برطانیہ میں ہر سال تقریباً 27 کروڑ جانور بِلیوں کا شکار بنتے ہیں تحقیق
بلیوں کا نشانہ بنے کُل شکاروں کا 70 فی صد حصہ مملیوں پر جبکہ 25 فی صد حصہ پرندوں پر مشتمل تھا
PESHAWAR:
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں ہر سال تقریباً 27 کروڑ جانور پالتو بلیوں کا شکار بنتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف ریڈںگ اور دیگر جامعات کے محققین کا تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہر سال لاکھوں جانوروں کا یوں مارا جانا جانوروں کی فلاح سے آگے بڑھ کر ان کی حفاظت کے متعلق تحفظات کا سبب بن سکتا ہے۔
لینڈ اسکیپ اینڈ اربن پلاننگ جرنل میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں 79 پالتو بلیوں کی شہری علاقوں کے مضافات اور ان مضافاتی علاقوں کے کناروں پر موجود قدرتی ماحول میں نقل و حرکت کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے ہیمپشائر اور برکشائر میں نو جگہوں کا مطالعہ کیا۔ یہ تمام جگہیں ریڈنگ نامی قصبے کے 30 کلو میٹر کے ریڈیس میں موجود ہیں۔
تحقیق کی شریک مصنفہ ریبیکا تھامس، جن کا تعلق لندن کی رائل ہولووے یونیورسٹی سے ہے، کا کہنا تھا کہ بِلیاں غیر آبائی جانور ہیں۔ ان کو ان کے مالکان غذا کھلاتے ہیں اور جانوروں کے اسپتال میں ان کی صحت کا خیال رکھا جاتا ہے لہٰذا آپ ان کو چھوٹے شکاری کے طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
تحقیق کے لیے مالکان سے درخواست کی گئی کہ ان کی بلیاں کوئی بھی مردار جانور شکار کر کے لائیں تو اس کو زِپ لاک میں جما کر محققین کو دے دیں تاکہ ماہرین معائنہ کر سکیں۔
مطالعہ کی گئی بِلیوں میں 46 سے 450 شکار اکٹھے کیے گئے جبکہ 33 بِلیوں سے شکار حاصل نہیں کیا جاسکا۔
تحقیق میں محققین نے ان بلیوں کا شکار بننے والے 450 مردہ جانوروں کا جائزہ لیا۔ کچھ معاملات میں، بالخصوص متعدد بِلیوں والے گھروں میں، محققین کا کہنا تھا کہ مالکان اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ شکار کا ذمہ دار کونسی بلی کو ٹھہرانا چاہیئے۔
سائنس دانوں کے مطابق بلیوں کا نشانہ بنے کُل شکاروں کا 70 فی صد حصہ مملیوں پر مشتمل تھا جبکہ 25 فی صد حصہ پرندوں کا تھا۔
اس محدود پیمانے پر کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہونے والے شکاروں کی شرح سے سائنس دانوں نے پورے برطانیہ کا کے حوالے سے اندازہ لگایا۔ ان کے اندازے کے مطابق پورے برطانیہ میں 95 لاکھ پالتو بِلیاں ہیں جو ممکنہ طور پر ملک بھر میں 16 کروڑ سے 27 کروڑ جانوروں کی ہلاکت کا سبب بنتی ہے۔
ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ میں ہر سال تقریباً 27 کروڑ جانور پالتو بلیوں کا شکار بنتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی آف ریڈںگ اور دیگر جامعات کے محققین کا تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہر سال لاکھوں جانوروں کا یوں مارا جانا جانوروں کی فلاح سے آگے بڑھ کر ان کی حفاظت کے متعلق تحفظات کا سبب بن سکتا ہے۔
لینڈ اسکیپ اینڈ اربن پلاننگ جرنل میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیق میں 79 پالتو بلیوں کی شہری علاقوں کے مضافات اور ان مضافاتی علاقوں کے کناروں پر موجود قدرتی ماحول میں نقل و حرکت کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے ہیمپشائر اور برکشائر میں نو جگہوں کا مطالعہ کیا۔ یہ تمام جگہیں ریڈنگ نامی قصبے کے 30 کلو میٹر کے ریڈیس میں موجود ہیں۔
تحقیق کی شریک مصنفہ ریبیکا تھامس، جن کا تعلق لندن کی رائل ہولووے یونیورسٹی سے ہے، کا کہنا تھا کہ بِلیاں غیر آبائی جانور ہیں۔ ان کو ان کے مالکان غذا کھلاتے ہیں اور جانوروں کے اسپتال میں ان کی صحت کا خیال رکھا جاتا ہے لہٰذا آپ ان کو چھوٹے شکاری کے طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
تحقیق کے لیے مالکان سے درخواست کی گئی کہ ان کی بلیاں کوئی بھی مردار جانور شکار کر کے لائیں تو اس کو زِپ لاک میں جما کر محققین کو دے دیں تاکہ ماہرین معائنہ کر سکیں۔
مطالعہ کی گئی بِلیوں میں 46 سے 450 شکار اکٹھے کیے گئے جبکہ 33 بِلیوں سے شکار حاصل نہیں کیا جاسکا۔
تحقیق میں محققین نے ان بلیوں کا شکار بننے والے 450 مردہ جانوروں کا جائزہ لیا۔ کچھ معاملات میں، بالخصوص متعدد بِلیوں والے گھروں میں، محققین کا کہنا تھا کہ مالکان اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ شکار کا ذمہ دار کونسی بلی کو ٹھہرانا چاہیئے۔
سائنس دانوں کے مطابق بلیوں کا نشانہ بنے کُل شکاروں کا 70 فی صد حصہ مملیوں پر مشتمل تھا جبکہ 25 فی صد حصہ پرندوں کا تھا۔
اس محدود پیمانے پر کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہونے والے شکاروں کی شرح سے سائنس دانوں نے پورے برطانیہ کا کے حوالے سے اندازہ لگایا۔ ان کے اندازے کے مطابق پورے برطانیہ میں 95 لاکھ پالتو بِلیاں ہیں جو ممکنہ طور پر ملک بھر میں 16 کروڑ سے 27 کروڑ جانوروں کی ہلاکت کا سبب بنتی ہے۔