آپکا شکریہ وزیراعظم کا مذاکراتی کمیٹی کو اننگز ختم ہونے کا اشارہ
کمیٹی نے مختلف آپشنز ترتیب دے رکھے تھے،تفصیلی تبادلہ خیالات چاہتی تھی، وزیراعظم کا گریز
انتہا پسندی کی راہ پرچلنے والے طالبان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے امن کیلیے بنائی گئی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کواشارتاً بتادیاگیاہے کہ آپ کی اننگز ختم ہونے کوہے۔
قابل اعتمادذرائع سے معلوم ہواہے کہ منگل کے روزوزیراعظم ہائوس اسلام آبادمیںحکومتی مذاکراتی کمیٹی کی وزیراعظم نوازشریف سے ہونیوالی ملاقات میںوزیراعظم نے کمیٹی کے اراکین عرفان صدیقی، میجر (ر) محمدعامر، رحیم اللہ یوسفزئی اوررستم شاہ مہمندکے کرداراوران کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہاکہ آپ تمام احباب کاشکریہ کہ آپ نے میری ذاتی درخواست پرایک ایسے وقت میںآگے بڑھ کراپنی خدمات پیش کیں جب پوری قوم آپکی طرف دیکھ رہی تھی۔ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین مذاکرات کاعمل جاری رکھنے کے امکانات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیالات چاہتے تھے ،انہیں بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھانے کے حوالے سے مختلف آپشنزبھی ترتیب دے رکھے تھے مگر وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کی خدمات کی تعریف اورشکریہ اداکرنے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے مزید تفصیلات میں جانے سے گریزسے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کواشارتاً بتا دیاگیاکہ اب جنگ بندی ،آپریشن یا آئندہ کے کسی بھی آپشن کامعاملہ وفاقی حکومت عسکری قیادت کوایک بار پھر اعتماد میں لیتے ہوئے آگے بڑھائے گی۔
کمیٹی کے ارکان نے وزیراعظم کی جانب سے شکریہ ادا کرنے پرجواباً ان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ آپ کوآئندہ بھی قومی معاملات میںجہاں ہماری ضرورت ہوگی،ہم حاضر ہیں۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان آئندہ چندروزمیں طالبان کی رابطہ کارکمیٹی کے اراکین مولاناسمیع الحق ،پروفیسرابراہیم خان اور مولانا یوسف شاہ سے ایک یادورسمی ملاقاتیں کریںگے البتہ حکومتی کمیٹی کاکرداراب آہستہ آہستہ عملی طورپرختم ہوجائیگا۔وزیراعظم ہائوس میں ہونیوالی اس اہم ملاقات میں وزیراعظم کے ہمراہ وزیر داخلہ چوہدری نثاراوروزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹرآصف کرمانی بھی موجودتھے۔وزیراعظم ہائوس ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ کے انچارج کرنل (ر)سیف قریشی بھی اس ملاقات کے ابتدائی حصے میں موجودتھے۔طالبان سے معاملات طے کرنے یا نہ کرنیکے حوالے سے مستقبل میںصوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت اورحساس اداروں کے ساتھ وزارت داخلہ کاکرداراہم ہوگاجبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن میجر(ر) محمدعامرکومستقبل قریب میں صوبہ خیبرپختونخوا میں اہم ذمہ داریاں سونپے جانیکاامکان ہے اورایسی صورت میںوہ اپنے نئے کردار کیساتھ وفاقی حکومت کی معاونت کی اہم ذمہ داریاں ادا کریں گے۔
قابل اعتمادذرائع سے معلوم ہواہے کہ منگل کے روزوزیراعظم ہائوس اسلام آبادمیںحکومتی مذاکراتی کمیٹی کی وزیراعظم نوازشریف سے ہونیوالی ملاقات میںوزیراعظم نے کمیٹی کے اراکین عرفان صدیقی، میجر (ر) محمدعامر، رحیم اللہ یوسفزئی اوررستم شاہ مہمندکے کرداراوران کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہاکہ آپ تمام احباب کاشکریہ کہ آپ نے میری ذاتی درخواست پرایک ایسے وقت میںآگے بڑھ کراپنی خدمات پیش کیں جب پوری قوم آپکی طرف دیکھ رہی تھی۔ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین مذاکرات کاعمل جاری رکھنے کے امکانات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیالات چاہتے تھے ،انہیں بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھانے کے حوالے سے مختلف آپشنزبھی ترتیب دے رکھے تھے مگر وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کی خدمات کی تعریف اورشکریہ اداکرنے کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے مزید تفصیلات میں جانے سے گریزسے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کواشارتاً بتا دیاگیاکہ اب جنگ بندی ،آپریشن یا آئندہ کے کسی بھی آپشن کامعاملہ وفاقی حکومت عسکری قیادت کوایک بار پھر اعتماد میں لیتے ہوئے آگے بڑھائے گی۔
کمیٹی کے ارکان نے وزیراعظم کی جانب سے شکریہ ادا کرنے پرجواباً ان کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ آپ کوآئندہ بھی قومی معاملات میںجہاں ہماری ضرورت ہوگی،ہم حاضر ہیں۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان آئندہ چندروزمیں طالبان کی رابطہ کارکمیٹی کے اراکین مولاناسمیع الحق ،پروفیسرابراہیم خان اور مولانا یوسف شاہ سے ایک یادورسمی ملاقاتیں کریںگے البتہ حکومتی کمیٹی کاکرداراب آہستہ آہستہ عملی طورپرختم ہوجائیگا۔وزیراعظم ہائوس میں ہونیوالی اس اہم ملاقات میں وزیراعظم کے ہمراہ وزیر داخلہ چوہدری نثاراوروزیراعظم کے پولیٹیکل سیکرٹری ڈاکٹرآصف کرمانی بھی موجودتھے۔وزیراعظم ہائوس ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ کے انچارج کرنل (ر)سیف قریشی بھی اس ملاقات کے ابتدائی حصے میں موجودتھے۔طالبان سے معاملات طے کرنے یا نہ کرنیکے حوالے سے مستقبل میںصوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت اورحساس اداروں کے ساتھ وزارت داخلہ کاکرداراہم ہوگاجبکہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن میجر(ر) محمدعامرکومستقبل قریب میں صوبہ خیبرپختونخوا میں اہم ذمہ داریاں سونپے جانیکاامکان ہے اورایسی صورت میںوہ اپنے نئے کردار کیساتھ وفاقی حکومت کی معاونت کی اہم ذمہ داریاں ادا کریں گے۔