حکومت کا اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے جلوسوں کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

وزیر داخلہ کی زیر صدارت اجلاس، جلسے جلوسوں کی اجازت سے قبل تحریری معاہدہ کرنے کا بھی فیصلہ

(فوٹو : فائل)

حکومت نے اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے جلسے، جلوسوں پر مستقل پابندی عائد اور کسی بھی جلسے جلسوس کو انتظامیہ سے تحریری معاہدے کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ سمیت آئی جی پولیس پنجاب، آئی جی پولیس اسلام آباد، ضلع راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، سرگودھا اور شیخو پورہ کے آر پی اوز نے شرکت کی۔

اجلاس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے نتیجے میں ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ لانگ مارچ میں شامل شرپسند عناصر کی پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں، پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں اور گاڑیوں سے برآمد اسلحہ کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔


اجلاس میں سیاسی جماعت کے بہروپ میں پُرتشدد جلسے جلوسوں کو سختی سے روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے اور اسلام آباد میں فتنہ، فساد اور شر پھیلانے والے جلسے، جلوسوں کے داخلے پرمستقل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں اسلام آباد کی انتظامیہ کو فسادی مارچ کا راستہ روکنے کے لیے مزید موثر اقدامات کی ہدایات کی گئی جب کہ ریاست کی طرف سے امن و امان کو ہاتھ میں لینے والے شر پسند عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے اور اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو انتظامیہ کے ساتھ تحریری معاہدوں کے بعد اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فسادی جتھے اور شرپسند عناصر کے ہاتھوں ملک کو یرغمال بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی، مستقبل میں کسی بھی فسادی لانگ مارچ یا جلوس کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ فسادی جتھوں کے ہاتھوں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہل کاروں پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پولیس کانسٹیبل کمال احمد کی شہادت کا واقعہ بہت دلخراش ہے، شہریوں کے جان و مال کی ذمہ داری ریاست کی ہے اس لیے ریاستی ادارے امن وامان کو ہرصورت یقینی بنائیں۔
Load Next Story