سینیٹ میں ہنگامہ اپوزیشن کا وزیر مملکت کو سننے سے انکار واک آؤٹ حکومتی ارکان کا بھی طالبان کے خلاف کا
دہشتگرد اسلام آباد آگئے، کل پارلیمنٹ بھی پہنچ سکتے ہیں: ایم حمزہ، وزیراعظم اوروزیرداخلہ مفرور ہیں: اعتزاز
سینیٹ اجلاس میں حکومتی ارکان نے بھی طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل کی مخالفت کرتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
چیئرمین کی رولنگ کے باوجودوفاقی وزیرداخلہ کے ایوان میں نہ آنے پر اپوزیشن نے شدیدتنقید کانشانہ بناتے ہوئے وزیرمملکت داخلہ سے پالیسی بیان سننے سے انکارکردیا۔ اپوزیشن نے مذاکراتی عمل کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ دوسرے روزبھی ایوان میں سانحہ کچہری پرممبران نے شدیدغم و غصے کااظہار کیا۔ منگل کے روزاجلاس میں معمول کی کارروائی معطل کرتے ہوئے سانحہ اسلام آبادپر بحث کرتے ہوئے حکومتی رکن سینیٹرحمزہ نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ طالبان کا مسئلہ پاکستان کودرپیش ہے۔ یہ کون سی اسلام کی خدمت کررہے ہیں۔ انھوںنے کہاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنابھی حکومت کی کمزوری ہے۔ وہ فوج پرحملہ کرتے ہیں، آج ایک نئی تنظیم احرارالہند نے ذمے داری قبول کرلی ہے۔ جب تک ملک وقوم، افواج اکٹھی ہوکر ان کامقابلہ نہیں کرتے، ان سے جان چھڑانامشکل ہے۔ آج وہ اسلام آبادپہنچ گئے، کل پارلیمنٹ بھی پہنچ سکتے ہیں۔
رضاربانی نے کہاکہ افسوسناک بات ہے کہ جوکل کاواقعہ اسلام آبادکچہری میں ہوا۔ ایسا لگتاہے کہ ایف ایٹ کاعلاقہ اورکچہری دہشت گردوںکے لیے فری زون بنا رہا۔ بابرغوری نے کہاکہ پوری قوم جانناچاہتی کہ مذاکرات کس بات پراور کیوں کیے جارہے ہیں۔ حاصل بزنجونے کہاکہ اسلام آبادسانحے نے اسلام آبادکو ہلادیاہے۔ ہم توقعات لے کربیٹھے تھے کہ کوئی نہ کوئی رستہ نکلے گااور امن آئے گا لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ دہشت گرد، دہشت گردہوتا ہے۔ مختارعاجز نے کہاکہ آج شہرمیں جج محفوظ نہیں، شہری محفوظ نہیں۔ اس وقت بھی کسی افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں۔ آئی این پی کے مطابق اعتزازاحسن نے کہاکہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ ایوان سے مسلسل غیر حاضر ہیں۔ اس لیے میں انھیں مفرورکہتا ہوں۔ اس پرحکومتی رکن جعفراقبال اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اورچیئرمین سے مفرورکا لفظ کارروائی سے حذف کرنے کامطالبہ کیا۔
اس دوران اپوزیشن کے سینیٹرمختار دھامرا بھی اپنی نشست پرکھڑے ہوگئے اورکہا کہ اپوزیشن لیڈر تقریر کررہے ہیں اور حکومتی رکن اس میں مداخلت کررہاہے۔ چیئر مین نے کہاکہ مجھے پہلے اس کاجائزہ لینے دیںپھر فیصلہ کروںگا کہ اسے حذف کرناہے یانہیں۔ رفیق رجوانہ نے کہاہے کہ خون پانی سے ارزاں ہوگیا ہے۔ دہشتگردی کے واقعات پرسیاست نہیں کرنی چاہیے۔ کامل علی آغانے کہاکہ وزیرداخلہ چوہدری نثارقوم کوگمراہ کررہے ہیں۔ معلوم نہیں قومی اسمبلی میں ارکان ان کوکیسے برداشت کرتے ہیں۔ وہ ارکان پرطنز بھی کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کامل علی آغاکو زیادہ وقت لینے پرجلد اپنی بات پوری کرنے کیلیے کہاتو سینیٹرکامل آغانے کہاکہ آپ مجھے بات کرنے سے روک رہے ہیں۔
