’’جمی بھائی‘‘ کے مشوروں سے حسن کا مقصد پورا
جیمز اینڈرسن بھی پاکستانی پیسر کی صلاحیتوں کے گن گانے پر مجبور ہوگئے
LAUSANNE:
''جمی بھائی'' کے مشورے پانے سے حسن علی کا مقصد پورا ہو گیا۔
حسن علی شروع سے ہی کاؤنٹیز کی نگاہیوں میں تھے، لیسٹر شائر، سرے، کینٹ اور گلوسٹرشائر ان کی ماضی میں بھی خدمات حاصل کرنا چاہتی تھیں، ان کی خواہش تھی کہ وہ پورے سیزن کا معاہدہ کریں مگر قومی ذمہ داریاں آڑے آتی رہیں، اس بار لنکاشائر نے انھیں ابتدائی 6 میچز کے کنٹریکٹ کی پیشکش کر دی جسے انھوں نے قبول کرلیا، پیسر نے یہاں آتے ہی 9 وکٹیں حاصل کیں، ان میں جیمز بریسی کی وکٹ بھی شامل تھی،ان کی اسٹمپ پیسر نے یارکر پر توڑ دی تھی۔
حسن علی نے ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ میں ابھی جس مرحلے پر ہوں وہاں میرے لیے سیکھنے کو بہت کچھ موجود ہے، جب میں انگلینڈ آیا تو میرے ذہن میں پہلی بات جیمز اینڈرسن سے ملاقات ہی تھی، میں نے فیصلہ کیا تھا کہ جمی بھائی سے بہت کچھ سیکھوں گا، ان کے ساتھ شاندار وقت گزرا ، میں نے ان سے پوچھا کہ وہ 39 برس کی عمر میں بھی مکمل فٹ اور پوری شدت سے کیسے بولنگ کررہے ہیں، کس چیز نے ان کی بھوک کو ابھی تک برقرار رکھا ہوا ہے۔
حسن علی نے مزید کہا کہ پاکستان میں بچپن سے ہی آپ کا خواب کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کا ہوتا ہے، میں لنکاشائر کا موقع دینے کا شکر گزار ہوں، یہ ایک خواب کے سچ ہونے جیسا ہے، وسیم اکرم نے مجھ سے کہا تھا کہ لازمی طور پر مجھے کاؤنٹی کرکٹ کھیلنا چاہیے اور آخر کار میں یہاں پہنچ گیا۔ حسن علی اگلے ہفتے کے آغاز پر وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔
ساتھ موجود اینڈرسن نے ان کے کان میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم آپ کو آخری بار یہاں نہیں دیکھ رہے، ہم مستقبل میں آپ کو واپس لوٹتا دیکھنا پسند کریں گے، انھوں نے حسن علی کی صلاحیتوں کو کافی سراہا۔
''جمی بھائی'' کے مشورے پانے سے حسن علی کا مقصد پورا ہو گیا۔
حسن علی شروع سے ہی کاؤنٹیز کی نگاہیوں میں تھے، لیسٹر شائر، سرے، کینٹ اور گلوسٹرشائر ان کی ماضی میں بھی خدمات حاصل کرنا چاہتی تھیں، ان کی خواہش تھی کہ وہ پورے سیزن کا معاہدہ کریں مگر قومی ذمہ داریاں آڑے آتی رہیں، اس بار لنکاشائر نے انھیں ابتدائی 6 میچز کے کنٹریکٹ کی پیشکش کر دی جسے انھوں نے قبول کرلیا، پیسر نے یہاں آتے ہی 9 وکٹیں حاصل کیں، ان میں جیمز بریسی کی وکٹ بھی شامل تھی،ان کی اسٹمپ پیسر نے یارکر پر توڑ دی تھی۔
حسن علی نے ایک برطانوی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ میں ابھی جس مرحلے پر ہوں وہاں میرے لیے سیکھنے کو بہت کچھ موجود ہے، جب میں انگلینڈ آیا تو میرے ذہن میں پہلی بات جیمز اینڈرسن سے ملاقات ہی تھی، میں نے فیصلہ کیا تھا کہ جمی بھائی سے بہت کچھ سیکھوں گا، ان کے ساتھ شاندار وقت گزرا ، میں نے ان سے پوچھا کہ وہ 39 برس کی عمر میں بھی مکمل فٹ اور پوری شدت سے کیسے بولنگ کررہے ہیں، کس چیز نے ان کی بھوک کو ابھی تک برقرار رکھا ہوا ہے۔
حسن علی نے مزید کہا کہ پاکستان میں بچپن سے ہی آپ کا خواب کاؤنٹی کرکٹ کھیلنے کا ہوتا ہے، میں لنکاشائر کا موقع دینے کا شکر گزار ہوں، یہ ایک خواب کے سچ ہونے جیسا ہے، وسیم اکرم نے مجھ سے کہا تھا کہ لازمی طور پر مجھے کاؤنٹی کرکٹ کھیلنا چاہیے اور آخر کار میں یہاں پہنچ گیا۔ حسن علی اگلے ہفتے کے آغاز پر وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔
ساتھ موجود اینڈرسن نے ان کے کان میں کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم آپ کو آخری بار یہاں نہیں دیکھ رہے، ہم مستقبل میں آپ کو واپس لوٹتا دیکھنا پسند کریں گے، انھوں نے حسن علی کی صلاحیتوں کو کافی سراہا۔