سانحہ اسلام آباد کیخلاف وکلا کا احتجاج عدالتوں کا بائیکاٹ
ایم اےجناح روڈاورنیشنل ہائی وے پردھرنے دیےگئے، شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، پولیس افسران کا سٹی کورٹ کا دورہ
سانحہ سلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس خود کش حملے کیخلاف کراچی کے وکلا نے احتجاج اور تمام ماتحت عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا، کراچی بار نے ایم اے جناح روڑ پر دھرنا دیا جبکہ ملیر بار نے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا۔
ادھرڈی آئی جی ساؤتھ عبدالخالق شیخ ، ایس پی سٹی شیراز نذیر ، ڈی ایس پی مشتاق شاہ ، ایس ایچ او سٹی کورٹ سجاد حسین شاہ نے سٹی کورٹ کا سیکیورٹی کے حوالے سے دورہ کیا،اس موقع پر پولیس افسران نے کراچی بارکے صدر و دیگر عہدیداروں سے ملاقات کی اورمکمل تحفظ فراہم کرنے ابتدائی مرحلے میں سٹی کورٹ کے تحفظ کے لیے مزید20 پولیس اہلکار تعینات کرنے کی یقین دہانی کرائی، تفصیلات کے مطابق منگل کوکراچی بار ایسو سی ایشن نے جنرل باڈی اجلاس کے بعد کراچی بار سے احتجاجی ریلی نکالی اورایم اے جناح روڈ پر دھرنا دیا، اس موقع پر وکلا رہنمائوں نے دھرنے میںموجود سیکڑوں وکلا سے خطاب کیا اور اپنے عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے میں عار محسوس نہیں کریں گے، اس موقع پر ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
بعدازاں وکلا پر امن طور پر منتشر ہوگئے، ملیر بار کے وکلا نے بھی عدالتوں کو مکمل بائیکاٹ کیا اور تعزیتی اجلاس میں تمام ججز نے شرکت کی اور سانحہ اسلام آباد کے شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی، ملیر بار کے وکلا نے صدر اعجاز خان بنگش کی سربراہی میں ریلی نکالی اور نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا، سیشن جج ملیر نے ملیر کورٹس میں مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی ،کراچی بار ایسو سی ایشن کے صدر بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کراچی بار کے وکلا کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلیے حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے، تحفظ فراہم نہ کیے جانے پر عدالتوں میں تالا ڈال کر وکلا کو گھر میں بیٹھنے کو کہا جائے گا، انھوں نے کہا کراچی بار اور ملک بھر کے وکلا نے ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہے اور آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، انھوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن نے2010میں سیکیورٹی پلان حکومت کو دیا تھا جس کے تحت فول پروف سیکیورٹی ، کیمرے ، عدالتوں کو فراہم کرنے تھے لیکن تاحال ابتک کچھ نہیں ہوا ہے،اس موقع پر ناہید افضال ایڈووکیٹ نے کہا اگر انڈیا دہشت گردی میں ملوث ہے تو حکومت واضح طور پر ان دشمنوں کو بے نقاب کرے۔
ادھرڈی آئی جی ساؤتھ عبدالخالق شیخ ، ایس پی سٹی شیراز نذیر ، ڈی ایس پی مشتاق شاہ ، ایس ایچ او سٹی کورٹ سجاد حسین شاہ نے سٹی کورٹ کا سیکیورٹی کے حوالے سے دورہ کیا،اس موقع پر پولیس افسران نے کراچی بارکے صدر و دیگر عہدیداروں سے ملاقات کی اورمکمل تحفظ فراہم کرنے ابتدائی مرحلے میں سٹی کورٹ کے تحفظ کے لیے مزید20 پولیس اہلکار تعینات کرنے کی یقین دہانی کرائی، تفصیلات کے مطابق منگل کوکراچی بار ایسو سی ایشن نے جنرل باڈی اجلاس کے بعد کراچی بار سے احتجاجی ریلی نکالی اورایم اے جناح روڈ پر دھرنا دیا، اس موقع پر وکلا رہنمائوں نے دھرنے میںموجود سیکڑوں وکلا سے خطاب کیا اور اپنے عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے میں عار محسوس نہیں کریں گے، اس موقع پر ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
بعدازاں وکلا پر امن طور پر منتشر ہوگئے، ملیر بار کے وکلا نے بھی عدالتوں کو مکمل بائیکاٹ کیا اور تعزیتی اجلاس میں تمام ججز نے شرکت کی اور سانحہ اسلام آباد کے شہدا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی، ملیر بار کے وکلا نے صدر اعجاز خان بنگش کی سربراہی میں ریلی نکالی اور نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا، سیشن جج ملیر نے ملیر کورٹس میں مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی ،کراچی بار ایسو سی ایشن کے صدر بیرسٹر صلاح الدین احمد نے کراچی بار کے وکلا کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلیے حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے، تحفظ فراہم نہ کیے جانے پر عدالتوں میں تالا ڈال کر وکلا کو گھر میں بیٹھنے کو کہا جائے گا، انھوں نے کہا کراچی بار اور ملک بھر کے وکلا نے ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہے اور آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، انھوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشن نے2010میں سیکیورٹی پلان حکومت کو دیا تھا جس کے تحت فول پروف سیکیورٹی ، کیمرے ، عدالتوں کو فراہم کرنے تھے لیکن تاحال ابتک کچھ نہیں ہوا ہے،اس موقع پر ناہید افضال ایڈووکیٹ نے کہا اگر انڈیا دہشت گردی میں ملوث ہے تو حکومت واضح طور پر ان دشمنوں کو بے نقاب کرے۔