امپورٹڈ گاڑیاں ریلیز نہ کرنے پر حکومت کو ایک ارب کا نقصان ہوگا ایکسپریس فورم

30مارچ سے قبل پورٹ پرکھڑی گاڑیوں کامعاملہ حل کیاجائے،آکشن مافیا متاثرین کویہی گاڑیاں کم قیمت پردینے کی پیشکش کررہی ہے


Ehtisham Mufti March 05, 2014
ممکنہ نیلامی سے بدعنوانی کو فروغ ملے گا: درآمدکنندگان، کے سی سی آئی اور آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا اظہارخیال۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے کراچی کی بندرگاہ پر 6ماہ سے روکی گئی استعمال شدہ درآمدہ گاڑیوں کی فوری کلیرنس کے اقدام نہ کیے توری ایکسپورٹ اورمقررہ تاریخ 30مارچ 2014کے بعدنیلامی کے عمل سے ایف بی آرایک ارب روپے مالیت کے ریونیوکے حصول سے محروم ہوجائے گا جبکہ ممکنہ نیلامی کے عمل سے بدعنوانیوںکو فروغ ملے گااور مخصوص آکشن مافیابھرپور انداز میں استفادہ کرے گی۔

کسٹمزڈپارٹمنٹ کی متحرک آکشن مافیا متاثرہ درآمدکنندگان کو یہی گاڑیاں کم قیمت پرفراہم کرنے کی پیشکش کررہی ہے۔ یہ بات استعمال شدہ گاڑیوںکے متاثرہ درآمد کنندگان، کراچی چیمبرآف کامرس اورآل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ایکسپریس فورم میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہی۔ فورم میں کہاگیا کہ کراچی پورٹ پرکھڑی سیکڑوںدرآمد شدہ گاڑیوں کی ڈیوٹی کامعاملہ فوری طورپر حل کرایاجائے۔ 30 مارچ سے پہلے کوئی مثبت فیصلہ نہ کیاگیا توحکومت کوتقریبا ً ایک ارب روپے کے ریونیوکا نقصان برداشت کرنے کیلیے تیار ہوجانا چاہیے۔ راتوںرات ٹیکس پالیسی کی تبدیلی نے چھوٹے درآمدکنندگان کوشدید پریشانی می ںمبتلا کردیا ہے جبکہ موجودہ صورتحال میں عوام بھی استعمال شدہ سستی گاڑیوں سے محروم ہیں، ایکسپریس فورم سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان موٹر ڈیلرزایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزادنے کہا کہ کسٹمز کی جانب سے قانون کی غلط تشریح کی وجہ سے صورتحال پیچیدہ ہوئی ہے۔

اب امپورٹرزکو گاڑیاںریلیز کرانے میں بیحد مشکلات کاسامنا ہے۔ ہم باربار حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے آئے ہیں اور اب بھی کہتے ہیں کہ وہ ایک ہی بار ڈیوٹی، ٹیکس یاپینلٹی کی مد میں 10فیصد رقم لیکرگاڑیاں ریلیز کردے۔ اس وقت جو صورتحال ہے اس میں امپورٹرزبہت پریشان ہیںاور مقررہ تاریخ 30مارچ کے بعد اگر ان گاڑیوں کونیلام کیاگیا توبھی حکومت کو10,15کروڑ سے زائدنہیں ملیںگے جبکہ گاڑیوںکو10فیصد ٹیکس یاڈیوٹی لے کرچھوڑنے کی صورت میں حکومتی خزانے میں ایک ارب روپے جاسکتے ہیں۔ کراچی چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کی منیجنگ کمیٹی کے رکن، چیئرمین امپورٹ اینڈاینٹی اسمگلنگ سب کمیٹی عابد نثار کا کہنا تھا کہ ایوان تجارت کراچی کی خواہش ہے کہ مسئلہ جلد ازجلدحل ہواور حکومت اورامپورٹرز دونوں کونقصان نہ ہو۔ بندرگاہ پرپھنسی گاڑیو ںکے معاملے می ںحکومت کوہی قدم اٹھانا ہوگا۔ ہم اس معاملے میں درآمد کنندگان کے ساتھ ہیں۔

وزیرخزانہ سے ملاقات میں بھی ہم نے امپورٹرزکے موقف کا ساتھ دیاتھا۔ ایک سوال پرعابدنثار نے کہاکہ اس وقت ہماری مقامی کارساز انڈسٹری میںمقابلے کی فضانہیں۔ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے لوگوںکو سستی گاڑیاں ملیںگی جس سے مارکیٹ میں بھی مقابلے کی فضاپیدا ہوگی۔ گاڑیوں کے امپورٹرنعمان معین کاکہنا تھاکہ موجودہ ٹیکس اورڈیوٹی کی صورتحال میں10لاکھ کی گاڑی امپورٹرکو18,19لاکھ کی پڑے گی۔ پھر وہ کس طرح اسے11لاکھ میں بیچ سکتاہے۔ ہمارامطالبہ ہے کہ حکومت فیصلے پرفوری نظرثانی کرے۔ انھوںنے انکشاف کیاکہ وزارت تجارت کے فیصلے کے برخلاف ایف بی آرکی جانب سے روکی گئی استعمال شدہ گاڑیوں سے متعلق ون ٹائم کے لیے نیا سر چارج وپینلٹی کافارمولا متاثرین کے لیے نکیل بن گیاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں