ہیٹ اسٹروک حفاظتی تدابیر احتیاط اور علاج

2015 میں کراچی کی ہیٹ ویو میں بہت بڑا جانی نقصان ہوا تھا


ویب ڈیسک May 21, 2022
گرمی کی لہر میں چند احتیاطی تدابیر سے ہیٹ اسٹروک سے بچنا ممکن ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پاکستان اور ہندوستان سمیت پورا خطہ اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ ہیٹ ویو کے اس سلسلے میں لوگوں کے متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک کی شدید کیفیت فوری طور پر مرکزی اعصابی نظام (سینٹرل نروس سسٹم) پر حملہ کرتی ہے جو مہلک بھی ہوسکتی ہے۔

ہیٹ اسٹروک کی اقسام:

ہیٹ اسٹروک کی صورت میں جسم کا درجہ حرارت اچانک 104 ، 105 اور دیگر صورتوں میں 106 تک بھی جاپہنچتا ہے۔ بدن کے یکلخت درجہ حرارت میں 10 سے 15 منٹ کے اندر اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس کیفیت کو طب کی زبان میں ہائپرتھرمیا کہتے ہیں۔

اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر، جناب ڈاکٹر لیاقت علی نےایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ہیٹ اسٹروک کو دو اقسام میں بیان کیا جاسکتاہے:

اول: ایگزرشنل ہیٹ اسٹروک اور

دوم: نان ایگزرشنل ہیڈ اسٹروک

ایگزرشنل یعنی مشقت اور سرگرمی سے لاحق ہونے والا ہیٹ اسٹروک۔ یہ کیفیت عموماً گرمی میں سخت ورزش کرنے والے کھلاڑیوں یا مزدوروں کو لاحق ہوسکتا ہے۔ کھلاڑیوں اور بالخصوص ایتھلیٹ میں فوری اموات کی تین بڑی وجوہ میں اس نوعیت کا ہیٹ اسٹروک کا عمل دخل ہوتا ہے۔

دوسری جانب چلچلاتی دھوپ میں کام کرنے والے سخت کوش مزدور بھی اگر ہیٹ اسٹروک کے شکار ہوں تو وہ ایگزرشنل ہیٹ اسٹروک ہی کی اک کیفیت ہوگی۔

دوسری قسم نان ایگزرشنل ہیٹ اسٹروک کا مطلب یہ ہے کہ مرد، بچے اور خواتین کسی کام سے باہر نکلے اور گرمی کے شکار ہوگئے۔ حالانکہ انہوں نے غیرمعمولی مشقت اور پسینہ بہانے والا کوئی کام نہیں کیا تھا۔ ایسے لوگ بھی ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوسکتے ہیں اور یہ کیفیت بھی جان لیوا ہوسکتی ہے۔

اس طرح دونوں کیفیات میں دونوں طرح کے افراد کو 'حرارتی غلبہ' یا ہیٹ اسٹروک کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر لیاقت نے بتایا کہ 2015 میں کراچی کی ہیٹ ویو میں بہت بڑا جانی نقصان ہوا تھا جبکہ 2017 میں امریکا میں گرمی کی اسی طرح کی لہر کے ہاتھوں 40 سے 50 بچے لقمہ اجل بن گئے تھے۔



بچوں اور بڑوں میں ہیٹ اسٹروک کی علامات

جسم گرم ہوجاتا ہے اور درجہ حرارت بہت تیزی سے بڑھتے ہوئے 103 یا 104 درجے فیرن ہائیٹ تک جاپہنچتا ہے۔

بچے کا چہرہ گرم اور سرخ ہوجاتا ہے اور جلد بھی خشک ہوجاتی ہے۔ یہاں تک کہ چہرہ چمکتی ہوئی غیرمعمولی سرخ رنگت اختیار کرلیتا ہے۔ دوسری علامت یہ ہے کہ نبض تیز ہوجاتی ہے، بچہ ہاتھ پیر چھوڑ دیتا ہے اور ڈھیلا پڑجاتا ہے۔ عین یہی کیفیات بڑوں میں ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ سر میں شدید درد ہوجاتا ہے۔ سر کا درد اتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض تڑپنے لگتا ہے۔ دوسری کیفیت یہ ہے کہ گھبراہٹ اتنی بڑھ سکتی ہے کہ مریض کوئی فیصلہ کرنے سے بھی قاصر ہوجاتا ہے۔

