کرکٹرز کی بے روزگاری فکسنگ کا رجحان بڑھنے کے خدشات سامنے آ گئے
مالی عدم تحفظ کے شکار کھلاڑیوں نے مواقع سے فائدہ اٹھاناچاہا،ناجائز طریقے سے پیسے بنانے کی جانب راغب ہوئے، جاویدمیانداد
ISLAMABAD:
کرکٹرز کی بے روزگاری سے فکسنگ کا رجحان بڑھنے کے خدشات سامنے آگئے جب کہ سابق کپتان جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ مالی عدم تحفظ کے شکار کھلاڑیوں نے غلط طریقوں سے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔
''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے دور کے عظیم بیٹر اور سابق ٹیسٹ کپتان جاوید میانداد نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے نہ ہونے کی وجہ سے میچ فکسنگ کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے، کھلاڑیوں کو خوف ہے کہ ان کو مالی تحفظ حاصل نہیں چنانچہ انھوں نے ملنے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی،مالی تحفظ نہ ہونے کی بنا پر وہ ناجائز طریقے سے پیسے بنانے کی جانب راغب ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا مقصد کھلاڑیوں کو معاشی آسودگی فراہم کرنا تھا تاکہ وہ اپنے کھیل پر بھرپور طریقے سے توجہ دے سکیں، میں نے پہلے بھی اس حوالے سے آواز بلند کی تھی، آج بھی بحالی کے حق میں ہوں، ماضی میں بڑے بڑے پلیئرز کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا، اس دور کے کھیل میں اتنا پیسہ نہیں ملتا تھا، دنیائے کرکٹ میں عظیم کارنامے انجام دینے والے لٹل ماسٹر حنیف محمد کو کچھ نہ ملا۔
سابق کپتان نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کپتان عبدالحفیظ کاردار نے ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو متعارف کرایا جس کو ملک میں کاؤنٹی کرکٹ جیسی حیثیت حاصل تھی، کھلاڑی ذہنی طور پر خود کو محفوظ تصور کرتے تھے،معاشی استحکام کی بدولت وہ بھرپور محنت کرکے اپنی ٹیم کو کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کرتے،ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی بدولت ہی پاکستان عالمی چیمپئن بنا، آج سیکڑوں کرکٹرز روٹی کو ترس رہے ہیں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسے ممالک میں کرکٹرز پہلے ہی مالی طور پر آسودہ ہوتے ہیں، کرکٹ کھیلنے کے بعد وہ جلد ہی اپنی جگہ خالی کر دیتے ہیں کیونکہ ان کو مالی مشکلات درپیش نہیں ہوتیں، ائیرمارشل نورخان نے پاکستان میں کھلاڑیوں کو معاشی تحفظ فراہم کیا جس کی بدولت ہمارا ملک کھیلوں کے میدان میں آگے بڑھا ، نہ صرف کرکٹ بلکہ ہاکی اور اسکواش میں بھی کئی عالمی ٹائٹلز اپنے نام کیے۔
انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ہی کی وجہ سے کئی نامور مگر ان پڑھ کھلاڑیوں کو بھی مالی آسودگی حاصل ہوئی اور ان کی اولادیں اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوئیں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ اداروں کے ساتھ ریجنل کرکٹ کا انعقاد بھی ضروری ہے، ماضی میں کراچی اور لاہور کی مضبوط ٹیمیں ہوا کرتی تھیں، کروڑوں کی آبادی سے11 کھلاڑیوں کی ٹیم بنتی تھی اور اس سطح کے کھلاڑی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا حصہ بن جایا کرتے تھے،اداروں کی سرپرستی ختم ہونے سے ملک میں کھیلوں کو زوال ہوا، پی سی بی ایک ایسا نظام لائے جس میں ایسوسی ایشنز کے ساتھ اداروں کو بھی یکساں مواقع میسر آئیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پی سی بی کے موجودہ چیئرمین رمیز راجہ ایک اچھے کرکٹر رہے ہیں، وہ کرکٹ اور کھلاڑیوں کے مسائل کو اچھی طرح جانتے ہیں، اگر ان کے دور میں کرکٹ کا سابقہ نظام موجود ہوتا تو وہ زیادہ بہتر نتائج فراہم کرتے، وزیر اعظم پاکستان پی سی بی کا پیٹرن انچیف ہونے کے ناطے ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو جلد از جلد بحال کرنے کا اعلان کریں۔
