ویسٹ انڈیز سے سیریز پاکستان نے دستیاب پوائنٹس سے جھولی بھرنے کی ٹھان لی
آئی سی سی سپر لیگ میں پوزیشن بہتر بنانے پر نظر، کیریبیئنزکا شمار خطرناک حریفوں میں ہوتا ہے، بابر اعظم
پاکستان نے سپر لیگ میں دستیاب تمام پوائنٹس سے جھولی بھرنے کی ٹھان لی۔
بابراعظم نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ہوم ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ پر نگاہیں مرکوز کرلیں ہیں، لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ میچز کو آسان نہیں لیں گے، انٹرنیشنل کرکٹ میں کوئی بھی ٹیم ہلکی نہیں ہوتی ہے، کیریبیئنز کا شمار خطرناک ٹیموں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ورلڈکپ لیگ میں شامل سیریز اہم ہے، اسی لیے کمبی نیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے گریز کیا، سینئرز یا تو کاؤنٹی کرکٹ کھیل رہے تھے یا آرام کیا، اس لیے ان کو باہر بٹھانے کی ضرورت نہیں تھی،انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ الگ ہوتا ہے، بہترین الیون اور بھرپور قوت کے ساتھ میدان میں اترینگے، شاداب خان اور محمد نواز کی عدم موجودگی میں کمبی نیشن تھوڑا متاثر ہوا تھا، دونوں اچھی اسپن بولنگ کے ساتھ پاور ہٹنگ بھی کرسکتے ہیں، مثبت کرکٹ کھیلتے ہوئے تمام دستیاب پوائنٹس حاصل کرنے کی کوشش کرینگے۔
کپتان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کیخلاف ہوم سیریز میں اچھی شراکتیں قائم ہوئیں، ہر میچ میں ایک بڑی اور ساتھ چھوٹی، چھوٹی شراکتیں اہم ہوتی ہیں، اسی تسلسل کو ویسٹ انڈیز کیخلاف برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے، کسی ایک یا 2 میچز میں کارکردگی سے اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، ڈیتھ اوورز میں پاکستان کی بولنگ اچھی اور پیسرز نے مشکل صورتحال میں پرفارم کرکے میچز جتوائے ہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملتان میں گرمی بہت ہوگی، دبئی میں 40درجہ حرارت میں بھی تو کھیلتے رہے ہیں، ایک پروفیشنل کرکٹر کے طور پر ان حالات کیلیے تیار رہنا چاہیے، لاہور میں کنڈیشننگ کیمپ کے دوران بھی موسم کا مقابلہ کرنے کے عادی ہوگئے ہیں، لاہور میں ٹریننگ کا سلسلہ ڈھائی بجے سے شروع کرنے کا مقصد بھی یہ ہے کہ ملتان میں میچز کھیلتے ہوئے زیادہ مشکل نہ پیش آئے۔
موسم کی وجہ سے کیریبیئنز کو پیش آنے والی ممکنہ مشکلات کے سوال پر کپتان نے کہا کہ ان کو سخت گرمی میں کھیلنے کی عادت ہوتی ہے، پاکستان پہنچ کر وقت کے فرق اور موسم کی وجہ سے تھوڑا مسئلہ تو کسی بھی ٹیم کو کیلیے ہوسکتا ہے مگر ان کے پاس بھی کنڈیشنز کیلیے ہم آہنگی کیلیے وقت ہوگا، دسمبر میں ملتوی ہونے والی سیریز کو کروانے کیلیے یہی مناسب ونڈو تھی، پی سی سی بی اور ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کی مشاورت سے ہی اس کو شیڈول کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 ماہ کے بعد کرکٹ ہورہی ہے، تمام کھلاڑی تربیتی کیمپ اور سیریز کیلیے پرجوش ہیں، کنڈیشنز کو دیکھ کر بہتر کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔ بابر نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے ملتان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوئی اس لیے پچز کا اندازہ تو وہاں جاکر ہی ہوگا، کیوریٹرز کو ویسی ہی اسپورٹنگ پچز بنانے کی ہدایت کی ہے جو عام طور پر پاکستان میں بنائی جاتی ہیں، پریکٹس اور میچ پچز بھی ایک جیسی رکھنے کا کہا گیا ہے۔
بابر اعظم اکا کہنا تھا کہ مقامی شائقین بھی ایک عرصہ بعد انٹرنیشنل کرکٹ دیکھنے کیلیے بیتاب ہوں گے، کورونا پرٹوکولز کے بغیر پہلی سیریز ہونے کی وجہ سے کرکٹرز کیلیے بھی ایک خوشگوار تجربہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز کی تیاری کیلیے قومی کرکٹرز جمعرات سے ایل سی سی اے گراؤنڈ میں بھرپور مشقیں کرینگے،قومی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کی نگرانی میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کیا جائے گا، چلچلاتی دھوپ میں ہونے والی پریکٹس میں ملتان کی سخت گرمی کا مقابلہ کرنے کی ہمت بھی پیدا کی جائے گی، گرین شرٹس 5جون کو سیریز کے میزبان شہر کیلیے روانہ ہوں گے، مہمان اسکواڈ کی اگلے روز آمد ہوگی۔
