اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایمان مزاری کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کی ضمانت منظور کر کے 9 جون کو ریاست اور مدعی مقدمہ سے جواب طلب کرلیا
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں ایڈوکیٹ ایمان مزاری کی عبوری ضمانت منظور کی اور انہیں مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایمان مزاری نے تھانہ رمنا میں درج ہونے والی ایف آئی آر پر گرفتاری سے بچنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کی، جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔
ایمان مزاری کی جانب سے عدالت میں وکیل زینب جنجوعہ پیش ہوئیں۔ انہوں نے معزز جج کو بتایا کہ یہ ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست ہے گزشتہ روز ایمان مزاری کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک ہزار روپے ضمانتی مچلکے کے عوض ایمان مزاری کی ضمانت 9 جون تک منظور کی۔
تحریری حکم نامہ
عدالت کی جانب سے جاری ہونے والے تحریری حکم نامے میں اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے مقدمہ میں ایمان مزاری کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ لکھا گیا ہے کہ درخواست گزار نے ایف آئی آر کو بدنیتی قرار دیتے ہوئے اس کو مقصدِ تضحیک قرار دیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر کے وکیل کے مطابق مقدمہ میں گرفتاری کا خدشہ ہے، جس کے پیش نظر ایک ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کی جاتی ہے، پٹیشنرعدالتی پالیسی کے مطابق کیش شورٹی ضمانت جمع کرانے میں آزاد ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریاست اور مدعی مقدمہ کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب بھی کر لیا ہے۔