پٹھوں میں اینٹھن اور دل کا بیٹھ جانا، گھبراہٹ اور متلی بھی ہیٹ اسٹروک کی کیفیات میں شامل ہیں۔ اس میں پسینے بھی آتے ہیں اور بعض افراد کی دماغی حالت بھی غیر ہوجاتی ہے۔



ہیٹ اسٹروک کا علاج

ہیٹ اسٹروک ایک ایمرجنسی کیفیت ہے جس میں سب سے پہلے درجہ حرارت کو کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ جتنی جلدی ممکن ہو یہ درجہ حرارت کم کیا جائے۔

ڈاکٹر لیاقت نے بتایا کہ اس کے لیے مریض کو دھوپ سے دور کریں اور چھاؤں میں لے کر آئیں۔ مریض خواہ ہوش میں ہو یا اعصاب کھوچکا ہو، ضروری ہے کہ اسے دھوپ سے بچایا جائے۔

اس کے بعد ہیٹ اسٹروک کے شکار فرد کو سیدھا لیٹادیں اور غیرضروری کپڑے اتاردیں۔

اس کے بعد بدن کا درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کیجئے اور ٹھنڈے پانی میں کپڑا یا تولیہ گیلا کرکے اس کے پورے جسم پر لگائیں۔ اس دوران کپڑوں کو بھی گیلا کردیں۔ کوشش کیجئے کہ پہنا ہوا لباس 15 سے 20 منٹ تک کے لیے گیلا رہے۔ اس طرح پسینہ پہنے کا عمل کم ہوجاتا ہے۔ اس طرح جسم سرد ہونے لگتا ہے۔

اگر درجہ حرارت کم نہ ہوتو برف کی ٹکور کرسکتے ہیں ورنہ سرد پانی میں تولیہ ڈبوکر بغلوں، پیٹ کے اوپر اور نیچے رگڑیں، یا ٹھنڈے کپڑے کے ٹکڑوں کو وہیں رہنے دیجئے۔

اگر اس کے باوجود طبعیت درست نہیں ہوتی تو اسے فوری طور پر ہسپتال لے جانے کی کوشش کیجئے۔

ڈاکٹر لیاقت نے بتایا کہ جب شیدید ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو ہسپتال لایا جاتا ہے تو انہیں عین آئی سی یو جیسی سہولیات اور سیٹ اپ کے اندر ہی رکھا جاتا ہے۔ کوشش کیجئےکہ مریض کواگر دوا کھلانی ہے تو پیراسیٹامول یا پیناڈول دی جاسکتی ہے۔ لیکن اینسڈ اورڈسپرین فارمولے والی دوائیں نہیں دینی چاہیئیں۔

ہیٹ اسٹروک سے حفاظتی اقدامات

ڈاکٹر لیاقت نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈائریا، ہو یا ہیٹ اسٹروک ، ان تمام کیفیات میں عوامی آگہی بہت ضروری ہے۔ ہر بیماری سے آگہی اور طبی تعلیم کے تقاضے مختلف ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے درج زیل مشورے دیئے ہیں۔

1: ہیٹ ویو کے دوران جتنا زیادہ ممکن ہو پانی پیا جائے۔

2: گھر سے غیرضروری طور پر باہر نکلنے سے اجتناب کیا جائے۔ بہت مجبوری کی حالت میں ہی باہر جانا چاہیے۔

3: دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک غیرضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلا جائے۔

4: لیموں پانی اور پھلوں کے رس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے اور بدن میں پانی کی کمی کو نہ ہونے دیا جائے۔

5: چائے اور کافی کا استعمال بالکل ترک کردیا جائے یا پھر کم کردیجئے۔

6: براہِ راست دھوپ کے سامنے جانے سے گریز کیا جائے۔ تاہم گھر سے باہر نکلتے ہوئے چھتری کے سائے کو استعمال کیجئے یا گیلا کپڑا سر پر لپیٹ لیجئے۔

7: گرمی کے ماحول میں سخت جسمانی مشقت سے گریز کیا جائے۔

8: الکحل کے عادی افراد ہیٹ ویو کے دوران شدید متاثر ہوسکتے ہیں اور انہیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

9: دھوپ کا چشمہ لگائیے، ہلکے پھلکے اور ہلکی رنگت والے کپڑے پہنیں اور دھوپ سے بچاؤ والی ٹوپی یا کیپ کا استعمال کیجئے۔

10: بہت تنگ کپڑے نہ پہنے جائیں۔

11: اسکولوں کو چاہیے کہ گرمی کے موسم میں بچوں کو فزیکل ٹریننگ ( پی ٹی) نہ کروائیں ، اس مشقت میں پسینہ بہتا ہے اور ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں