انسانی جسم میں ازخود گھل کر ختم ہونے والا ’پیس میکر‘

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں دنیا کا پہلا پیس میکر بنایا گیا ہے جو ازخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے

امریکی سائنسدانوں نے عارضی نوعیت کا پیس میکر بنایا ہے جو مقررہ وقت پر ازخود منتشر ہوکر بدن میں گھل جاتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ جامعہ نارتھ ویسٹرن

کراچی:
دل کی بے ترتیب دھڑکن (اردمیا) درست کرنے کے لئے دل کے قریب پیس میکر نصب کیا جاتا ہے جسے عرفِ عام میں ہم دل کی بیٹری بھی کہتے ہیں۔ اب امریکی ماہرین نے عارضی استعمال کا پیس میکر بنایا ہے جو اپنا کام مکمل کرنے کے بعد ازخود گھل کر ختم ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے ازخود تلف ہوجانے والے'بایوڈگریڈیبل' مادوں سے تیار کیا گیا ہے۔

نارتھ ویسٹرن اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے مشترکہ سائنسدانوں نے فی الحال 'عارضی پیس میکر' پر کچھ سینسر لگا کر اسے جلد پر بیرونی طور پر آزمایا ہے۔

بعض صورتحال مثلاً دل کی سرجری اور دیگر امور میں تھوڑی دیر کے لیے پیس میکر کی ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن اس کےلیے جراحی کرکے آلہ لگانا اور دوبارہ سینہ چیر کر اسے نکالنا قدرے تکلیف دہ اور خطرناک عمل ہوسکتا ہے۔ اسی مسئلے کے تحت پیس میکر تیار کیا گیا ہے۔

اسے مکمل طور انسانی جسم کے موافق بنایا گیا ہے جو کسی قسم کی مشکل یا زہریلے اثرات کی وجہ نہیں بنتا۔ وجہ یہ ہے کہ روایتی پیس میکر کے لیے دھاتی تار درکار ہوتے ہیں لیکن جزوقتی پیس میکر میں کوئی تار استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ یہ اپنا کام کرتے ہوئے دل کی دھڑکن کو اعتدال پر رکھتا ہے اور کچھ ہفتوں بعد ایسے غائب ہوجاتا ہے کہ وہاں تھا ہی نہیں۔


جسمانی مائعات یعنی پانی وغیرہ اسے دھیرے دھیرے گھلاتے رہتے ہیں۔ ابتدائی طور پر اسے بعض مریضوں کی جلد پر چپکا کرآزمائش کی گئ ہے۔ بیرونی پیوند ایک جانب دل کی دھڑکن اور جسمانی درجہ حرارت نوٹ کرتا رہتا ہے بلکہ اپنی بجلی کا کچھ حصہ بدن کے پار وائرلیس کی صورت میں دل تک پہنچاتا ہے جس سے پیس میکر چلتا رہتا ہے۔

لیکن عارضی پیس میکر کو تجربہ گاہ میں لائے گئے انسانی قلب، چوہوں اور کتوں پر بھی آزمایا گیا ہے اور عین توقع کے مطابق نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس کا ڈیٹا بھی ٹیبلٹ اور فون کی ایپ پر بھیجا جاسکتا ہے جسے ڈاکٹر نوٹ کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ پیس میکر مستقل اور عارضی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ امراضِ قلب والے نومولود بچوں، دل کے والو کی جاری اور یا بائی پاس کے مریضوں کو بھی کچھ دنوں یا ہفتون کے لیے پیس میکر کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ ایجاد ان کی سب سے بڑی ضرورت حل کرسکتی ہے۔

اگرچہ آزمائشی دائرہ محدود ہے تاہم اسے بڑے پیمانے پر پہلے جانوروں پرآزمایا جائے گا اوراسی کےبعد ہی انسانوں کی باری آسکے گی۔
Load Next Story