روسی فوجیوں کو کریمیا بھیجنے کی ضرورت نہیں ولادمیر پیوتن

یوکرین کے فوجی اڈوں کا گھیرائو روسی فورسز نے نہیں بلکہ مقامی مسلح افراد نے کیا،شہریوں کی حفاظت کا حق حاصل ہے، صدر پوتن

امریکا نے روس کے ساتھ عسکری تعاون معطل کرنے کا اعلان کردیا،برطانیہ نے ماسکو کے خلاف تجارتی پابندیوں کی مخالفت کر دی۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ کریمیا میں مسلح افراد یوکرین کے فوجی اڈوں کا گھیراؤ کررہے ہیں، روسی فوجیوں کوابھی یوکرین میں بھیجنے کی ضرورت نہیں تاہم روس کو مشرقی یوکرین میں شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ذرائع استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔


انھوں نے کہا کہ صدر وکٹر یانوکووچ کو معزول کرنے کے اقدام غیر آئینی تھا۔ شدت پسندوں نے یوکرین کوافراتفری میں دھکیل دیا۔ روسی فوج یوکرین میں موجودہے اور نہ ہی کوئی کارروائی کررہی ہے۔کشیدگی کے باعث پوتن نے اپنی افواج کو مشقیں ختم کرکے اڈوں پر واپس لوٹنے کا حکم دیا ہے۔ روسی وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ پابندیوں کی دھمکیوں سے روس اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنے عالمی اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیارہیں۔ روس نے جنگ کے پیش نظر بحیرہ اسود میں تعیناتی کے لیے 2 بحری جنگی جہاز روانہ کردیے ہیں۔دوسری طرف یوکرین میں روسی فوج کی مداخلت کے بعد امریکا نے روس کے ساتھ عسکری تعاون معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

امریکا نے روس کے ساتھ طے شدہ جنگی مشقیں ملتوی کرنے کے ساتھ تجارت اورسرمایہ کاری سے متعلق مذاکرات بھی معطل کردیے ہیں۔ یوکرین کے دورے کے موقع پرامریکی وزیر خارجہ جان کیری نے یوکرین کو ایک ارب ڈالر امدادی پیکج کے پیشکش کی ہے۔ روس پراقتصادی پابندیوں کے معاملے پرامریکا اور برطانیہ میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے روس پر تجارتی پابندیوں کی مخالفت کر دی تاہم یورپی یونین نے روس کوخبردارکیا ہے کہ وہ فوج بلا لے ورنہ اسے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ یوکرین کی صورتحال پرسلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں روس نے کہا کہ یوکرین کے معزول صدر وکٹریانوکووچ کی درخواست پر وہاں فوج بھیجی تاکہ قیام امن ہوسکے۔
Load Next Story