بابراعظم نے ویسٹ انڈیز کیخلاف ہوم ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ پر نگاہیں مرکوز کرلیں ہیں، لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ میچز کو آسان نہیں لیں گے، انٹرنیشنل کرکٹ میں کوئی بھی ٹیم ہلکی نہیں ہوتی ہے، کیریبیئنز کا شمار خطرناک ٹیموں میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ورلڈکپ لیگ میں شامل سیریز اہم ہے، اسی لیے کمبی نیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے گریز کیا، سینئرز یا تو کاؤنٹی کرکٹ کھیل رہے تھے یا آرام کیا، اس لیے ان کو باہر بٹھانے کی ضرورت نہیں تھی،انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ الگ ہوتا ہے، بہترین الیون اور بھرپور قوت کے ساتھ میدان میں اترینگے، شاداب خان اور محمد نواز کی عدم موجودگی میں کمبی نیشن تھوڑا متاثر ہوا تھا، دونوں اچھی اسپن بولنگ کے ساتھ پاور ہٹنگ بھی کرسکتے ہیں، مثبت کرکٹ کھیلتے ہوئے تمام دستیاب پوائنٹس حاصل کرنے کی کوشش کرینگے۔
کپتان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا کیخلاف ہوم سیریز میں اچھی شراکتیں قائم ہوئیں، ہر میچ میں ایک بڑی اور ساتھ چھوٹی، چھوٹی شراکتیں اہم ہوتی ہیں، اسی تسلسل کو ویسٹ انڈیز کیخلاف برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے، کسی ایک یا 2 میچز میں کارکردگی سے اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، ڈیتھ اوورز میں پاکستان کی بولنگ اچھی اور پیسرز نے مشکل صورتحال میں پرفارم کرکے میچز جتوائے ہیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملتان میں گرمی بہت ہوگی، دبئی میں 40درجہ حرارت میں بھی تو کھیلتے رہے ہیں، ایک پروفیشنل کرکٹر کے طور پر ان حالات کیلیے تیار رہنا چاہیے، لاہور میں کنڈیشننگ کیمپ کے دوران بھی موسم کا مقابلہ کرنے کے عادی ہوگئے ہیں، لاہور میں ٹریننگ کا سلسلہ ڈھائی بجے سے شروع کرنے کا مقصد بھی یہ ہے کہ ملتان میں میچز کھیلتے ہوئے زیادہ مشکل نہ پیش آئے۔
موسم کی وجہ سے کیریبیئنز کو پیش آنے والی ممکنہ مشکلات کے سوال پر کپتان نے کہا کہ ان کو سخت گرمی میں کھیلنے کی عادت ہوتی ہے، پاکستان پہنچ کر وقت کے فرق اور موسم کی وجہ سے تھوڑا مسئلہ تو کسی بھی ٹیم کو کیلیے ہوسکتا ہے مگر ان کے پاس بھی کنڈیشنز کیلیے ہم آہنگی کیلیے وقت ہوگا، دسمبر میں ملتوی ہونے والی سیریز کو کروانے کیلیے یہی مناسب ونڈو تھی، پی سی سی بی اور ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کی مشاورت سے ہی اس کو شیڈول کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2 ماہ کے بعد کرکٹ ہورہی ہے، تمام کھلاڑی تربیتی کیمپ اور سیریز کیلیے پرجوش ہیں، کنڈیشنز کو دیکھ کر بہتر کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔ بابر نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے ملتان میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوئی اس لیے پچز کا اندازہ تو وہاں جاکر ہی ہوگا، کیوریٹرز کو ویسی ہی اسپورٹنگ پچز بنانے کی ہدایت کی ہے جو عام طور پر پاکستان میں بنائی جاتی ہیں، پریکٹس اور میچ پچز بھی ایک جیسی رکھنے کا کہا گیا ہے۔
بابر اعظم اکا کہنا تھا کہ مقامی شائقین بھی ایک عرصہ بعد انٹرنیشنل کرکٹ دیکھنے کیلیے بیتاب ہوں گے، کورونا پرٹوکولز کے بغیر پہلی سیریز ہونے کی وجہ سے کرکٹرز کیلیے بھی ایک خوشگوار تجربہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز کی تیاری کیلیے قومی کرکٹرز جمعرات سے ایل سی سی اے گراؤنڈ میں بھرپور مشقیں کرینگے،قومی ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کی نگرانی میں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں صلاحیتیں نکھارنے کیلیے کام کیا جائے گا، چلچلاتی دھوپ میں ہونے والی پریکٹس میں ملتان کی سخت گرمی کا مقابلہ کرنے کی ہمت بھی پیدا کی جائے گی، گرین شرٹس 5جون کو سیریز کے میزبان شہر کیلیے روانہ ہوں گے، مہمان اسکواڈ کی اگلے روز آمد ہوگی۔