فہرست فراہم کریں گے۔