رشید دوستم سمیت 40 جلا وطن افغان رہنماؤں کا قومی مزاحمت کونسل بنانے کا فیصلہ
طالبان نے بھی رواں ہفتے کے آغاز پر جلا وطن افغان رہنماؤں سے رابطے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا ہے
ترکی کے دارالحکومت میں سابق افغان نائب صدر اور جنگجو کمانڈر رشید دوستم کی میزبانی میں ہونے والے ایک اجلاس میں جلاوطن 40 افغان رہنماؤں نے طالبان کے خلاف قومی مزاحمت کی اعلیٰ کونسل بنانے کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے گزشتہ برس اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے پر کئی مخالف جنگجو، سیاست دان اور رہنما ملک چھوڑ کر چلے گئے جن میں سب سے نمایاں رشید دوستم تھے۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں مقیم طالبان مخالف کمانڈر رشید دوستم نے اپنے حلیفوں اور دیگر افغان جنگجو رہنماؤں کو ایک دعوت پر مدعو کیا اور طالبان کے خلاف ایک مشترکہ محاذ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
شرکاء نے متفقہ رائے سے ایک مزاحمتی کونسل تشکیل دیدی جس کے بانی ارکان میں صوبہ بلخ کے گورنر عطا محمد نور، ہزارہ کمیونٹی کے رہنما محمد محقق اور نیشنل ریزسٹنٹس فرنٹ (این آر ایف) کے احمد ولی مسعود شامل ہیں۔
طالبان کے مخالف جنگجو عبدالرب رسول نے بھی حمایت کا یقین دلایا۔
کونسل کے ارکان نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ جنگ اور تباہی کو ختم کرکے موجودہ مسائل کے حل کے تلاش کے لیے تمام فریقین اور طبقات کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں۔ کوئی بھی ایک گروپ طاقت کے استعمال اور دباؤ کے ذریعے مستحکم حکومت قائم نہیں کرسکتا۔
عبدالرشید دوستم کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کونسل کا مقصد افغانستان کے مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا ہے۔ طالبان نے افغانستان کے تمام فریقین اور طبقات کو حکومت میں شامل نہیں کیا تو ملک ایک بار پھر خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے ہی طالبان نے جلاوطن افغان سیاستدانوں اور رہنماؤں سے رابطے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں، قبائلی اور اسلامی رہنماؤں پر مشتمل ایسی اسمبلی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس میں 'قومی اتحاد' پر بحث کی جائے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے گزشتہ برس اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالنے پر کئی مخالف جنگجو، سیاست دان اور رہنما ملک چھوڑ کر چلے گئے جن میں سب سے نمایاں رشید دوستم تھے۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں مقیم طالبان مخالف کمانڈر رشید دوستم نے اپنے حلیفوں اور دیگر افغان جنگجو رہنماؤں کو ایک دعوت پر مدعو کیا اور طالبان کے خلاف ایک مشترکہ محاذ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
شرکاء نے متفقہ رائے سے ایک مزاحمتی کونسل تشکیل دیدی جس کے بانی ارکان میں صوبہ بلخ کے گورنر عطا محمد نور، ہزارہ کمیونٹی کے رہنما محمد محقق اور نیشنل ریزسٹنٹس فرنٹ (این آر ایف) کے احمد ولی مسعود شامل ہیں۔
طالبان کے مخالف جنگجو عبدالرب رسول نے بھی حمایت کا یقین دلایا۔
کونسل کے ارکان نے طالبان سے مطالبہ کیا کہ جنگ اور تباہی کو ختم کرکے موجودہ مسائل کے حل کے تلاش کے لیے تمام فریقین اور طبقات کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں۔ کوئی بھی ایک گروپ طاقت کے استعمال اور دباؤ کے ذریعے مستحکم حکومت قائم نہیں کرسکتا۔
عبدالرشید دوستم کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کونسل کا مقصد افغانستان کے مسائل کو مذاکرات سے حل کرنا ہے۔ طالبان نے افغانستان کے تمام فریقین اور طبقات کو حکومت میں شامل نہیں کیا تو ملک ایک بار پھر خانہ جنگی کا شکار ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے ہی طالبان نے جلاوطن افغان سیاستدانوں اور رہنماؤں سے رابطے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں، قبائلی اور اسلامی رہنماؤں پر مشتمل ایسی اسمبلی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس میں 'قومی اتحاد' پر بحث کی جائے گی۔