الیکشن کمیشن کے دو نئے ممبران نے حلف اٹھالیا
تقریب حلف برداری الیکشن کمیشن کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی
TRIPOLI:
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دو نئے ممبران نے حلف اٹھا لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آفس کے کانفرنس ہال میں حلف برداری منعقد ہوئی جس میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ممبر پنجاب بابر حسن بھراونہ اور ممبر کے پی کے جسٹس (ر) اکرام اللہ خان سے حلف لیا۔
تقریب حلف برداری میں الیکشن کمیشن حکام کے علاوہ ممبران کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے بلا خوف کرتا ہے اور کرتا رہے گا، سب ہمارے دوست ہیں الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد کی کوشش کرتا ہے لیکن نئے انتخابات کا فیصلہ حکومتِ وقت نے کرنا ہے جبکہ حلقہ بندیوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیجیٹل مردم شماری کرانا چاہتی ہے اگر اس کے نتائج دسمبر 2022 تک ملے تو بروقت حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں جبکہ تاخیر کا شکار ہوئے تو 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں پر انتخاب ہوگا۔
سکندر سلطان راجا نے مزید کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کا کیس سابق ڈپٹی سپیکر نے الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا جبکہ فارن فنڈنگ پر سماعت کررہے ہیں لیکن فریقین کو صفائی کا موقع دینا ضروری ہے۔
قبل ازیں پارلیمانی کمیٹی برائے تقرر الیکشن کمیشن اراکین کا ایاز صادق کی صدارت اجلاس کے دوران دونوں ممبران کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ جسٹس ر اکرام اللہ خان کا تعلق سوات اور بابر حسن بھروانا کا تعلق پنجاب کے ضلع جھنگ سے ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دو نئے ممبران نے حلف اٹھا لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن آفس کے کانفرنس ہال میں حلف برداری منعقد ہوئی جس میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ممبر پنجاب بابر حسن بھراونہ اور ممبر کے پی کے جسٹس (ر) اکرام اللہ خان سے حلف لیا۔
تقریب حلف برداری میں الیکشن کمیشن حکام کے علاوہ ممبران کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے بلا خوف کرتا ہے اور کرتا رہے گا، سب ہمارے دوست ہیں الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا انعقاد کی کوشش کرتا ہے لیکن نئے انتخابات کا فیصلہ حکومتِ وقت نے کرنا ہے جبکہ حلقہ بندیوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیجیٹل مردم شماری کرانا چاہتی ہے اگر اس کے نتائج دسمبر 2022 تک ملے تو بروقت حلقہ بندیاں ہوسکتی ہیں جبکہ تاخیر کا شکار ہوئے تو 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیوں پر انتخاب ہوگا۔
سکندر سلطان راجا نے مزید کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کا کیس سابق ڈپٹی سپیکر نے الیکشن کمیشن کو نہیں بھجوایا جبکہ فارن فنڈنگ پر سماعت کررہے ہیں لیکن فریقین کو صفائی کا موقع دینا ضروری ہے۔
قبل ازیں پارلیمانی کمیٹی برائے تقرر الیکشن کمیشن اراکین کا ایاز صادق کی صدارت اجلاس کے دوران دونوں ممبران کی تقرری کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ جسٹس ر اکرام اللہ خان کا تعلق سوات اور بابر حسن بھروانا کا تعلق پنجاب کے ضلع جھنگ سے ہے۔