آئی ایم ایف کے سامنے پیٹرول و بجلی کی قیمتیں نہ بڑھانے پر ڈٹ جانا چاہیے رضاربانی
پارلیمنٹ کو اسٹیٹ بینک سے متعلق بل میں ترمیم واپس لینا ہوگی، رہنما پیپلز پارٹی رضا ربانی
ISLAMABAD:
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے قیمتیں بڑھانے کے معاملے پر ڈٹ جانے مشورہ دے دیا۔
ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کھر نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کی یہ حیثیت ہے کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہو یا فیٹف کا یا کوئی معاہدہ، اسکی تفصیلات ایوان کے سامنے نہیں رکھی جاتیں۔
میاں رضا ربانی نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی نے جو فیٹف یا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات اس ایوان کے سامنے رکھی گئی؟ کیا جب پاکستان کی معاشی خود مختاری کو عالمی سامراجی قوتوں کے سامنے بیچا گیا کیا پارلیمان کھڑی ہوئی؟ کیا جب اسٹیٹ بینک کو بیچا گیا اس تفصیلات اس ایوان میں رکھی گئیں؟ اس ایوان کو اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی ریورس کرنا ہوگی۔
سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی دائرے میں محدود رہنا چاہیے، میں اپنی انا کو ختم کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ نے اس حوالے سے کردار ادا نہیں کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب عالمی مالیاتی فنڈ کیساتھ معاہدہ کیا گیا کہ پٹرول کی قیمت آسمان پر لے جائیں گے، کسی نے پوچھا، جب بجلی کی قیمت آسمان تک لائی گئی اور روشنیاں ختم کی گئیں، اس وقت کسی نے پوچھا۔ آج ان کا وہ اقدام موجودہ حکومت کے گلے میں آکر اٹک گیا ہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے مشورہ دیا کہ اگر آئی ایم ایف پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بضد ہے تو حکومت کو بھی آئی ایم ایف کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے کہ قیمتیں نہیں بڑھائیں گے۔
انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے ڈیواس میں بتایا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ آؤٹ ڈیٹڈ ہوچکا ہے، لہذا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جائے اور اسٹیٹ بینک سے متعلق بل میں کی گئی ترمیم کو بھی واپس لیا جائے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے قیمتیں بڑھانے کے معاملے پر ڈٹ جانے مشورہ دے دیا۔
ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کھر نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج پارلیمنٹ کی یہ حیثیت ہے کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ ہو یا فیٹف کا یا کوئی معاہدہ، اسکی تفصیلات ایوان کے سامنے نہیں رکھی جاتیں۔
میاں رضا ربانی نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی نے جو فیٹف یا آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات اس ایوان کے سامنے رکھی گئی؟ کیا جب پاکستان کی معاشی خود مختاری کو عالمی سامراجی قوتوں کے سامنے بیچا گیا کیا پارلیمان کھڑی ہوئی؟ کیا جب اسٹیٹ بینک کو بیچا گیا اس تفصیلات اس ایوان میں رکھی گئیں؟ اس ایوان کو اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی ریورس کرنا ہوگی۔
سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ ہر ادارے کو اپنی آئینی دائرے میں محدود رہنا چاہیے، میں اپنی انا کو ختم کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ پارلیمنٹ نے اس حوالے سے کردار ادا نہیں کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب عالمی مالیاتی فنڈ کیساتھ معاہدہ کیا گیا کہ پٹرول کی قیمت آسمان پر لے جائیں گے، کسی نے پوچھا، جب بجلی کی قیمت آسمان تک لائی گئی اور روشنیاں ختم کی گئیں، اس وقت کسی نے پوچھا۔ آج ان کا وہ اقدام موجودہ حکومت کے گلے میں آکر اٹک گیا ہے۔
سینیٹر رضا ربانی نے مشورہ دیا کہ اگر آئی ایم ایف پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر بضد ہے تو حکومت کو بھی آئی ایم ایف کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے کہ قیمتیں نہیں بڑھائیں گے۔
انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے ڈیواس میں بتایا کہ آئی ایم ایف کا معاہدہ آؤٹ ڈیٹڈ ہوچکا ہے، لہذا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جائے اور اسٹیٹ بینک سے متعلق بل میں کی گئی ترمیم کو بھی واپس لیا جائے۔