کراچی میں ریڈ لائن منصوبے کے لئے درختوں کی کٹائی پرچیف سیکریٹری کو نوٹس جاری
درختوں کی کٹائی کیخلاف درخواست پر فی الحال حکم امتناعی جاری نہیں کریں گے،جسٹس حسن اظہررضوی
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں ریڈ لائن منصوبے کے لئے درختوں کی کٹائی پرچیف سیکریٹری کونوٹس جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو ریڈ لائن منصوبے کے لئے درختوں کی کٹائی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے ریڈ لائن بنائے جانے کے دوران بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کیخلاف پر چیف سیکریٹری، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ڈائریکٹر جنگلات، وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ، ڈی سی ملیر، کورنگی، ایڈمنسٹریٹر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سی ای او ملیر کنٹونمنٹ بورڈ اور سی ای او کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کو نوٹس جاری کردیئے۔
درخواست گزار شاہ نواز ایڈوکیٹ اور محسن عباسی ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ریڈ لائن کی تعمیرات کے دوران 30 ہزار سے زائد درخت کاٹے جا رہے ہیں اور اب تک 2 ہزار درخت کاٹ دیے گئے ہیں لہٰذا حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اگر مزید درخت کاٹے گئے تو ماحول خطرناک ہو جائے گا۔ درختوں کی کٹائی فوری روکی جائے۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ فی الحال حکم امتناعی جاری نہیں کریں گے۔ ریڈ لائن بھی تو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بن رہی ہے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ڈائریکٹر جنگلات، وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ، ڈی سی ملیر، کورنگی، ایڈمنسٹریٹر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سی ای او ملیر کنٹونمنٹ بورڈ اور سی ای او کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو ریڈ لائن منصوبے کے لئے درختوں کی کٹائی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
سندھ ہائیکورٹ نے ریڈ لائن بنائے جانے کے دوران بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کیخلاف پر چیف سیکریٹری، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ڈائریکٹر جنگلات، وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ، ڈی سی ملیر، کورنگی، ایڈمنسٹریٹر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سی ای او ملیر کنٹونمنٹ بورڈ اور سی ای او کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کو نوٹس جاری کردیئے۔
درخواست گزار شاہ نواز ایڈوکیٹ اور محسن عباسی ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ ریڈ لائن کی تعمیرات کے دوران 30 ہزار سے زائد درخت کاٹے جا رہے ہیں اور اب تک 2 ہزار درخت کاٹ دیے گئے ہیں لہٰذا حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اگر مزید درخت کاٹے گئے تو ماحول خطرناک ہو جائے گا۔ درختوں کی کٹائی فوری روکی جائے۔
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ فی الحال حکم امتناعی جاری نہیں کریں گے۔ ریڈ لائن بھی تو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بن رہی ہے۔ عدالت نے چیف سیکریٹری، سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ڈائریکٹر جنگلات، وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ، ڈی سی ملیر، کورنگی، ایڈمنسٹریٹر کراچی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ، سی ای او ملیر کنٹونمنٹ بورڈ اور سی ای او کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