بریک لگائے بغیر گاڑیوں کی رفتار کم کرنے والی ٹیکنالوجی
اس ٹیکنالوجی کےلیے فورڈ جیو فینسز کا استعمال کر رہی ہے
RAWALPINDI:
دنیا بھر میں اسکولوں اور اسپتالوں جیسے مقامات پر گاڑیوں کے ہارن بجانے پر پابندی ہوتی ہے تاکہ اسکول کے اندر موجود بچوں کے تعلیمی عمل اور اسپتال میں موجود مریضوں کے آرام میں خلل نہ آئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کارساز کمپنی فورڈ ان جگہوں کے اطراف میں آنے والی گاڑیوں کے لیے ایک نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے جو ان گاڑیوں کے ان مقامات کی حدود میں داخل ہوتے ہی خود بخود گاڑیوں کی رفتار کو محدود کر دیا کرے گی۔ فورڈ کی جانب سے یہ اقدام، حفاظتی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی میں جیو فینسز کا استعمال کیا گیا ہے۔ جیو فینسنگ میں حقیقی دنیا کے جغرافیائی علاقوں کی ورچوئل حد بندی کی جاتی ہے، جس میں حدود سے آگے گزرنے پر متعلقہ سافٹ ویئر کا جوابی عمل سامنے آتا ہے۔
اس معاملے میں فورڈ انٹرنیٹ سے جڑی گاڑیوں کے مذکورہ مقامات میں داخل ہونے پر خود بخود رفتار کم ہوجانے کے لیے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہا ہے۔
یہ مقامات اسکول، اسپتال یا خرید و فروخت کی جگہوں کے اطراف موجود ہوسکتے ہیں جہاں پر زیادہ تعداد میں پیدل افراد موجود ہوتے ہیں۔
فورڈ کا اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ نئی ٹیکنالوجی سڑکوں پر لگے رفتار کے اشاروں کی ضرورت کو ختم کر سکتی ہے اور گاڑی چلانے والوں کو رفتار کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے سبب ہونے والے جرمانوں سے بچا سکتی ہے۔
فورڈ یورپ کے سٹی انگیجمنٹ جرمنی کے مینیجر مائیکل ہوئین کا کہنا تھا کہ کنیکٹڈ وہیکل ٹیکنالوجی میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ وہ روز مرّہ کی ڈرائیونگ کو آسان اور محفوظ بنائے، نہ صرف گاڑی میں بیٹھے شخص کے لیے بلکہ سب کے لیے۔
کارساز کمپنی فی الحال جرمنی کے شہر کولون میں اپنی ای-ٹرانزٹ وین کا استعمال کرتے ہوئے اس ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہی ہے۔
شہر کے مرکز میں جیو فینسز کے لیے 30 کلو میٹر فی گھنٹے کے علاقے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر جگہوں پر 50 کلومیٹر فی گھنٹہ اور 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کے علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
ٹیکنالوجی کے مطابق گاڑی جب بھی جیو فینس کیے گئے علاقے میں داخل ہوتی ہے اس کی رفتار خود بخود کم ہوجاتی ہے۔ البتہ گاڑی کا ڈرائیور کسی بھی وقت اس سسٹم کو نظر انداز کر سکتا ہے۔
دنیا بھر میں اسکولوں اور اسپتالوں جیسے مقامات پر گاڑیوں کے ہارن بجانے پر پابندی ہوتی ہے تاکہ اسکول کے اندر موجود بچوں کے تعلیمی عمل اور اسپتال میں موجود مریضوں کے آرام میں خلل نہ آئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کارساز کمپنی فورڈ ان جگہوں کے اطراف میں آنے والی گاڑیوں کے لیے ایک نئی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہے جو ان گاڑیوں کے ان مقامات کی حدود میں داخل ہوتے ہی خود بخود گاڑیوں کی رفتار کو محدود کر دیا کرے گی۔ فورڈ کی جانب سے یہ اقدام، حفاظتی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی میں جیو فینسز کا استعمال کیا گیا ہے۔ جیو فینسنگ میں حقیقی دنیا کے جغرافیائی علاقوں کی ورچوئل حد بندی کی جاتی ہے، جس میں حدود سے آگے گزرنے پر متعلقہ سافٹ ویئر کا جوابی عمل سامنے آتا ہے۔
اس معاملے میں فورڈ انٹرنیٹ سے جڑی گاڑیوں کے مذکورہ مقامات میں داخل ہونے پر خود بخود رفتار کم ہوجانے کے لیے اس ٹیکنالوجی کو استعمال کر رہا ہے۔
یہ مقامات اسکول، اسپتال یا خرید و فروخت کی جگہوں کے اطراف موجود ہوسکتے ہیں جہاں پر زیادہ تعداد میں پیدل افراد موجود ہوتے ہیں۔
فورڈ کا اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ نئی ٹیکنالوجی سڑکوں پر لگے رفتار کے اشاروں کی ضرورت کو ختم کر سکتی ہے اور گاڑی چلانے والوں کو رفتار کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے سبب ہونے والے جرمانوں سے بچا سکتی ہے۔
فورڈ یورپ کے سٹی انگیجمنٹ جرمنی کے مینیجر مائیکل ہوئین کا کہنا تھا کہ کنیکٹڈ وہیکل ٹیکنالوجی میں یہ صلاحیت موجود ہوتی ہے کہ وہ روز مرّہ کی ڈرائیونگ کو آسان اور محفوظ بنائے، نہ صرف گاڑی میں بیٹھے شخص کے لیے بلکہ سب کے لیے۔
کارساز کمپنی فی الحال جرمنی کے شہر کولون میں اپنی ای-ٹرانزٹ وین کا استعمال کرتے ہوئے اس ٹیکنالوجی کی آزمائش کر رہی ہے۔
شہر کے مرکز میں جیو فینسز کے لیے 30 کلو میٹر فی گھنٹے کے علاقے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر جگہوں پر 50 کلومیٹر فی گھنٹہ اور 30 کلومیٹر فی گھنٹہ کے علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
ٹیکنالوجی کے مطابق گاڑی جب بھی جیو فینس کیے گئے علاقے میں داخل ہوتی ہے اس کی رفتار خود بخود کم ہوجاتی ہے۔ البتہ گاڑی کا ڈرائیور کسی بھی وقت اس سسٹم کو نظر انداز کر سکتا ہے۔