دعا زہرہ اور شوہر کی آزاد کشمیر میں موجودگی کا انکشاف
وکیل کے مطابق دعا زہرہ نے گزشتہ ماہ 19 مئی کو آخری مرتبہ کال کی اور کیس سے متعلق پوچھا تھا۔
QUETTA:
کراچی سے پنجاب جاکر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر احمد کی آزاد کشمیر میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد عدالت نے انہیں ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دعا زہرہ کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ۔ ساس اور جیٹھ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر وکیل نے اپنے دلائل دیے۔
دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے دعا زہرہ کی عدم موجودگی پر استفسار کیا کہ دعا زہرہ کہاں ہے اور اسے عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟۔
عدالت کے پوچھنے پر وکیل نے جسٹس طارق سلیم شیخ کو بتایا کہ دعا زہرہ کا میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں۔ وکیل کے مطابق دعا زہرہ نے گزشتہ ماہ 19 مئی کو آخری مرتبہ کال کی اور کیس سے متعلق پوچھا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس طارق شیخ نے استفسار کیا کہ دعا زہرہ کی لوکیشن کہاں کی آ رہی ہے، جس پر ایس ایچ او نے بیان دیا کہ ان کی لوکیشن آزاد کشمیر کی آ رہی ہے۔ جسٹس طارق شیخ نے عدالت میں موجود متعلقہ ایس ایس پی کو حکم دیا کہ وہ عدالت کو مقدمے کی تفصیل سے آگاہ کریں۔
اس موقع پر وکیل نے دوران سماعت جج سے درخواست کی کہ دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ عدالت میڈیا پر یہ کیس رپورٹ نہ ہونے کا حکم جاری کردے تو وہ پیش ہوجائے گی، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم میڈیا کو منع کردیتے ہیں کہ یہ کیس رپورٹ نہ ہو۔
بعد ازاں مقدمے کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی گئی، جس کے بعد عدالت عالیہ نے دعا زہرہ کو ایک ہفتے کے اندر پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
سماعت کے دوران دعا زہرہ کی ساس اور دیگر اقارب کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے سے متعلق ایس ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ مقامی پولیس دعا زہرہ کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں نہیں کررہی۔ دعا زہرہ کے والدین نے ظہیر سمیت ان کے خاندان پر سندھ میں مقدمہ درج کروا رکھا ہے اور اس کیس کی وجہ سے ہی آئی جی سندھ کو ہٹایا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی کو کام سے روک دیا
کیس کی مختصر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم شیخ نے عدالت میں موجود ایس ایس پی کو حکم دیا کہ دعا زہرہ کو ایک ہفتے کے اندر اندر عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس سلسلو میں دعا زہرہ کا وکیل اور فیملی اگر تعاون نہ کریں تو پولیس قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ بھی دعا زہرہ کو پیش کرنے کا حکم جاری کر چکی ہے اور پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو ہٹانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
دعا زہرہ کی ساس نے لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کی ہے، جس میں پنجاب پولیس کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے عزیز و اقارب کو ہراساں کیا جا رہا ہے جب کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی ہے۔
کراچی سے پنجاب جاکر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر احمد کی آزاد کشمیر میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد عدالت نے انہیں ایک ہفتے میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دعا زہرہ کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی ۔ ساس اور جیٹھ کو ہراساں کرنے کے معاملے پر وکیل نے اپنے دلائل دیے۔
دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق سلیم شیخ نے دعا زہرہ کی عدم موجودگی پر استفسار کیا کہ دعا زہرہ کہاں ہے اور اسے عدالت میں کیوں پیش نہیں کیا گیا؟۔
عدالت کے پوچھنے پر وکیل نے جسٹس طارق سلیم شیخ کو بتایا کہ دعا زہرہ کا میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں۔ وکیل کے مطابق دعا زہرہ نے گزشتہ ماہ 19 مئی کو آخری مرتبہ کال کی اور کیس سے متعلق پوچھا تھا۔
سماعت کے دوران جسٹس طارق شیخ نے استفسار کیا کہ دعا زہرہ کی لوکیشن کہاں کی آ رہی ہے، جس پر ایس ایچ او نے بیان دیا کہ ان کی لوکیشن آزاد کشمیر کی آ رہی ہے۔ جسٹس طارق شیخ نے عدالت میں موجود متعلقہ ایس ایس پی کو حکم دیا کہ وہ عدالت کو مقدمے کی تفصیل سے آگاہ کریں۔
اس موقع پر وکیل نے دوران سماعت جج سے درخواست کی کہ دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ عدالت میڈیا پر یہ کیس رپورٹ نہ ہونے کا حکم جاری کردے تو وہ پیش ہوجائے گی، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہم میڈیا کو منع کردیتے ہیں کہ یہ کیس رپورٹ نہ ہو۔
بعد ازاں مقدمے کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی گئی، جس کے بعد عدالت عالیہ نے دعا زہرہ کو ایک ہفتے کے اندر پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
سماعت کے دوران دعا زہرہ کی ساس اور دیگر اقارب کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے سے متعلق ایس ایس پی نے عدالت کو بتایا کہ مقامی پولیس دعا زہرہ کی ساس اور جیٹھ کو ہراساں نہیں کررہی۔ دعا زہرہ کے والدین نے ظہیر سمیت ان کے خاندان پر سندھ میں مقدمہ درج کروا رکھا ہے اور اس کیس کی وجہ سے ہی آئی جی سندھ کو ہٹایا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی کو کام سے روک دیا
کیس کی مختصر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کے دوران جسٹس طارق سلیم شیخ نے عدالت میں موجود ایس ایس پی کو حکم دیا کہ دعا زہرہ کو ایک ہفتے کے اندر اندر عدالت میں پیش کیا جائے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس سلسلو میں دعا زہرہ کا وکیل اور فیملی اگر تعاون نہ کریں تو پولیس قانونی کارروائی کرسکتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ بھی دعا زہرہ کو پیش کرنے کا حکم جاری کر چکی ہے اور پیش نہ کرنے پر آئی جی سندھ کو ہٹانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
دعا زہرہ کی ساس نے لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کی ہے، جس میں پنجاب پولیس کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے عزیز و اقارب کو ہراساں کیا جا رہا ہے جب کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد نے اپنی مرضی سے پسند کی شادی کی ہے۔