کسٹم حکام ممنوعہ اشیا ضبط کرنے لگے اوورسیز پاکستانی پریشان
پاکستان واپسی پرفیملی و احباب کیلیے چاکلیٹس، شیمپوز ودیگر اشیا تحفے کی صورت لانے کی سہولت سے بھی محروم ہوگئے
پاکستان کسٹمز نے مسافروں کے سامان سے چاکلیٹس، پھل، اشیائے خورونوش و دیگر کی ضبطگی کے بعد انٹرنیشنل میل آفس میں آنے والے پارسلز اور امیجیئٹ کلیئرنس گڈز کے شعبے میں درآمدی سبزیوں، پھلوں، گوشت، فروزن فش سمیت ممنوعہ فہرست میں شامل نئی اشیا کے کنسائنمنٹس بھی روک دیے۔
ممنوعہ اشیا کی نئی فہرست کے اجرا سے اوورسیز پاکستانی سب سے زیادہ پریشان ہیں جو دو یا تین سال بعد پاکستان آمد پر اپنی فیملی و احباب کے لیے چاکلیٹس، شیمپوز ودیگر اشیا تحفے کی صورت لانے کی سہولت سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔
پاکستان کسٹمز کے حکام کا موقف ہے کہ وہ چیئرمین ایف بی آر کے احکامات کے تحت تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور لینڈ بارڈر اسٹیشنز پر نئی ممنوعہ اشیا کی فہرست میں شامل پرتعیش اشیا کی چھوٹی آمد روک رہے ہیں تاکہ نئی ممنوعہ اشیا سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔
کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے یہ واضح ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ ذاتی استعمال کے لیے غیر تجارتی/کم مقدار میں سامان لانے والے مسافروں کو ہراساں نہ کیا جائے اور قانونی دفعات کے مطابق ہوائی اڈوں پر ایسے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کیا جائے۔
کسٹم حکام کے مطابق جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر مختلف ممالک سے آنے والی پروازوں کی اچھی طرح اسکیننگ و چیکنگ کے دوران ان مسافروں کے سامان سے ایسی ممنوعہ اشیا برآمد کرکے ضبط کیا گیا ہے جو ان کے ذاتی استعمال کی نہیں تھیں بلکہ ان ضبط شدہ اشیا کی مقدار ذاتی استعمال میں آنے والی مقدار سے زیادہ تھی جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتاہے کہ امریکا سے آنے والے ایک مسافر کے سامان سے قیمتی امریکن برانڈ کے 96جوڑے برآمد کرکے ضبط کیے گئے، جبکہ ایک دوسرے مسافر کے سامان سے 213 استعمال شدہ موبائل فونز اور بڑی مقدار میں موبائل فونز ایسیریز برآمد کرکے ضبط کی گئیں۔
کارروائیوں کے دوران مختلف مسافروں کے سامان سے چار پانچ اور سات کلوگرام وزن کے علیٰحدہ علیٰحدہ غیرملکی فوڈ اسٹف برآمد کیا گیا جس کی مجموعی مقدار 76 کلوگرام ہے ، اسی طرح مختلف مسافروں سے مجموعی طور پر 127کلو گرام پھل، ایک مسافر سے 42کلوگرام وزن کے حامل قیمتی سینیٹری ویئر، ایک مسافر سے 133درہم کی حامل 110گھڑیاں اور 3درہم ویلیو کی 500گھڑیاں برآمد کرکے کسٹم ایکٹ مجریہ 1969 کے سیکشن 168 کے تحت ایس آر او 598 اور امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کی خلاف ورزی پر ضبط کرلیا گیا ہے۔
بیرون ملک سے آنے والے مسافروں نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان اور بچوں کے لیے غیر تجارتی بنیاد پر غیرملکی چاکلیٹس یا دیگر اشیا محدود پیمانے پر ساتھ لائے تھے جنھیں ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم حکام نے ضبط کرلیا ہے جو مسافروں کے ساتھ کھلی ناانصافی ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت پرتعیش اشیا کی آڑ میں پاکستان واپس آنے والے مسافروں کو ان کے بنیادی حق سے بھی محروم کررہی ہے۔
دوسری جانب کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے وفاقی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن 598(I)2022 اور درآمدی اشیا کی ممنوعہ فہرست میں شامل ان پرتعیش اشیا کی اسمگلنگ کو روکنا شروع کیا ہے جس کے لیے ملک بھر کے ایئرپورٹس کے بین الاقوامی آمد کے ٹرمینلز پر 24 گھنٹے مسافروں کے سامان کی مکمل اسکیننگ اور سخت نگرانی کی جارہی ہے اور آنے والے مسافروں کے سامان سے مذکورہ ممنوعہ اشیا کو ضبط کیا جارہا ہے۔
ایف بی آر کا ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اشیا روکنے،ضبط کرنیکا نوٹس
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ہوائی اڈوں پر مسافروں کے پرسنل بیگیج چھوٹی مقدار میں کھانے پینے کی سمیت دیگر اشیا روکنے اور انہیں ضبط کرنے کا نوٹس لے لیاہے۔
ایف بی آر کی جانب سے بدھ کو چیف کلکٹر کسٹم اسلام آباد کراچی پشاور کوئٹہ لاہور کو بھیجے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے 19مئی 2022 کو ایس آر او نمبر 598 کے تحت ان پرتعیش اشیاء کی تفصیلی فہرست جاری کی گئی تھی جن کی درآمد پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی ہے لیکن بورڈ کے نوٹس میں آیا ہے۔
