دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کو پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو ہٹانے کی وارننگ

آئی جی کے خلاف کارروائی کے علاؤہ کوئی چارہ نہیں، آئی جی بننے کے لیے اور بہت ہیں، سندھ ہائی کورٹ

پولیس ہمارے ساتھ مذاق کر رہی ہے کیا ہم نہیں جانتے، عدالت کی برہمی۔

سندھ ہائیکورٹ نے نمرہ کاظمی کے مبینہ اغوا اور بازیابی سے متعلق درخواست پر پیش رفت رپورٹ مسترد کرتے ہوئے آئی جی سندھ کیخلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے پیر کو دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کو بہر صورت پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل بینچ کے روبرو نمرہ کاظمی کے مبینہ اغوا اور بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، سرکاری وکیل نے مؤقف دیا کہ بدقسمتی سے نمرہ نہیں ملی، نمرہ نے ویڈیو جاری کی ہے اور کہا کہ سندھ پولیس ہراساں کر رہی ہے، اور اگر وہ آئی اور جان کو نقصان ہوا تو سندھ پولیس ذمہ دار ہوگی، اس نے جوڈیشنل مجسٹریٹ کے روبرو بیان قلمبند کروا دیا ہے۔

عدالت نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ کی پوری مشنری کیا کر رہی ہے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ 10 منٹ پہلے ایک شخص کو گرفتار کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے 10 منٹ پہلے کس شخص کو گرفتار کیا، ہمیں کوئی ملزم نہیں بچی چاہیے۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے آپ عدالت سے کھیل رہے ہیں۔


جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ ہر سماعت پر نئی اسٹوری لے آتے ہیں۔ ایک بچی پاکستان میں ہے اور آپ اسے نہیں لا پا رہے، پروفیشنل کرمنلز کو کیسے پکڑیں گے پھر، ایک نارمل بچی کو ڈھونڈ نہیں پا رہے، پولیس بازیاب نہیں کروا پا رہی تو کیا رینجرز کو حکم جاری کریں۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ بچی کو ڈھونڈنے کے بجائے عدالت میں ٹال مٹول کر رہے ہیں۔ عدالت نے تنبہیہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں کیخلاف سخت کارروائی ہو سکتی ہے، پیر سے پولیس کیخلاف کارروائی باقاعدہ کارروائی شروع کریں گے، یہ کوئی تخریبکار تو نہیں معصوم بچی ہے، آپ لوگ جو کچھ کر رہے ہیں اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔

عدالت نے آئی جی سندھ کیخلاف کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے آئی جی سندھ کو پیر کو 11 بجے طلب کرلیا۔ عدالت نے دعا زہرا اور نمرہ کاظمی کو بہر صورت پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو بھی دعا زہرا اور نمرہ کاظمی کی بازیابی میں معاونت کی ہدایت کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بہر صورت آئی جی سندھ کیخلاف براہ راست کارروائی ہوگی۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ اب بہت ہوگیا، آئی جی کو خود جواب دینا ہوگا۔ عدالت نے پولیس پیش رفت رپورٹ مسترد کردی۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ دعا زہرا کے ساتھ اس کیس کو سنیں گے۔ آئی جی سے کہہ دیں کہ بچیاں پیش نہ کیں تو سخت کارروائی ہوگی، پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہی یہ ہے، ہمارے پاس آئی جی کیخلاف کارروائی کے علاؤہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا، آئی جی بننے کے لئے اور بہت لوگ ہیں۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آئی جی بننے کے لیے اور بہت ہیں۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ پولیس عدالت کو صرف منیج کر رہی ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ دعا زہرا نے کل بھی ویڈیو اپ لوڈ کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس ہمارے ساتھ مذاق کر رہی ہے کیا ہم نہیں جانتے۔ عدالت نے دونو بچیوں کو بازیاب کراکر پیر کو بہر صورت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
Load Next Story