سندھ میں بھی نئے گورنر کی تقرری پر صدر اور وزیراعظم کے درمیان تنازع کھڑا ہوگیا
ڈاکٹر عارف علو نے شہباز شریف کی گورنر سندھ کے عہدے کیلئے نسرین جلیل کی سمری پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا
کراچی:
پنجاب کے بعد سندھ میں بھی نئے گورنر کی تقرری پر بھی صدر مملکت اور وزیر اعظم کے درمیان تنازع پیدا ہوگیا ہے۔
صدر مملکت نے وزیراعظم کی جانب سے گورنر سندھ کے عہدے پر متحدہ قومی موومنٹ کی سینئر رہنما نسرین جلیل کی تقرری کے لیے بھیجی گئی، سمری پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا یے جبکہ اس معاملے پر ایوان صدر نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور اس وجہ سے سندھ میں نئے گورنر کی تقرری التوا کا شکار ہے۔
وفاقی کابینہ کے ایک وزیر نے نام ظاہر نہ کی شرط پر بتایا کہ مختلف جماعتوں کی وفاقی حکومت کی تشکیل سے قبل مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان میں سیاسی مذاکرات میں طے ہوا تھا کہ سندھ میں گورنر کا عہدہ متحدہ قومی موومنٹ کو دیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کی تشکیل کے بعد ایم کیوایم پاکستان نے مشاورت کرکے پارٹی کی سینئر رہنماء نسرین جلیل کا نام گورنر سندھ کے لیے وزیراعظم کو بھیجا۔
وزیراعظم نے آئینی طور پر سمری مرتب کرکے ایوان صدر کو بھیجی۔ یہ سمری مئی کے دوسرے ہفتہ کے اوائل میں گئی۔ اس سمری میں وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نسرین جلیل کو گورنر سندھ نامزد کیا ہے۔ صدر مملکت اس سمری کو منظور کریں۔ اس سمری کو بھیجے 10 روز سے زائد گزرچکے ہیں لیکن صدر مملکت نے اس سمری کو تاحال منظور نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی آئینی اعتراض سامنے آیا یے۔
ذرائع کا کہنا ہے صدر مملکت وزیراعظم کی جانب سے آئینی طور بھیجی گئی سمریوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، اس وجہ سے وفاق امور متاثر ہورہے ہیں، گورنر پنجاب کےمعاملے کی طرح گورنر سندھ کی تقرری پر بھی صدر مملکت تاخیر کررہے ہیں، اس لیے نسرین جلیل تاحال گورنر سندھ نہیں بن سکی ہیں۔
پنجاب کے بعد سندھ میں بھی نئے گورنر کی تقرری پر بھی صدر مملکت اور وزیر اعظم کے درمیان تنازع پیدا ہوگیا ہے۔
صدر مملکت نے وزیراعظم کی جانب سے گورنر سندھ کے عہدے پر متحدہ قومی موومنٹ کی سینئر رہنما نسرین جلیل کی تقرری کے لیے بھیجی گئی، سمری پر عمل درآمد عارضی طور پر روک دیا یے جبکہ اس معاملے پر ایوان صدر نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور اس وجہ سے سندھ میں نئے گورنر کی تقرری التوا کا شکار ہے۔
وفاقی کابینہ کے ایک وزیر نے نام ظاہر نہ کی شرط پر بتایا کہ مختلف جماعتوں کی وفاقی حکومت کی تشکیل سے قبل مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان میں سیاسی مذاکرات میں طے ہوا تھا کہ سندھ میں گورنر کا عہدہ متحدہ قومی موومنٹ کو دیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کی تشکیل کے بعد ایم کیوایم پاکستان نے مشاورت کرکے پارٹی کی سینئر رہنماء نسرین جلیل کا نام گورنر سندھ کے لیے وزیراعظم کو بھیجا۔
وزیراعظم نے آئینی طور پر سمری مرتب کرکے ایوان صدر کو بھیجی۔ یہ سمری مئی کے دوسرے ہفتہ کے اوائل میں گئی۔ اس سمری میں وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نسرین جلیل کو گورنر سندھ نامزد کیا ہے۔ صدر مملکت اس سمری کو منظور کریں۔ اس سمری کو بھیجے 10 روز سے زائد گزرچکے ہیں لیکن صدر مملکت نے اس سمری کو تاحال منظور نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی آئینی اعتراض سامنے آیا یے۔
ذرائع کا کہنا ہے صدر مملکت وزیراعظم کی جانب سے آئینی طور بھیجی گئی سمریوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، اس وجہ سے وفاق امور متاثر ہورہے ہیں، گورنر پنجاب کےمعاملے کی طرح گورنر سندھ کی تقرری پر بھی صدر مملکت تاخیر کررہے ہیں، اس لیے نسرین جلیل تاحال گورنر سندھ نہیں بن سکی ہیں۔