فیکٹری سانحے پرچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا نوٹس 10 دن میں رپورٹ طلب کرلی

سندھ ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل رینجرز اور آئی جی سندھ کو بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے

سندھ ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل رینجرز اور آئی جی سندھ کو بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو : فائل

چیف جسٹس سندھ ہائیکور ٹ جسٹس مشیرعالم نے ملکی تاریخ میں آتشزدگی کے باعث سب سے زیادہ ہلاکتوں کا نوٹس لیا ہے۔

فاضل چیف جسٹس نے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے لاء افسران کے ساتھ ساتھ میونسپل کمشنر کراچی، چیف کنٹرولر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، سیکریٹری لیبر کو 10یوم میں سانحہ کی وجوہ اور اس کے بعد کیے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل رینجرز اور آئی جی سندھ کو بھی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے میڈیا میں آنے والی رپورٹس اور ندیم شیخ ایڈوکیٹ کی شکایت کوآئینی درخواست میں تبدیل کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کردیے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بلدیہ ٹائون میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ سے سیکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں، ندیم شیخ ایڈووکیٹ نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں انتظامیہ کے پاس ہنگامی حالات سے نمٹنے اورامدادی سرگرمیوں کیلیے مطلوبہ آلات اور سہولتیں موجود نہیں،گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ پھیلتی گئی اور امدادی سرگرمیاں بروقت شروع نہ ہوسکیں۔


درخواست گزار نے مؤقف اختیارکیا کہ چیف فائرآفیسر آگ کی شدت کا اندازہ کرنے میں ناکام رہے اور تقریبا ڈیڑھ گھنٹے روایتی طور پر اپنے ماتحتوں کو پانی سے آگ بجھانے کی ہدایت کرتے رہے جبکہ انھیں ایک ماہر کے طور پر آگ کی شدت، فیکٹری میں موجود میٹریل میں آگ پکڑنے کی صلاحیت اور اپنے وسائل کا تجزیہ کرکے فیکٹری کے اندر محصور عملے کو بچانے کی حکمت عملی طے کرنا چاہیے تھی اور فیکٹری کی صورتحال کے پیش نظر دروازوں کو توڑ کر ہنگامی اخراج کا راستہ بنایا جاتا تو بہت سارے افراد کی جان بچ سکتی تھی۔ غلط حکمت عملی کے باعث 5 فائر فائٹر بھی زخمی ہوئے۔

درخواست گزار کے مطابق موثر حکمت عملی اور آگ کی شدت کا درست اندازہ لگا لیا جاتا تو فوج اور فضایئہ کی مدد سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی سرگرمیاں شروع کی جاسکتی تھیں۔ فائربریگیڈ جدیدآلات سے بھی محروم ہے، درخواست میں چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ 3 برس قبل ہیوسٹن کے میئر کی جانب سے آگ بجھانے کے لیے ملنے والے قیمتی آلات بھی ضائع کیے جارہے ہیں۔

اس حوالے سے درخواست گزار نے میونسپل کمشنرکے ایم سی کو متعدد خطوط بھی لکھے اوراگست میں بھی ایک خط لکھا گیا جس میں خصوصی طور پر انڈسٹریل ایریاز میں ایگزٹ کے معاملے پر توجہ دلائی گئی تھی لیکن اس معاملے کو نظر اندازکردیا گیا۔ اگر انتظامیہ جدید آلات اور سہولتوں سے آراستہ ہوتی تو نقصان کو کم کیا جا سکتا تھا۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے اس درخواست کو آئینی درخواست میں تبدیل کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story