تیز رفتاری اور غلط سمت ڈرائیونگ سے حادثات بڑھ گئے

شہریوں کی جانب سے وقت اورایندھن کی بچت کے لیے شاہراہوں اورسڑکوں پرغلط سمت اختیارکرنے سے حادثات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا

بیشتر شہری غلطی کی نشاندہی پر جھگڑنا شروع کر دیتے ہیں، ٹریفک پولیس افسر۔ فوٹو:فائل

TAIPEI:
شہر میں غلط سمت ڈرائیورنگ، تیزرفتاری اور ٹریفک قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں کے باعث حادثات میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا۔

شہریوں میں ٹریفک قوانین سے عدم آگاہی اورٹریفک پولیس کی عدم دلچسپی کے باعث پورے شہر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کا کلچر جڑ پکڑ چکا ہے، ٹریفک انجینئرنگ بیورو میں فنڈز نہ ہونے کے باعث روڈ سیفٹی ایجوکیشن پروگرام غیر فعال ہے۔

شہرمیں فلائی اوورز، انڈرپاسزاوریوٹرن کی تعمیر سے شاہرائیں سگنل فری ہوگئی ہیں جبکہ گزشتہ 20سال میں تعمیرات کے دوران بیشتر شاہراہوں سے سروس سڑکیں بھی ختم کردی گئیں۔

فلائی اوورز، انڈر پاسز تعمیر ہوئے جس کے بعدکئی سڑکیں سگنل فری کو ریڈر بن گئیں اور ہر سڑک پرکافی فاصلے پرجاکر یوٹرن دیاگیا، اس دورا ن کسی شہری ادارے نے شہریوں کو ذمے دار بنانے اور ٹریفک قوانین سے آگاہی کرنے کے لیے روڈ سیفٹی ایجوکیشن پروگرام چلانے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔

شہری وقت اور ایندھن کی بچت کے لیے شاہراہوں و سڑکوں پر شارٹ کٹ کے لیے غلط سمت اختیار کرنے لگے جس سے ٹریفک حادثات میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے، اس کے علاوہ ٹریفک پولیس کی غفلت، سڑکوں کی انجینئرنگ ڈیزائن میں خرابی اور سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ بھی حادثات کی بڑی وجہ ہے۔


ٹریفک پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رانگ وے موومنٹ کی خلاف ورزی اب عام بات ہوگئی ہے، بڑوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتا دیکھ کر نوجوان نسل بھی فخر کے ساتھ ٹریفک سگنل توڑتی ہے اور رانگ وے ڈرائیونگ کرتی ہے، بیشتر شہری غلطی کی نشاندہی پر مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں اور اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے، ٹریفک حادثات کی دیگر وجوہات میں ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اہم سبب ہے۔

انھوں نے کہا کہ رانگ وے موومنٹ اور دیگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی روک تھام کی اصل ذمے داری بلاشبہ ٹریفک پولیس کی ہے کہ وہ قوانین کو سختی کے ساتھ نافذ کرے لیکن اس وقت پانی سر سے اونچا ہوگیا ہے اور ٹریفک لاقانونیت معاشرے کا کلچر بن چکا ہے۔

ٹریفک ماہرین کے مطابق شہر میں 20 سال کے دوران اربوں روپے کے ترقیاتی کام ہوئے تاہم چند لاکھ روپے خرچ کرکے روڈ سیفٹی کی تعلیمات عام کرنے کیلیے شہریوں میں ٹریفک شعور پیدا نہیں کیا گیا جس کے باعث پہلے سے قائم ٹریفک کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوا۔

ماہرین نفسیات و سماجیات کے مطابق شہرمیں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی معاشرے کا کلچر بن چکی ہے، اگر علما واساتذہ، سیاسی وسماجی رہنماؤں اور میڈیاکی معاونت کے ذریعے ہنگامی بنیاد پر روڈ سیفٹی سے متعلق آگہی کو عام کیا جائے تو نہ صرف ٹریفک حادثات کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے بلکہ شہر میں ٹریفک جام کے مسئلہ کو بھی حل کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر روڈ انجینئرنگ ڈیزائین، سروس سڑکوں کا احیا، سڑکوں کی مرمت اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بناکر بہتر ٹریفک مینجمنٹ قائم کی جا سکتی ہے۔
Load Next Story