فیلڈ فارمیشنز خاص طور پر ہوائی اڈوں پر مسافروں کے ذاتی سامان سے چھوٹی مقدار میں سامان خاص طور پر کھانے پینے کی اشیا کو بھی متعلقہ حکام نے روکنا شروع کردیا ہے جس مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لہذا ایف بی آر اس معاملے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کرتا ہے کہ مذکورہ اشیا کی صرف کمرشل مقدار روکا یا ضبط کیا جائے ۔
ممنوعہ اشیا کی نئی فہرست کے اجرا سے اوورسیز پاکستانی سب سے زیادہ پریشان ہیں جو دو یا تین سال بعد پاکستان آمد پر اپنی فیملی و احباب کے لیے چاکلیٹس، شیمپوز ودیگر اشیا تحفے کی صورت لانے کی سہولت سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔
پاکستان کسٹمز کے حکام کا موقف ہے کہ وہ چیئرمین ایف بی آر کے احکامات کے تحت تمام ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور لینڈ بارڈر اسٹیشنز پر نئی ممنوعہ اشیا کی فہرست میں شامل پرتعیش اشیا کی چھوٹی آمد روک رہے ہیں تاکہ نئی ممنوعہ اشیا سمیت دیگر اشیا کی اسمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔
کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر نے یہ واضح ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ ذاتی استعمال کے لیے غیر تجارتی/کم مقدار میں سامان لانے والے مسافروں کو ہراساں نہ کیا جائے اور قانونی دفعات کے مطابق ہوائی اڈوں پر ایسے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کیا جائے۔
کسٹم حکام کے مطابق جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی پر مختلف ممالک سے آنے والی پروازوں کی اچھی طرح اسکیننگ و چیکنگ کے دوران ان مسافروں کے سامان سے ایسی ممنوعہ اشیا برآمد کرکے ضبط کیا گیا ہے جو ان کے ذاتی استعمال کی نہیں تھیں بلکہ ان ضبط شدہ اشیا کی مقدار ذاتی استعمال میں آنے والی مقدار سے زیادہ تھی جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتاہے کہ امریکا سے آنے والے ایک مسافر کے سامان سے قیمتی امریکن برانڈ کے 96جوڑے برآمد کرکے ضبط کیے گئے، جبکہ ایک دوسرے مسافر کے سامان سے 213 استعمال شدہ موبائل فونز اور بڑی مقدار میں موبائل فونز ایسیریز برآمد کرکے ضبط کی گئیں۔
کارروائیوں کے دوران مختلف مسافروں کے سامان سے چار پانچ اور سات کلوگرام وزن کے علیٰحدہ علیٰحدہ غیرملکی فوڈ اسٹف برآمد کیا گیا جس کی مجموعی مقدار 76 کلوگرام ہے ، اسی طرح مختلف مسافروں سے مجموعی طور پر 127کلو گرام پھل، ایک مسافر سے 42کلوگرام وزن کے حامل قیمتی سینیٹری ویئر، ایک مسافر سے 133درہم کی حامل 110گھڑیاں اور 3درہم ویلیو کی 500گھڑیاں برآمد کرکے کسٹم ایکٹ مجریہ 1969 کے سیکشن 168 کے تحت ایس آر او 598 اور امپورٹ پالیسی آرڈر 2022 کی خلاف ورزی پر ضبط کرلیا گیا ہے۔
بیرون ملک سے آنے والے مسافروں نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان اور بچوں کے لیے غیر تجارتی بنیاد پر غیرملکی چاکلیٹس یا دیگر اشیا محدود پیمانے پر ساتھ لائے تھے جنھیں ایئرپورٹ پر تعینات کسٹم حکام نے ضبط کرلیا ہے جو مسافروں کے ساتھ کھلی ناانصافی ہے۔ محسوس ہوتا ہے کہ حکومت پرتعیش اشیا کی آڑ میں پاکستان واپس آنے والے مسافروں کو ان کے بنیادی حق سے بھی محروم کررہی ہے۔
دوسری جانب کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے وفاقی حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن 598(I)2022 اور درآمدی اشیا کی ممنوعہ فہرست میں شامل ان پرتعیش اشیا کی اسمگلنگ کو روکنا شروع کیا ہے جس کے لیے ملک بھر کے ایئرپورٹس کے بین الاقوامی آمد کے ٹرمینلز پر 24 گھنٹے مسافروں کے سامان کی مکمل اسکیننگ اور سخت نگرانی کی جارہی ہے اور آنے والے مسافروں کے سامان سے مذکورہ ممنوعہ اشیا کو ضبط کیا جارہا ہے۔
ایف بی آر کا ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اشیا روکنے،ضبط کرنیکا نوٹس
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ہوائی اڈوں پر مسافروں کے پرسنل بیگیج چھوٹی مقدار میں کھانے پینے کی سمیت دیگر اشیا روکنے اور انہیں ضبط کرنے کا نوٹس لے لیاہے۔
ایف بی آر کی جانب سے بدھ کو چیف کلکٹر کسٹم اسلام آباد کراچی پشاور کوئٹہ لاہور کو بھیجے مکتوب میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے 19مئی 2022 کو ایس آر او نمبر 598 کے تحت ان پرتعیش اشیاء کی تفصیلی فہرست جاری کی گئی تھی جن کی درآمد پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی ہے لیکن بورڈ کے نوٹس میں آیا ہے۔
فیلڈ فارمیشنز خاص طور پر ہوائی اڈوں پر مسافروں کے ذاتی سامان سے چھوٹی مقدار میں سامان خاص طور پر کھانے پینے کی اشیا کو بھی متعلقہ حکام نے روکنا شروع کردیا ہے جس مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے لہذا ایف بی آر اس معاملے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کرتا ہے کہ مذکورہ اشیا کی صرف کمرشل مقدار روکا یا ضبط کیا جائے ۔