وزیر اعظم شہباز شریف نے 28 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا

ایک کروڑ 40 لاکھ غریب گھرانوں کو فوری طور پر دوہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے، شہباز شریف


ویب ڈیسک May 27, 2022
—فوٹو

ISLAMABAD: وزیر اعظم شہباز شریف نے 28 ارب روپے کے نئے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کروڑ 40 لاکھ غریب گھرانوں کو فوری طور پر دوہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔

قوم سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ریلیف پیکج کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا اور یہ ریلیف پیکج بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے علاوہ ہے، یوٹیلیٹی اسٹور کو آٹے کا 10 کلو کا تھیلا 400 روپے میں فروخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

'ملک کو سنگین حالات سے بچانا مقصود ہے'

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے مل کر عوام کے مطالبے پر لبیک کہا اور تبدیلی کو یقینی بنایا، آئینی طریقے سے حکومت بدلی پہلی بار دروازے نہیں پھلانگے گئے، اس موقع پر وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنا کسی کڑے امتحان سے کم نہیں مگر ‏قوم اور اتحادیوں نے جس ذمہ داری کے لیے مجھے منتخب کیا وہ میرے لیے اعزاز ہے، ملک کو سنگین حالات سے بچانا مقصود ہے۔

'حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنارہا تھا'

انہوں نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، ایسی تباہی پہلے کبھی نہیں دیکھی، ‏اسی وجہ سے ہم نے پاکستان کو بچانے کا چلینج قبول کیا، ملک کو بہتری کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے انتھک محنت درکار ہوگی، پاکستانی عوام نے مطالبہ کیاتھا نااہل اورکرپٹ حکمران سے ہماری جان چھڑائی جائے، ہماری سیاست کے ریشوں میں نفرت کا زہر بھردیا گیا۔

'آئی ایم ایف سے معاہدہ ہم نے نہیں کیا'

وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ سابقہ حکومت نے کیے تھے ہم نے نہیں، سابق حکومت جان بوجھ کر اپنے کرتوتوں پر پردہ ڈال رہی ہے، فسادی ذہن نے سیاست میں زہر گھول دیا ہے، پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، کسی ایک شخص کی ضد پر نہیں۔

'امریکا اور نیشنل سیکیورٹی نے سازش کو مسترد کردیا'

اُن کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت میں سفارتی خط کی نام نہاد سازش گھڑی گئی جبکہ نیشنل سیکیورٹی نے اس دعوے اور الزام کو مسترد کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں 2 مرتبہ کہا گیا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، امریکا نے بھی سازش سے متعلق خبروں کو بےبنیاد قراردیا،

'سابق دورِ حکومت میں قرض 20 ہزار ارب سے بڑھ گیا'

شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں پاکستان نمایاں ترقی کی جبکہ اس شخص کی وجہ سے سی پیک معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا، سابق حکومت کے پونے 4 سال میں ڈالر 189 پر پہنچ کیا اور قرض میں 20 ہزار ارب سے زائد کا اضافہ ہوا، رواں مالی سال میں بجٹ خسارے کا تخمیہ 5 ہزار 600 ارب روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دل پر پتھر رکھ کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اپنے سیاسی فائدے کے بجائے ملکی مفاد کو دیکھا کیونکہ پٹرولیم سبسڈی کی قومی خزانے میں گنجائش نہیں تھی۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ختم کردیا گیا ہے کیونکہ پونے چار سال میں میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی چھین لی گئی، پاکستان میں صحافت کے لیے بدترین حالات پر سابق وزیراعظم کو آمروں میں شمار کیا گیا۔

وزیراعظم کی میثاق معیشت کے لیے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنے کی پیش کش

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے بطور قائد حزب اختلاف میثاق معیشت کی تجویز پیش کی تھی، میری میثاق معیشت کی تجویز کو حقارت سے نظر انداز کردیا گیا مگر اب میں میثاق معیشت کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا آغاز کررہا ہوں، تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ مشاورت میں شامل ہوکر ملک کو معاشی صورت حال سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

'نیشنل ایکشن پلان کی از سر نو بحالی شروع کردی ہے'

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے خارجہ محاذ پر بھی مشکلات بڑھائی گئیں اور دوست ممالک کا ناراض کردیا گیا، اب ہم دوطرفہ تعلقات کی بحالی کا آغاز کردیا ہے لیکن دہشت گردی کا فتنہ دوبارہ سر اٹھارہا ہے، صوبوں کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان کی ازسر نو بحالی شروع کردی ہے۔

انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے والے غیرقانونی اقدام کو ختم کرے، جنوبی ایشا میں پائیدار امن کو یقینی بنانا بھارت کی ذمہ داری ہے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کا بطور وزیر اعظم یہ پہلا خطاب اور گزشتہ روز پٹرول کی قیمت میں 30 روپے اضافے کے بعد کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں