
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کی رہنما و سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن کے اہلکاروں نے اسلام آباد میں واقع ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کرلیا جہاں سے انہیں تھانہ کوہسار لانے کے بجائے کہیں اور لے جایا گیا۔
یہ پڑھیں: شیریں مزاری اور40 ہزار کنال زمین
اطلاعات کے مطابق شیریں مزاری کو اینٹی کرپشن ونگ ڈی جی خان نے اراضی کے ایک مقدمے میں گرفتار کیا جہاں سے انہیں لاہور یا ڈی جی خان لے جانے کا بھی امکان ہے۔ شیریں مزاری پر اس مقدمے میں ایف آئی آر درج ہے، عملہ وارنٹ گرفتاری لے کر آیا تھا۔ اینٹی کرپشن پنجاب نے ان کے خلاف کارروائی کا آغاز مارچ 2022ء میں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : شیریں مزاری کی دوران گرفتاری مزاحمت کی ویڈیو وائرل
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پارٹی کے مرکزی قائدین کچھ دیر میں تھانہ کوہسار پہنچیں گے، تمام کارکنان بھی تھانہ کوہسار پہنچ جائیں۔
Male police officers have beaten and taken my mother away. All I have been told is that Anti Corruption Wing Lahore has taken her.
— Imaan Zainab Mazari-Hazir (@ImaanZHazir) May 21, 2022
شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ مرد پولیس اہلکار میری ماں پر تشدد کرتے ہوئے انہیں گھسیٹے ہوئے لے گئے اور مجھے صرف اتنا بتایا گیا ہے کہ اینٹی کرپشن ونگ لاہور اسے لے گیا ہے۔
گرفتاری کے بعد ان کی بیٹی کے ہمراہ فواد چوہدری، بابر اعوان، شبلی فراز اور دیگر رہنما تھانہ کوہسار پہنچے جب کہ تھانہ کے باہر کارکنان جمع ہوگئے جنہوں ںے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
حکومت نے اعلان جنگ کردیا، فواد چوہدری
تھانے کے باہر گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی اس حرکت سے ظاہر ہے کہ وہ کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے، ایسے اقدامات سے حکومت نے اعلان جنگ کردیا ہے۔
یہ اغوا کا کیس ہے، تھانے میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں، بابر اعوان
بابر اعوان نے کہا کہ فاشسٹ حکومت نے وزیر انسانی حقوق کو اغوا کروایا ہے،میرے پاس ریکارڈ آگیا ہے جس سے اغوا ثابت ہوتا ہے،آئین اور قانون کے مطابق گرفتاری کوئی بات نہیں لیکن ایسے مارچ کو نہیں روکا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں پولیس جانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن ڈی ایس پی سطح کے کسی بندے کی گرفتاری کی اجازت نامہ موجود نہیں، ملزمان میں شریں مزاری کو نام ہی شامل نہیں تھا اس لیے پولیس والوں سے کہتا ہوں کسی کا ناجائز کام مت کریں، تھانہ خالہ جی گھر نہیں کہ جہاں جو چاہے کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی ٹائیگر گرفتاری سے نہیں ڈرتا، اسلام آباد کو ماڈل ٹاؤن بننے نہیں دیں گے، شیریں مزاری کو تھانے میں نہیں لایا گیا، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اعلی عدلیہ اس اغوا کا نوٹس لے کیوں کہ تھانے کے اندر روانگی اور گرفتاری کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
شیریں مزاری کو جہاز کے ذریعے ڈی جی خان لے جایا گیا، سواتی
پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ڈاکو سمجھ لیں کہ چیونٹی کے پر نکلنے کا مطلب اس کے موت کا وقت آجانا ہے، ایس پی ایس ایچ او نے بتایا ہے کہ شیریں مزاری کو بائی ائیر ڈی جی خان بھیجا جائے گا، مجھے بتایا گیا ہے شیریں مزاری کو جہاز کے ذریعے ڈی جی منتقل کیا گیا ہے، ڈاکو ہمیں روک نہیں سکتے، جلد حکمت عملی بنا کر اعلان کریں گے۔
شیریں مزاری کو تھانہ کوہسار نہیں لایا گیا
اطلاعات کے مطابق شیریں مزاری کو تھانہ کوہسار لے جانے کے بجائے کہیں اور لے جایا گیا ہے تاہم اب وہ کہاں ہیں اس حوالے سے کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی۔
ایف آئی آر کا متن
ایف آئی ار کے مطابق پولیس کارروائی کے لیے 11 اپریل 2022ء میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن پنجاب کو لیٹر موصول ہوا۔ لیٹر میں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے شوکت علی پٹواری، قسمت علی پٹواری پر اندراج مقدمہ کا حکم دیا گیا۔ لیٹر میں دیگر قصورواران کے دوران تفتیش تعین کا بھی حکم دیاگیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مقدمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے اسسٹنٹ کمشنر راجن پورکے احکامات پر درج کیا۔ لیٹر کے ساتھ اے سی روجھان کی انکوائری رپورٹ بھی شامل تھی۔ انکوائری رپورٹ میں درج تھا کہ موضع کچھ میانوالی دو روجھان کی جمع بندی سال 1971-72 ملزمان نے دیگر مفاد کنندگان کے ساتھ ملی بھگت کے ذریعے ریونیو ریکارڈ سے غائب دی۔
ریونیو ریکارڈ غائب کرنے پر سردست صورت جرم 409 ت پ 5/2/47 پی سی اے کا اطلاق پایا جاتا ہے۔ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ڈیرہ غازی خان نے تفتیش مقدمہ پر ڈی ڈی آئی انویسٹی گیشن، اے ڈی آئی انویسٹی گیشن اور سرکل آفیسر ڈی جی خان کو مامور کیا۔
شیریں مزاری پر الزام لگایا گیا ہے کہ ان کے والد نے 1971/72ء میں موضع کچہ میانوالی میں 800 کنال اراضی پراگرایسو فارم لمیٹڈ کے نام کر دیا ڈپٹی کمشنر راجن پور کی مدعیت میں 12 اپریل 2022ء میں مقدمہ درج کرلیا گیا اور اسی بنیاد پر شیریں مزاری کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا گیا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