پیٹرول مہنگا ہونے پر گریڈ 18 کے ڈپٹی کمشنر گاڑی سے موٹرسائیکل پر آگئے
سوشل میڈیا پر انکی جانب سے موٹرسائیکل پر دفتر جانے کی ویڈیو وائرل ہوئی
ISLAMABAD:
پیٹرول مہنگا ہونے سے کراچی میں اعلیٰ گریڈ کے حامل کمیشنڈ سرکاری افسران بھی پریشان ہوگئے ہیں۔
ایف بی آر کے ماتحت محکمے ڈائریکٹوریٹ انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن آئی آر کراچی میں تعینات 38کامن سے تعلق رکھنے والے گریڈ 18 کے ڈپٹی کمشنر آصف ابڑو نے پیٹرول مہنگا ہونے پر حل ڈھونڈ لیا ہے۔
ایف بی آر کے مذکورہ ڈپٹی کمشنر نے پیٹرول دسترس سے باہر ہونے پر جمعہ سے گاڑی چلانا چھوڑ دی ہے۔
سوشل میڈیا پر انکی جانب سے موٹرسائیکل پر دفتر جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکی تنخواہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے ہے اور اس تنخواہ میں گاڑی کا پیٹرول پورا نہیں کرسکتے، مہنگائی سے تنگ آکر اسکا مقابلہ کرنے کے لیے موٹرسائیکل کے استعمال پر مجبور ہوا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ موٹرسائیکل کا استعمال شروع کرنے پر دوستوں اور رشتہ داروں نے حیرت کا بھی اظہار کیا ہے لیکن جب میں عام لوگوں کی حالت زار دیکھتا ہوں تو جو کچھ میری استطاعت میں ہے اس پر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
آصف ابڑو کا کہنا ہے کہ میرا مقصد سستی شہرت کا حصول نہیں بلکہ میں اپنی اندرونی حالت اجاگر کرنا چاہتا ہوں جو کہ کروڑوں پاکستانیوں کی ہے اور یہ قدم دوسروں کو آگاہی دینے کے لیے اٹھایا ہے تاکہ پاکستان کو بحرانی کیفیت سے نکالا جا سکے۔ اگر موٹرسائیکل کے استعمال سے میرا کنوینس بل کم ہوجاتا ہے تو پھر میں اپنے دیگر گھریلو اخراجات پر قابو پانے کے بارے بھی سوچ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ میں پاکستان کے ریونیو میں کروڑوں روپے کا حصہ ڈالتا ہوں لیکن میری اپنی حالت روز بروز بگڑتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سرکاری ملازمین کے ای اینڈ ڈی اور کنڈٹ رولز سے واقف ہیں لیکن انکا مقصد حکومت کو بدنام کرنا نہیں کیونکہ وہ بھی ایک انسان ہیں اور ملک کے حالات اس نہج تک پہنچ گئے ہیں تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔
آصف ابڑو کا کہنا ہے کہ کیا سپریم جوڈیشری نوٹس لے سکتی ہے کہ پاکستان کو دوسرا سری لنکا بننے سے کیسے بچایا جاسکے۔
پیٹرول مہنگا ہونے سے کراچی میں اعلیٰ گریڈ کے حامل کمیشنڈ سرکاری افسران بھی پریشان ہوگئے ہیں۔
ایف بی آر کے ماتحت محکمے ڈائریکٹوریٹ انٹیلیجنس اینڈ انویسٹیگیشن آئی آر کراچی میں تعینات 38کامن سے تعلق رکھنے والے گریڈ 18 کے ڈپٹی کمشنر آصف ابڑو نے پیٹرول مہنگا ہونے پر حل ڈھونڈ لیا ہے۔
ایف بی آر کے مذکورہ ڈپٹی کمشنر نے پیٹرول دسترس سے باہر ہونے پر جمعہ سے گاڑی چلانا چھوڑ دی ہے۔
سوشل میڈیا پر انکی جانب سے موٹرسائیکل پر دفتر جانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انکی تنخواہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے ہے اور اس تنخواہ میں گاڑی کا پیٹرول پورا نہیں کرسکتے، مہنگائی سے تنگ آکر اسکا مقابلہ کرنے کے لیے موٹرسائیکل کے استعمال پر مجبور ہوا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ موٹرسائیکل کا استعمال شروع کرنے پر دوستوں اور رشتہ داروں نے حیرت کا بھی اظہار کیا ہے لیکن جب میں عام لوگوں کی حالت زار دیکھتا ہوں تو جو کچھ میری استطاعت میں ہے اس پر میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔
آصف ابڑو کا کہنا ہے کہ میرا مقصد سستی شہرت کا حصول نہیں بلکہ میں اپنی اندرونی حالت اجاگر کرنا چاہتا ہوں جو کہ کروڑوں پاکستانیوں کی ہے اور یہ قدم دوسروں کو آگاہی دینے کے لیے اٹھایا ہے تاکہ پاکستان کو بحرانی کیفیت سے نکالا جا سکے۔ اگر موٹرسائیکل کے استعمال سے میرا کنوینس بل کم ہوجاتا ہے تو پھر میں اپنے دیگر گھریلو اخراجات پر قابو پانے کے بارے بھی سوچ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ میں پاکستان کے ریونیو میں کروڑوں روپے کا حصہ ڈالتا ہوں لیکن میری اپنی حالت روز بروز بگڑتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سرکاری ملازمین کے ای اینڈ ڈی اور کنڈٹ رولز سے واقف ہیں لیکن انکا مقصد حکومت کو بدنام کرنا نہیں کیونکہ وہ بھی ایک انسان ہیں اور ملک کے حالات اس نہج تک پہنچ گئے ہیں تو عام آدمی کا کیا حال ہوگا۔
آصف ابڑو کا کہنا ہے کہ کیا سپریم جوڈیشری نوٹس لے سکتی ہے کہ پاکستان کو دوسرا سری لنکا بننے سے کیسے بچایا جاسکے۔