وفاقی دارالحکومت میں دہشت گردی کا پانچ سالہ کرونیکل
27 مئی 2005 کو اسلام آباد میں بری امام کے مزار پرعرس کے موقع پر خودکش حملے میں 20 افراد مارے گئے تھے۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں خودکش حملے اور فائرنگ کے واقعے نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔
پیر کی صبح اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں خودکش حملہ اور فائرنگ کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت احمد اعوان سمیت 11 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوگئے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد میں یہ دہشت گردی کا پہلا واقعہ نہیں، اس سے پہلے بھی 18 جولائی2007 کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں وکلا کنونشن کے موقع پر پنڈال کے قریب خودکش حملے میں 20 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے تھے، اس کنونشن میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے شرکت کرنی تھی، ان کی کی آمد سے کچھ منٹ قبل خودکش دھماکہ ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلا خودکش حملہ بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہی ہوا تھا، جب 19 نومبر 1995 کو ایک خود کش حملہ آور نے اسلام آباد میں قائم مصری سفارت خانے کے احاطے میں بارود سے بھرا ٹرک اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ نائن الیون حملوں کے بعد اسلام آباد میں پہلا حملہ 17 مارچ 2002 کو پروٹسٹنٹ چرچ اسلام آباد میں ہوا جس میں 5 مسیحی ہلاک اور 40 افراد زخمی ہوئے تھے۔ 15 مئی 2008 کو لونا کاپرسی ریسٹورنٹ اسلام آباد پر حملے میں ایک ترک خاتون ہلاک اور 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔
27 مئی 2005 کو اسلام آباد میں بری امام کے مزار پرعرس کے موقع پر خودکش حملے میں 20 افراد مارے گئے تھے۔ 26 جنوری 2007 کو میریٹ ہوٹل کے باہر خودکش حملے میں حملہ آور اور سکیورٹی گارڈ ہلاک جب کہ 5 شہری زخمی ہوئے تھے۔ 6 فروری2007کو اسلام آباد ائرپورٹ کے احاطے میں خود کش حملہ ہوا جس میں صرف حملہ آور ہلاک اور 3 سکیورٹی اہل کار زخمی ہوئے تھے۔ 18 جولائی2007 کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں وکلا کنونشن کے پنڈال کے قریب خود کش حملے میں20 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، یہ حملہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی آمد سے کچھ دیر قبل ہوا تھا۔ 27 جولائی 2007 کو لال مسجد کے قریب آب پارہ مارکیٹ میں خود کش حملے میں 7 پولیس اہل کاروں سمیت 15 افراد مارے گئے۔ 2 جون 2008 کو اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارت خانے کے باہر کار بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک اور25 زخمی ہوئے۔
6 جولائی 2008 کو اسلام آباد میں شہدائے لال مسجد کانفرنس کے موقع پر میلوڈی میں خودکش حملے میں سکیورٹی پر مامور 19 افراد جاں بحق اور 40 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ 21 ستمبر 2008 کو میریٹ ہوٹل پر ٹرک خود کش حملے میں 54 افراد جاںبحق اور 250 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ 9 اکتوبر 2008 کو پولیس لائینز میں خودکش حملے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، یہ دھماکہ پولیس لائینز میں واقع انسدادِ دہشت گردی بیرکس میں ہوا تھا۔ 23 مارچ 2009 کو اسلام آباد میں واقع ستارہ مارکیٹ کے قریب پولیس کی سپیشل برانچ کے دفتر میں خودکش حملے میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ 4 اپریل 2009 کو اسلام آباد کے سیکٹر ای سیون میں واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری کے رہائشی کیمپ پر خود کش حملے میں 8 اہل کار ہلاک اور6 زخمی ہوئے۔ 6 جون 2009 کو اسلام آباد میں ریسکیو 15 کے دفتر پر ایک خودکش حملے میں 2 اہل کار اور حملہ آور ہلاک ہوئے۔
5 اکتوبر 2009 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر کی عمارت کے اندر خودکش حملے میں 5 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوئے۔ 20 اکتوبر2009 کو اسلام آباد میں واقع انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی کے کیمپس میں 2 خودکش حملوں میں حملہ آوروں سمیت 8 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوئے۔ 3 دسمبر 2009 کو اسلام آباد کے سیکٹر ای ایٹ میں واقع نیول کمپلیکس پر ہونے والے خودکش حملے میں بحریہ کے 2 جوان شہید، حملہ آور ہلاک اور 10 افراد زخمی ہوئے۔ 10 مارچ 2010 کواسلام آباد میں واقع ایک عالمی امدادی ادارے کے دفتر پہ دہشت گردوں کے حملے میں غیرملکیوں سمیت 6 افراد ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے۔
9 جون 2010 نیٹو سپلائی لے جانے والے ایک قافلے پر اسلام آباد کے قریب حملے میں 7 افراد ہلاک اور سامان سے لدے 20 سے زیادہ کنٹینرز نذرِ آتش کیے گئے۔ 13 جون 2011 کو اسلام آباد کے سیکٹر آئی 8 مرکز میں نجی بینک میں خودکش حملے میں حملہ آور مارا گیا جب کہ بینک کا گارڈ شہید ہوا۔ 9 اگست 2013 کو اسلام آباد کے علاقے بھارہ کہو میں نماز عید کے موقع پر علی مسجد پر خودکش حملہ میں خودکش حملہ آور ہلاک، ایک گارڈ شہید اور 3 افراد زخمی ہوئے تھے۔
