سیاسی جوڑ توڑ میں تیزی

مخالفین کو اپنا بنانے اور ناراض کارکنوں کو منانے کی کوششیں


Ismail Domki March 05, 2014
مخالفین کو اپنا بنانے اور ناراض کارکنوں کو منانے کی کوششیں۔ فوٹو : فائل

ضلع بے نظیر آباد میں پیپلز پارٹی متوقع بلدیاتی انتخابات کے لیے جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔

پیپلز پارٹی کے راہ نما اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے امور اوقاف ضیاء الحسن لنجار اس سلسلے میں کافی سرگرم ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ ایم کیو ایم کو بلدیاتی الیکشن میں شکست دی جائے۔ اسی لیے وہ منوا آباد پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، جو ایم کیو ایم کا مضبوط قلعہ تصور کیا جاتا ہے، مگر حالات بتا رہے ہیں کہ شاید ان کی یہ کوشش کام یاب نہ ہوسکے۔ چند ماہ قبل متحدہ قومی موومنٹ سے وابستہ ایک سو سے زائد افراد نے زرداری ہاؤس میں ضیاء الحسن لنجار سے ملاقات کرنے کے بعد پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی، مگر اطلاعات یہ ہیں کہ ان میں سے نصف دوبارہ ایم کیو ایم سے جڑ چکے ہیں۔ ضیاء الحسن لنجار کی کاوشوں سے پیپلز پارٹی کے منحرف رکن جان محمد بروہی اور ان کے صاحب زادے علی نواز بروہی، اپنی برادری کے ساتھ دوبارہ پی پی پی میں شامل ہو چکے ہیں۔

جان محمد بروہی، تین بار رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ بھی رہے، مگر گذشتہ پندرہ برس ناراضی کے بعد پی پی پی سے الگ رہے۔ ان کا اپنے حلقے میں بڑا اثر اور ووٹ بینک ہے۔ گذشتہ دو عام انتخابات میں علی نواز بروہی نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے مقابلے پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا اور دوسرے نمبر پر رہے۔ اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ سے وابستہ چاچا محمد صادق آرائیں بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی سے ناراض ہو کر ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کی تھی۔ انہیں مقامی سیاست میں جوڑ توڑ کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔

ضلع شہید بے نظیر آباد میں پیپلز پارٹی کی انتخابات میں شکست مشکل نظر آرہی ہے۔ پیپلز پارٹی کی بڑی مخالف سیاسی شخصیت سردار خان محمد ڈاہری تھے، جنہوں نے اس جماعت کے پچھلے پانچ سالہ دور اقتدار میں خودساختہ جلاوطنی اختیار کر لی تھی۔ گذشتہ عام انتخابات سے قبل وہ بے نظیر آباد پہنچے اور پھر پی پی پی کے ہاتھوں ڈھیر ہو گئے۔ انہوں نے اپنے کزن ڈاکٹر بہادر ڈاہری کے ساتھ نو ڈیرو ہاؤس میں فریال تالپور سے ملاقات کر کے باضابطہ طور پر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ بااثر سردار اور مخالفین جن میں سردار خان محمد ڈاہری، ڈاکٹر بہادر ڈاہری، غلام نبی راہو، جان محمد بروہی، شیر محمد انڑ و دیگر شامل ہیں، اب پی پی پی سے جُڑ چکے ہیں اور یہ اس کی بڑی کام یابی ہے۔

سابق صوبائی مشیر غلام رسول انڑ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، جب کہ ان کے صاحب زادے شیراز انڑ اور ان کے بھائی محمد صالح انڑ اور غلام سرور انڑ بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ ضلع میں پیپلز پارٹی کی مخالف دو سیاسی شخصیات رہ گئی ہیں۔ ان میں مسلم لیگ ن کے سردار شیر محمد رند اور پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے میاں خان رند شامل ہیں۔ سردار شیر محمد رند ضلع کی بااثر شخصیت ہیں۔ انہوں نے 2013 کے عام انتخابات میں عذرا فضل پیچوہو کے مقابلے پر آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا اور 30 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر کے اپنی سیاسی حیثیت تسلیم کرائی تھی۔ سردار شیر محمد رند مسلم لیگ ن سے وابستہ ہیں، مگر کہا جاتا ہے کہ پارٹی سے ناراض ہیں اور اپنی سیاسی سرگرمیاں محدود کر لی ہیں۔ میاں خان رند کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہے اور بڑا ووٹ بینک رکھتے ہیں۔ ان دونوں کی پیپلز پارٹی میں شمولیت سے ضلع میں پارٹی کو سیاسی طور پر چیلنج کرنے والا کوئی نہیں رہے گا۔

سابق ایم این اے سید نور احمد شاہ کے صاحب زادے ڈاکٹر ظفر علی شاہ نے گذشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کے اعزاز میں اپنی رہائش گاہ پر استقبالیہ دیا، جس میں دو ہزار سے زائد افراد شریک تھے۔ اس موقع پر سید نور احمد شاہ، ان کے صاحب زادے سید نور شاہ، نور محمد شاہ اور ڈاکٹر ظفر اللہ نے خطاب کرتے ہوئے زرداری خاندان کی ضلع کے عوام کے لیے خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ استقبالیے میں پیپلز پارٹی کے محمد ایوب رند، عبدالحق جمالی، شاہ نواز رند، امداد دھامرا، خادم حسین مری، شیر محمد جمالی، علی اکبر جمالی، علی نواز بروہی، آفتاب زرداری، دوست علی رند، شیر افضل اعوان، چوہدری طارق مسعود آرائیں، محمد عظیم مغل، چاچا محمد صادق آرائیں، مہر افشاں، قمرالنساء دھامرا اور دیگر عہدے دار شریک تھے۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ نواب شاہ زون کے انچارج عاصم کبیر خانزادہ پارٹی سے ناراض اور کنارہ کش ہو جانے والے کارکنان کو منانے میں کام یاب رہے ہیں اور یہ کارکنان اب پارٹی میں فعال اور سرگرم ہیں۔ بالخصوص محمد یوسف یوسفزئی زیادہ سرگرم ہیں اور پرانے ساتھیوں سے رابطے کر کے انہیں بھی فعال کر رہے ہیں۔ عاصم کبیر خانزادہ پیپلز پارٹی کے ناراض کارکنان سے بھی رابطہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ باخبر ذرایع کے مطابق تاحال انہیں اس سلسلے میں کوئی کام یابی نہیں ہوئی ہے۔ دوسری طرف پچھلے عام الیکشن میں پی پی پی سے علیحدگی اختیار کر کے متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرنے والے عنایت رند اپنی پارٹی سے ناراضی کے بعد سیاسی تقاریب سے دور ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں