لاہور ہائی کورٹ نے سیف سٹی چالان غیرقانونی قرار دے دیا
افسوسناک ہے کہ حکومت نے بغیر کسی ہوم ورک اور قانونی کارروائی کے ایک سسٹم رائج کیا، جسٹس طارق سلیم شیخ
لاہور ہائی کورٹ نے سیف سٹی چالان غیرقانونی قرار دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہر میں سیف سٹی چالان کے حوالے بڑا فیصلہ سنادیا، عدالت نے سیف سٹی ای ٹکٹنگ چالان کی خلاف تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے ای ٹکٹنگ چالان غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیمروں سے ای چالان نہیں کیا جاسکتا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ای چالان سے متعلق 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ حکومت نے بغیر کسی ہوم ورک اور قانونی کارروائی کے ایک سسٹم رائج کیا، چیف سیکرٹری پنجاب نقائص کو فوری وزیر اعلی کے نوٹس میں لائیں، یہ بات معاشرے کے فائدے میں ہے کہ ہر جرم کی سزا ہو، یہ سزا جرمانے یا قید کی صورت میں ہوسکتی ہیں، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو گاڑی چلا رہا ہو،
گاڑی کے مالک کے خلاف اس وقت تک کارروائی نہیں ہوسکتی جب تک اس نے خود خلاف ورزی نہ کی ہو۔
واضح رہے کہ سیف سٹی اتھارٹی نے ٹریفک سگنلز پر کیمرے اور سنسرز لگا رکھے ہیں، جن سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر خودبخود چالان ہو جاتا ہے اور چالان گاڑی مالک کے گھر پہنچ جاتا ہے، شہریوں کو شکایت تھی کہ لاہور میں ایک گاڑی کے سیکڑوں چالان کیےجاتے ہیں، اور اس نظام کے تحت زمینی حقائق کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور جرمانہ ہوجاتا ہے، جن کے درجنوں چالان ہوگئے ہیں اور جرمانے ادا نہیں کیے گئے آئے روز ٹریفک پولیس ایسی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کرتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہر میں سیف سٹی چالان کے حوالے بڑا فیصلہ سنادیا، عدالت نے سیف سٹی ای ٹکٹنگ چالان کی خلاف تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے ای ٹکٹنگ چالان غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کیمروں سے ای چالان نہیں کیا جاسکتا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ای چالان سے متعلق 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ حکومت نے بغیر کسی ہوم ورک اور قانونی کارروائی کے ایک سسٹم رائج کیا، چیف سیکرٹری پنجاب نقائص کو فوری وزیر اعلی کے نوٹس میں لائیں، یہ بات معاشرے کے فائدے میں ہے کہ ہر جرم کی سزا ہو، یہ سزا جرمانے یا قید کی صورت میں ہوسکتی ہیں، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو گاڑی چلا رہا ہو،
گاڑی کے مالک کے خلاف اس وقت تک کارروائی نہیں ہوسکتی جب تک اس نے خود خلاف ورزی نہ کی ہو۔
واضح رہے کہ سیف سٹی اتھارٹی نے ٹریفک سگنلز پر کیمرے اور سنسرز لگا رکھے ہیں، جن سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر خودبخود چالان ہو جاتا ہے اور چالان گاڑی مالک کے گھر پہنچ جاتا ہے، شہریوں کو شکایت تھی کہ لاہور میں ایک گاڑی کے سیکڑوں چالان کیےجاتے ہیں، اور اس نظام کے تحت زمینی حقائق کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اور جرمانہ ہوجاتا ہے، جن کے درجنوں چالان ہوگئے ہیں اور جرمانے ادا نہیں کیے گئے آئے روز ٹریفک پولیس ایسی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کرتی ہے۔