دعا زہرہ اور نمرہ کی بازیابی میں پنجاب پولیس تعاون نہیں کررہی شہلا رضا
شہلا رضا کا کہنا تھا کہ پیر تک بچیاں بازیاب نہیں ہوئیں تو پنجاب اور کے پی کے جاکر فیملیز کے ساتھ احتجاج کریں گے
کراچی:
صوبائی وزیر برائے ترقی حقوق نسواں شہلا رضا نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس سندھ کی بچیوں کی بازیابی میں تعاون نہیں کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے پنجاب جانے والی لڑکی دعا زہرا کے والد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں شہلا رضا کا کہنا تھا کہ یو ٹیوبرز بچیوں تک پہنچ گئے مگر پنجاب پولیس کو کوئی سراغ معلوم نہیں ہورہا۔آئی جی پنجاب کہتے ہیں بچیاں کے پی کے چلی گئیں۔معلوم ہوا ہے کہ یہ منظم گروہ ہے جو بچیاں اغوا کرکے دبئی بھیجتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیر تک بچیاں بازیاب نہیں ہوئیں تو پنجاب اور کے پی کے جاکر فیملیز کے ساتھ سڑک پر بیٹھ کر احتجاج کریں گے۔ پنجاب پولیس درخواست کے باوجود دونوں بچیوں کو بازیاب میں سندھ پولیس کیساتھ تعاون نہیں کررہی ہے ،پنجاب پولیس پرحیرت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں بچیوں کی عمریں 14 سال کے قریب ہیں پنجاب کے قوانین میں بھی 18سال سے کم عمربچی کی شادی نہیں ہوسکتی ہے۔
صوبائی وزیر شہلارضا نے کہا کہ یہ منظم گروہ ہے،جس کی لیاقت آباد کی ایک فیملی نے بھی پہچان کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ نمرہ کے والدین پنجاب گئےہوئے ہیں۔میں خود ماں ہوں، بچیوں کی بازیابی کے لیے ہر حد تک جاؤں گی۔آئی جی کے پی سے بھی رابطہ کروں گی کہ بچی کی بازیابی کے لئے مدد کی جائے جبکہ وزیراعلی سندھ نے پنجاب حکومت سے بات کی ہے۔
اس موقع پر دعا زہرہ کے والدین کے وکیل نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ ایف آئی آر واپس لی جائے بچی دے دیں گے۔2022 سے2017تک دوہزاربچیاں اغواہوئی ہیں۔دعازہرہ کو اغوا کیا گیا ہے۔ہمیں پولیس پر یقین ہے بس انہیں کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے۔