پلمبر کے پیشے سے8 ہزار سے زائد کاریگر منسلک سامان کی 10ہزار سے زائد دکانیں موجود ہیں
بعض اوقات پلمبر ڈھونڈنا یا ان سے وقت لینا بھی محال ہوتا ہے، ایکسپریس سروے
گھر ہو یا دفتر ہویا کارخانہ شہریوں کو روز مرہ زندگی میں پلمبر سے واسطہ ضرور پڑتا ہے۔
پلمبر کے پیشے سے وابستہ افرادکی ہرشعبے کوضرورت ہے ،پانی کی لائن ہو یا سیوریج کی ،گیس فٹنگ ہویا اس سے متعلق کوئی بھی مسئلہ اس کے حل کیلیے پلمبر کو یاد کیا جاتا ہے ، پلمبر کے پیشے سے وابستہ افراد کا کام سال بھر جاری رہتا ہے، بعض دفعہ تو پلمبروں کے پاس کام زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کو ڈھونڈنا یاوقت لینابھی محال ہوتا ہے، ایکسپریس نے پلمبرنگ کے پیشے سے وابستہ افراد کے حوالے سے ایک سروے کیا، سروے کے دوران عزیز آباد کے رہائشی پلمبر فیض احمد نے بتایا کہ کراچی میں پلمبر کے پیشے سے 8 ہزار سے زائد کاریگر منسلک ہیں اور شہر میں پلمبرنگ کے سامان کی 10 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی دکانیں ہیں اور ان دکانوں سے تقریباً 20 ہزار سے زائد افرادمنسلک ہیں، شہر میں پلمبرنگ کے سامان کی بڑی مارکیٹیں ، گلبہار ، لیاقت آباد، بلدیہ ٹاؤن ، بولٹن مارکیٹ ، کھارادر ، ناظم آباد ، نیو کراچی ، کورنگی ، ملیر ، لانڈھی اور دیگر علاقوں میں واقع ہیں ۔
انھوں نے بتایا کہ پلمبرنگ کے پیشے سے 40 فیصد اردو بولنے والے ، 30 فیصد پنجابی اور 30 فیصد دیگر برادریوں کے لوگ وابستہ ہیں، انھوں نے بتایا کہ یہ پیشہ آبائی کہلاتا ہے، اس میں استاد شاگردی کا سلسلہ بھی ہوتا ہے اور بڑی تعداد میں اندرون ملک سے لوگ کراچی آکر یہ کام سیکھتے ہیں اور پھر مختلف علاقوں میں چھوٹی بڑی دکانوں سے وابستہ ہو کر پلمبرنگ کا کام شروع کر دیتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ پلمبرنگ کا کام سیکھنے میں 5سال لگتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ پلمبر کا کام 3 حصوں پر مشتمل ہوتا ہے جو پانی کی لائنوں ، گیس لائنوں اور سیوریج کی لائنوں کی فٹنگ اور مرمت کے علاوہ واش روم میں لگائی جانے والی چیزوں کی فٹنگ بھی کرتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ تینوں کام جاننے والے ماہر کاریگروں کی تعداد کم ہے، یہ کاریگر شہر میں 1500 سے 2000تک ہیں،زیادہ تر کاریگر پانی کی لائنوں کی فٹنگ اور مرمت یا نلکے اور واش بیسن لگانے کا کام کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ واش روم میں لگائی جانے والی چیزوں اور پانی کی لائنوں کی فٹنگ اور مرمت کے کام میں محنت کم اور معاوضہ مناسب ہے ،گیس فٹنگ یا سیوریج کی لائنوں کا کام بہت کم ملتا ہے ، انھوں نے بتایا کہ ایک پلمبر روزانہ 1000 سے 1500 روپے تک معاوضہ کما لیتا ہے۔
پلمبر کے پیشے سے وابستہ افرادکی ہرشعبے کوضرورت ہے ،پانی کی لائن ہو یا سیوریج کی ،گیس فٹنگ ہویا اس سے متعلق کوئی بھی مسئلہ اس کے حل کیلیے پلمبر کو یاد کیا جاتا ہے ، پلمبر کے پیشے سے وابستہ افراد کا کام سال بھر جاری رہتا ہے، بعض دفعہ تو پلمبروں کے پاس کام زیادہ ہونے کی وجہ سے ان کو ڈھونڈنا یاوقت لینابھی محال ہوتا ہے، ایکسپریس نے پلمبرنگ کے پیشے سے وابستہ افراد کے حوالے سے ایک سروے کیا، سروے کے دوران عزیز آباد کے رہائشی پلمبر فیض احمد نے بتایا کہ کراچی میں پلمبر کے پیشے سے 8 ہزار سے زائد کاریگر منسلک ہیں اور شہر میں پلمبرنگ کے سامان کی 10 ہزار سے زائد چھوٹی بڑی دکانیں ہیں اور ان دکانوں سے تقریباً 20 ہزار سے زائد افرادمنسلک ہیں، شہر میں پلمبرنگ کے سامان کی بڑی مارکیٹیں ، گلبہار ، لیاقت آباد، بلدیہ ٹاؤن ، بولٹن مارکیٹ ، کھارادر ، ناظم آباد ، نیو کراچی ، کورنگی ، ملیر ، لانڈھی اور دیگر علاقوں میں واقع ہیں ۔
انھوں نے بتایا کہ پلمبرنگ کے پیشے سے 40 فیصد اردو بولنے والے ، 30 فیصد پنجابی اور 30 فیصد دیگر برادریوں کے لوگ وابستہ ہیں، انھوں نے بتایا کہ یہ پیشہ آبائی کہلاتا ہے، اس میں استاد شاگردی کا سلسلہ بھی ہوتا ہے اور بڑی تعداد میں اندرون ملک سے لوگ کراچی آکر یہ کام سیکھتے ہیں اور پھر مختلف علاقوں میں چھوٹی بڑی دکانوں سے وابستہ ہو کر پلمبرنگ کا کام شروع کر دیتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ پلمبرنگ کا کام سیکھنے میں 5سال لگتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ پلمبر کا کام 3 حصوں پر مشتمل ہوتا ہے جو پانی کی لائنوں ، گیس لائنوں اور سیوریج کی لائنوں کی فٹنگ اور مرمت کے علاوہ واش روم میں لگائی جانے والی چیزوں کی فٹنگ بھی کرتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ تینوں کام جاننے والے ماہر کاریگروں کی تعداد کم ہے، یہ کاریگر شہر میں 1500 سے 2000تک ہیں،زیادہ تر کاریگر پانی کی لائنوں کی فٹنگ اور مرمت یا نلکے اور واش بیسن لگانے کا کام کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ واش روم میں لگائی جانے والی چیزوں اور پانی کی لائنوں کی فٹنگ اور مرمت کے کام میں محنت کم اور معاوضہ مناسب ہے ،گیس فٹنگ یا سیوریج کی لائنوں کا کام بہت کم ملتا ہے ، انھوں نے بتایا کہ ایک پلمبر روزانہ 1000 سے 1500 روپے تک معاوضہ کما لیتا ہے۔