چیئرمین کی رولنگ کے باوجودوفاقی وزیرداخلہ کے ایوان میں نہ آنے پر اپوزیشن نے شدیدتنقید کانشانہ بناتے ہوئے وزیرمملکت داخلہ سے پالیسی بیان سننے سے انکارکردیا۔ اپوزیشن نے مذاکراتی عمل کوتنقید کانشانہ بناتے ہوئے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ دوسرے روزبھی ایوان میں سانحہ کچہری پرممبران نے شدیدغم و غصے کااظہار کیا۔ منگل کے روزاجلاس میں معمول کی کارروائی معطل کرتے ہوئے سانحہ اسلام آبادپر بحث کرتے ہوئے حکومتی رکن سینیٹرحمزہ نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ طالبان کا مسئلہ پاکستان کودرپیش ہے۔ یہ کون سی اسلام کی خدمت کررہے ہیں۔ انھوںنے کہاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنابھی حکومت کی کمزوری ہے۔ وہ فوج پرحملہ کرتے ہیں، آج ایک نئی تنظیم احرارالہند نے ذمے داری قبول کرلی ہے۔ جب تک ملک وقوم، افواج اکٹھی ہوکر ان کامقابلہ نہیں کرتے، ان سے جان چھڑانامشکل ہے۔ آج وہ اسلام آبادپہنچ گئے، کل پارلیمنٹ بھی پہنچ سکتے ہیں۔
رضاربانی نے کہاکہ افسوسناک بات ہے کہ جوکل کاواقعہ اسلام آبادکچہری میں ہوا۔ ایسا لگتاہے کہ ایف ایٹ کاعلاقہ اورکچہری دہشت گردوںکے لیے فری زون بنا رہا۔ بابرغوری نے کہاکہ پوری قوم جانناچاہتی کہ مذاکرات کس بات پراور کیوں کیے جارہے ہیں۔ حاصل بزنجونے کہاکہ اسلام آبادسانحے نے اسلام آبادکو ہلادیاہے۔ ہم توقعات لے کربیٹھے تھے کہ کوئی نہ کوئی رستہ نکلے گااور امن آئے گا لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ دہشت گرد، دہشت گردہوتا ہے۔ مختارعاجز نے کہاکہ آج شہرمیں جج محفوظ نہیں، شہری محفوظ نہیں۔ اس وقت بھی کسی افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں۔ آئی این پی کے مطابق اعتزازاحسن نے کہاکہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ ایوان سے مسلسل غیر حاضر ہیں۔ اس لیے میں انھیں مفرورکہتا ہوں۔ اس پرحکومتی رکن جعفراقبال اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اورچیئرمین سے مفرورکا لفظ کارروائی سے حذف کرنے کامطالبہ کیا۔
اس دوران اپوزیشن کے سینیٹرمختار دھامرا بھی اپنی نشست پرکھڑے ہوگئے اورکہا کہ اپوزیشن لیڈر تقریر کررہے ہیں اور حکومتی رکن اس میں مداخلت کررہاہے۔ چیئر مین نے کہاکہ مجھے پہلے اس کاجائزہ لینے دیںپھر فیصلہ کروںگا کہ اسے حذف کرناہے یانہیں۔ رفیق رجوانہ نے کہاہے کہ خون پانی سے ارزاں ہوگیا ہے۔ دہشتگردی کے واقعات پرسیاست نہیں کرنی چاہیے۔ کامل علی آغانے کہاکہ وزیرداخلہ چوہدری نثارقوم کوگمراہ کررہے ہیں۔ معلوم نہیں قومی اسمبلی میں ارکان ان کوکیسے برداشت کرتے ہیں۔ وہ ارکان پرطنز بھی کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کامل علی آغاکو زیادہ وقت لینے پرجلد اپنی بات پوری کرنے کیلیے کہاتو سینیٹرکامل آغانے کہاکہ آپ مجھے بات کرنے سے روک رہے ہیں۔