کرکٹرز کی بے روزگاری سے فکسنگ کا رجحان بڑھنے کے خدشات سامنے آگئے جب کہ سابق کپتان جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ مالی عدم تحفظ کے شکار کھلاڑیوں نے غلط طریقوں سے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔
''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنے دور کے عظیم بیٹر اور سابق ٹیسٹ کپتان جاوید میانداد نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے نہ ہونے کی وجہ سے میچ فکسنگ کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے، کھلاڑیوں کو خوف ہے کہ ان کو مالی تحفظ حاصل نہیں چنانچہ انھوں نے ملنے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی،مالی تحفظ نہ ہونے کی بنا پر وہ ناجائز طریقے سے پیسے بنانے کی جانب راغب ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا مقصد کھلاڑیوں کو معاشی آسودگی فراہم کرنا تھا تاکہ وہ اپنے کھیل پر بھرپور طریقے سے توجہ دے سکیں، میں نے پہلے بھی اس حوالے سے آواز بلند کی تھی، آج بھی بحالی کے حق میں ہوں، ماضی میں بڑے بڑے پلیئرز کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں تھا، اس دور کے کھیل میں اتنا پیسہ نہیں ملتا تھا، دنیائے کرکٹ میں عظیم کارنامے انجام دینے والے لٹل ماسٹر حنیف محمد کو کچھ نہ ملا۔
سابق کپتان نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کپتان عبدالحفیظ کاردار نے ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو متعارف کرایا جس کو ملک میں کاؤنٹی کرکٹ جیسی حیثیت حاصل تھی، کھلاڑی ذہنی طور پر خود کو محفوظ تصور کرتے تھے،معاشی استحکام کی بدولت وہ بھرپور محنت کرکے اپنی ٹیم کو کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کرتے،ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی بدولت ہی پاکستان عالمی چیمپئن بنا، آج سیکڑوں کرکٹرز روٹی کو ترس رہے ہیں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈ جیسے ممالک میں کرکٹرز پہلے ہی مالی طور پر آسودہ ہوتے ہیں، کرکٹ کھیلنے کے بعد وہ جلد ہی اپنی جگہ خالی کر دیتے ہیں کیونکہ ان کو مالی مشکلات درپیش نہیں ہوتیں، ائیرمارشل نورخان نے پاکستان میں کھلاڑیوں کو معاشی تحفظ فراہم کیا جس کی بدولت ہمارا ملک کھیلوں کے میدان میں آگے بڑھا ، نہ صرف کرکٹ بلکہ ہاکی اور اسکواش میں بھی کئی عالمی ٹائٹلز اپنے نام کیے۔
انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ ہی کی وجہ سے کئی نامور مگر ان پڑھ کھلاڑیوں کو بھی مالی آسودگی حاصل ہوئی اور ان کی اولادیں اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوئیں۔
جاوید میانداد نے کہا کہ اداروں کے ساتھ ریجنل کرکٹ کا انعقاد بھی ضروری ہے، ماضی میں کراچی اور لاہور کی مضبوط ٹیمیں ہوا کرتی تھیں، کروڑوں کی آبادی سے11 کھلاڑیوں کی ٹیم بنتی تھی اور اس سطح کے کھلاڑی ڈپارٹمنٹل کرکٹ کا حصہ بن جایا کرتے تھے،اداروں کی سرپرستی ختم ہونے سے ملک میں کھیلوں کو زوال ہوا، پی سی بی ایک ایسا نظام لائے جس میں ایسوسی ایشنز کے ساتھ اداروں کو بھی یکساں مواقع میسر آئیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ پی سی بی کے موجودہ چیئرمین رمیز راجہ ایک اچھے کرکٹر رہے ہیں، وہ کرکٹ اور کھلاڑیوں کے مسائل کو اچھی طرح جانتے ہیں، اگر ان کے دور میں کرکٹ کا سابقہ نظام موجود ہوتا تو وہ زیادہ بہتر نتائج فراہم کرتے، وزیر اعظم پاکستان پی سی بی کا پیٹرن انچیف ہونے کے ناطے ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ کو جلد از جلد بحال کرنے کا اعلان کریں۔