بلدیاتی الیکشن حکومت پر چھوڑ دیے تو آئندہ 5سال بھی نہیں ہونگے چیف جسٹس

حلقہ بندیوں کا قانون نہ بنانا آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت، اپیل سننے کا اختیار سیشن ججز کو دینے کی تجویز


Numainda Express March 04, 2014
کنٹونمنٹ بورڈزالیکشن میں تاخیر پر برہمی، یہ کیسی جمہوریت ہے؟ حکومت انتخابات کرادے، قانون سازی ہوتی رہے گی، ریمارکس فوٹو: فائل

چیف جسٹس تصدق جیلانی نے کہا ہے حلقہ بندیوں کیلیے قانون نہ بنا کر حکومت آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے۔

حلقہ بندیوں کے متعلق زیر التوا اپیلوں کی سماعت کے دوران انھوں نے ریمارکس دیے کہ بلدیاتی الیکشن کے انعقادکامعاملہ حکومت پر چھوڑ دیا جائے تو اگلے5سال میں بھی بلدیاتی الیکشن نہیں ہو سکتے۔سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے حلقہ بندیوں سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ شفاف انتخابات شفاف حد بندی کے بغیر ممکن نہیں اور الیکشن کمیشن کسی قانون کے بغیر حد بندی نہیں کرا سکتا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اگر حد بندی کا قانون موجود نہیں تو آپ کے پاس آئین کی کمانڈ موجود ہے، بالواسطہ طور پر آپ کو حد بندیوںکا اختیار ہے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت صوبائی حکومتوں کو قانون سازی کی ہدایت کر دے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ وہ تو قانون سازی نہیں کریں گے، آپ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں نہیں دیکھا کہ حکومت نے ابھی تک قانون نہیں بنایا، اگر حکومت پر قانون سازی چھوڑیں گے تو نہ 9 من تیل ہو گا اور نہ رادھا ناچے گی۔

چیف جسٹس نے تجویز دی کہ اگر عدالت حلقہ بندیوں کے خلاف اعتراضات کی سماعت کیلیے سیشن ججز کو اختیار دیدے تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔ ڈی جی الیکشن کمیشن نے اس تجویز کی حمایت کی، عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ آج (منگل کو)حکومت کے جواب سے آگاہ کریں۔ عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈزکے الیکشن میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے پیر تک جواب طلب کر لیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ترمیمی بل رواں اجلاس کے دوران اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے تو 24 فروری کو بل پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، اس دوران عدالتی حکم پر اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ بل اب تک اسمبلی میں پیش کیوں نہیں ہوا، آپ الیکشن میں تاخیر کیوں کر رہے ہیں، الیکشن موجودہ قانون کے تحت کرادیں اور جو نیا قانون بنا رہے ہیں اس میں ایک شق رکھ دیں کہ یہ قانون منتخب باڈی پر لاگو ہوگا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 14 سال سے الیکشن نہیں کرائے جا رہے، یہ کس بات کی جمہوریت ہوئی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو مرضی کریں، ہم اب فیصلہ سنا دیں گے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ حکومت کی الیکشن کرانے کی نیت ہی نہیں، تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اٹارنی جنرل الیکشن میں تاخیر کے نتائج بھی مدنظر رکھیں۔ آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ کیا قانون سازی کیلیے ہم ساری عمر انتظار کرتے رہیں گے، لوگوں کو زیادہ دیرتک ان کے حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، حکومت بلدیاتی انتخابات کرادے بعدمیں قانون سازی ہوتی رہے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں