اسلام آباد میں دہشت گردی حکومتی ناکامی طالبان کا اظہار لاتعلقی اعتماد بڑھانے کی کوشش ہے اپوزیشن ارکان
واقعات کو تیسری یاچوتھی قوت سے جوڑنا احمقانہ سوچ ہے، حاجی عدیل
سینیٹ میں اپوزیشن نے اسلام آباد کچہری واقعے پروزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے حملے نے اسلام آباد کومحفوظ ترین شہر قراردینے کے حکومت کے بلندوبانگ دعوئوں کی قلعی کھول دی ۔
عدالتوں پرحملہ اورججوں کوشہیدکرنا افسوسناک واقعہ اورحکومت کی ناکامی کا منہ بولتاثبوت ہے ،طالبان حملوںکی ذمے داری قبول نہ کرکے امیج بلڈنگ کاکام کررہے ہیںدہشت گردی کے واقعات کوتیسری یاچوتھی قوت سے جوڑنا احمقانہ سوچ ہے۔ ان خیالات کااظہارحاجی عدیل،فرحت اللہ بابر، افراسیاب خٹک ، زاہدخان،عبدالرئوف،حافظ حمداللہ، طاہر مشہدی ،مشاہدحسین سید، سردارعلی،سحرکامران اوردیگرنے اسلام آبادمیںکچہری پرحملے سے پیداہونے والی صورت حال پربحث کے دوران کیا،اجلاس میں وزیرداخلہ کی ایوان میں عدم شرکت پراپوزیشن نے احتجاجاًواک آوٹ کیا۔ سینیٹ میں اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران حاجی عدیل نے کہاکہ اسلام آبادکومحفوظ قراردینے والوںکے دعووںکی قلعی کھل گئی ہے، فرحت اللہ بابرنے کہا کہ حملہ ایک سازش کے تحت کیاگیا۔
واقعات کوتیسری یاچوتھی قوت سے جوڑنااحمقانہ سوچ ہے، افراسیاب خٹک نے کہا کہ گھوسٹ باکسنگ کب تک ہوتی رہے گی اسے ختم ہوناچاہیے، مشاہدحسین نے کہاکہ حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے،بابراعوان نے کہاکہ ریٹائرڈ جج کے پاس 16 گارڈ ہیں،موجودسیشن جج کے پاس ایک اہلکاربھی نہیں، سعیدغنی نے کہاکہ فوج محض اپنے دفاع کے لیے نہیںہوتی،عوام کادفاع کرنابھی فوج کاکام ہے،زاہدخان نے کہا کہ طالبان کے اس واقعے سے لاتعلقی پر خوشی کااظہارکیاجارہاہے تو پھر ذمے دارکون ہے، عبد الرئوف، حافظ حمداللہ،طاہرمشہدی ،سحر کامران، سردار علی ، کاظم خان اوردیگرنے نے بھی واقعے کی مذمت کی۔ چیئرمین سینیٹ نے ن لیگ کے ایم حمزہ کوبات کرنے کی اجازت دی توحاجی عدیل اپنی نشست پرکھڑے ہوگئے اور چیئرمین سے مخاطب ہوکرکہاکہ ایوان میںاہم معاملے پربات ہورہی ہے اورمتعلقہ وزیرایوان میںموجودنہیں،اس کے ساتھ ہی وہ واک آوٹ کرگئے۔
ق لیگ ،پیپلزپارٹی کے علاوہ ایم کیوایم کے ارکان نے بھی ان کاساتھ دیا۔ حاجی عدیل نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے منتخب ہونے کے بعدسینیٹ سے خطاب کیانہ ہی ایوان میںتشریف لائے جبکہ وزیرداخلہ نے ایوان میں تشریف لانے کواپنی توہین سمجھ رکھاہے،قائدایوان راجا ظفرالحق نے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال اورقومی سیکیورٹی پالیسی پروزیرمملکت برائے داخلہ امورآج ایوان کوبریفنگ دیں گے،اجلاس کوآج تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین نے کہاکہ حکومت کی طرف سے سینیٹ نظراندازکیا جارہاہے، جوپالیسی بل قومی اسمبلی میںپیش کیاگیاہے اس کوسینیٹ میں کیوںپیش نہیں کیاگیااگروزیرداخلہ نہی ںآتے الگ بات ہے کم ازکم بل توسینیٹ میں پیش کریں،چیئرمین نے کہاکہ حکومت اسلام آباد واقعے سے ایوان کوآگاہ کرے اس میںکس کی کوتاہی ہے،آئی این پی کے مطابق چیئرمین نے حکومت سے کہاہے کہ وہ بتائے کہ واقعے کاذمہ دارکون ہے اوران کیخلاف کیاکارروائی کی گئی ؟اجلاس آج صبح ساڑھے10 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔
عدالتوں پرحملہ اورججوں کوشہیدکرنا افسوسناک واقعہ اورحکومت کی ناکامی کا منہ بولتاثبوت ہے ،طالبان حملوںکی ذمے داری قبول نہ کرکے امیج بلڈنگ کاکام کررہے ہیںدہشت گردی کے واقعات کوتیسری یاچوتھی قوت سے جوڑنا احمقانہ سوچ ہے۔ ان خیالات کااظہارحاجی عدیل،فرحت اللہ بابر، افراسیاب خٹک ، زاہدخان،عبدالرئوف،حافظ حمداللہ، طاہر مشہدی ،مشاہدحسین سید، سردارعلی،سحرکامران اوردیگرنے اسلام آبادمیںکچہری پرحملے سے پیداہونے والی صورت حال پربحث کے دوران کیا،اجلاس میں وزیرداخلہ کی ایوان میں عدم شرکت پراپوزیشن نے احتجاجاًواک آوٹ کیا۔ سینیٹ میں اسلام آباد کچہری میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران حاجی عدیل نے کہاکہ اسلام آبادکومحفوظ قراردینے والوںکے دعووںکی قلعی کھل گئی ہے، فرحت اللہ بابرنے کہا کہ حملہ ایک سازش کے تحت کیاگیا۔
واقعات کوتیسری یاچوتھی قوت سے جوڑنااحمقانہ سوچ ہے، افراسیاب خٹک نے کہا کہ گھوسٹ باکسنگ کب تک ہوتی رہے گی اسے ختم ہوناچاہیے، مشاہدحسین نے کہاکہ حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے،بابراعوان نے کہاکہ ریٹائرڈ جج کے پاس 16 گارڈ ہیں،موجودسیشن جج کے پاس ایک اہلکاربھی نہیں، سعیدغنی نے کہاکہ فوج محض اپنے دفاع کے لیے نہیںہوتی،عوام کادفاع کرنابھی فوج کاکام ہے،زاہدخان نے کہا کہ طالبان کے اس واقعے سے لاتعلقی پر خوشی کااظہارکیاجارہاہے تو پھر ذمے دارکون ہے، عبد الرئوف، حافظ حمداللہ،طاہرمشہدی ،سحر کامران، سردار علی ، کاظم خان اوردیگرنے نے بھی واقعے کی مذمت کی۔ چیئرمین سینیٹ نے ن لیگ کے ایم حمزہ کوبات کرنے کی اجازت دی توحاجی عدیل اپنی نشست پرکھڑے ہوگئے اور چیئرمین سے مخاطب ہوکرکہاکہ ایوان میںاہم معاملے پربات ہورہی ہے اورمتعلقہ وزیرایوان میںموجودنہیں،اس کے ساتھ ہی وہ واک آوٹ کرگئے۔
ق لیگ ،پیپلزپارٹی کے علاوہ ایم کیوایم کے ارکان نے بھی ان کاساتھ دیا۔ حاجی عدیل نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے منتخب ہونے کے بعدسینیٹ سے خطاب کیانہ ہی ایوان میںتشریف لائے جبکہ وزیرداخلہ نے ایوان میں تشریف لانے کواپنی توہین سمجھ رکھاہے،قائدایوان راجا ظفرالحق نے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال اورقومی سیکیورٹی پالیسی پروزیرمملکت برائے داخلہ امورآج ایوان کوبریفنگ دیں گے،اجلاس کوآج تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین نے کہاکہ حکومت کی طرف سے سینیٹ نظراندازکیا جارہاہے، جوپالیسی بل قومی اسمبلی میںپیش کیاگیاہے اس کوسینیٹ میں کیوںپیش نہیں کیاگیااگروزیرداخلہ نہی ںآتے الگ بات ہے کم ازکم بل توسینیٹ میں پیش کریں،چیئرمین نے کہاکہ حکومت اسلام آباد واقعے سے ایوان کوآگاہ کرے اس میںکس کی کوتاہی ہے،آئی این پی کے مطابق چیئرمین نے حکومت سے کہاہے کہ وہ بتائے کہ واقعے کاذمہ دارکون ہے اوران کیخلاف کیاکارروائی کی گئی ؟اجلاس آج صبح ساڑھے10 بجے تک ملتوی کردیاگیا۔