پیر کی صبح اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں خودکش حملہ اور فائرنگ کے نتیجے میں ایڈیشنل سیشن جج رفاقت احمد اعوان سمیت 11 افراد جاں بحق اور 25 زخمی ہوگئے۔ ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد میں یہ دہشت گردی کا پہلا واقعہ نہیں، اس سے پہلے بھی 18 جولائی2007 کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں وکلا کنونشن کے موقع پر پنڈال کے قریب خودکش حملے میں 20 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے تھے، اس کنونشن میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے شرکت کرنی تھی، ان کی کی آمد سے کچھ منٹ قبل خودکش دھماکہ ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلا خودکش حملہ بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہی ہوا تھا، جب 19 نومبر 1995 کو ایک خود کش حملہ آور نے اسلام آباد میں قائم مصری سفارت خانے کے احاطے میں بارود سے بھرا ٹرک اڑا دیا تھا، جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ نائن الیون حملوں کے بعد اسلام آباد میں پہلا حملہ 17 مارچ 2002 کو پروٹسٹنٹ چرچ اسلام آباد میں ہوا جس میں 5 مسیحی ہلاک اور 40 افراد زخمی ہوئے تھے۔ 15 مئی 2008 کو لونا کاپرسی ریسٹورنٹ اسلام آباد پر حملے میں ایک ترک خاتون ہلاک اور 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔
27 مئی 2005 کو اسلام آباد میں بری امام کے مزار پرعرس کے موقع پر خودکش حملے میں 20 افراد مارے گئے تھے۔ 26 جنوری 2007 کو میریٹ ہوٹل کے باہر خودکش حملے میں حملہ آور اور سکیورٹی گارڈ ہلاک جب کہ 5 شہری زخمی ہوئے تھے۔ 6 فروری2007کو اسلام آباد ائرپورٹ کے احاطے میں خود کش حملہ ہوا جس میں صرف حملہ آور ہلاک اور 3 سکیورٹی اہل کار زخمی ہوئے تھے۔ 18 جولائی2007 کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں وکلا کنونشن کے پنڈال کے قریب خود کش حملے میں20 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، یہ حملہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی آمد سے کچھ دیر قبل ہوا تھا۔ 27 جولائی 2007 کو لال مسجد کے قریب آب پارہ مارکیٹ میں خود کش حملے میں 7 پولیس اہل کاروں سمیت 15 افراد مارے گئے۔ 2 جون 2008 کو اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارت خانے کے باہر کار بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک اور25 زخمی ہوئے۔
6 جولائی 2008 کو اسلام آباد میں شہدائے لال مسجد کانفرنس کے موقع پر میلوڈی میں خودکش حملے میں سکیورٹی پر مامور 19 افراد جاں بحق اور 40 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ 21 ستمبر 2008 کو میریٹ ہوٹل پر ٹرک خود کش حملے میں 54 افراد جاںبحق اور 250 سے زیادہ زخمی ہوئے۔ 9 اکتوبر 2008 کو پولیس لائینز میں خودکش حملے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، یہ دھماکہ پولیس لائینز میں واقع انسدادِ دہشت گردی بیرکس میں ہوا تھا۔ 23 مارچ 2009 کو اسلام آباد میں واقع ستارہ مارکیٹ کے قریب پولیس کی سپیشل برانچ کے دفتر میں خودکش حملے میں 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ 4 اپریل 2009 کو اسلام آباد کے سیکٹر ای سیون میں واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری کے رہائشی کیمپ پر خود کش حملے میں 8 اہل کار ہلاک اور6 زخمی ہوئے۔ 6 جون 2009 کو اسلام آباد میں ریسکیو 15 کے دفتر پر ایک خودکش حملے میں 2 اہل کار اور حملہ آور ہلاک ہوئے۔
5 اکتوبر 2009 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر کی عمارت کے اندر خودکش حملے میں 5 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہوئے۔ 20 اکتوبر2009 کو اسلام آباد میں واقع انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی کے کیمپس میں 2 خودکش حملوں میں حملہ آوروں سمیت 8 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوئے۔ 3 دسمبر 2009 کو اسلام آباد کے سیکٹر ای ایٹ میں واقع نیول کمپلیکس پر ہونے والے خودکش حملے میں بحریہ کے 2 جوان شہید، حملہ آور ہلاک اور 10 افراد زخمی ہوئے۔ 10 مارچ 2010 کواسلام آباد میں واقع ایک عالمی امدادی ادارے کے دفتر پہ دہشت گردوں کے حملے میں غیرملکیوں سمیت 6 افراد ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے۔
9 جون 2010 نیٹو سپلائی لے جانے والے ایک قافلے پر اسلام آباد کے قریب حملے میں 7 افراد ہلاک اور سامان سے لدے 20 سے زیادہ کنٹینرز نذرِ آتش کیے گئے۔ 13 جون 2011 کو اسلام آباد کے سیکٹر آئی 8 مرکز میں نجی بینک میں خودکش حملے میں حملہ آور مارا گیا جب کہ بینک کا گارڈ شہید ہوا۔ 9 اگست 2013 کو اسلام آباد کے علاقے بھارہ کہو میں نماز عید کے موقع پر علی مسجد پر خودکش حملہ میں خودکش حملہ آور ہلاک، ایک گارڈ شہید اور 3 افراد زخمی ہوئے تھے۔