فضائی آلودگی کم کرنے سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ممکن
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ فضا سے نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کم کرکے فصل کی پیداوار 28 فیصد بڑھائی جاسکتی ہے
THEKRI WALA:
سائنس دانوں نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کم کرکے فصلوں کی پیداوار 28 فیصد تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
اس ضمن میں سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر فضا میں بدنامِ زمانہ گرین ہاؤس گیس، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم کی جائے تو اس سے فصلوں کی پیداور 28 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔
جامعہ اسٹینفرڈ کے سائنسداں پروفیسر ڈیوڈ لوبل نے کہا ہے کہ صرف چین میں ہی کسی طرح نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 5 فیصد کم کردیا جائے تو فصل کی پیداوار 28 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ اس طرح نائٹرجن ڈائی آکسائیڈ اور فصل کے درمیان گہرا تعلق دریافت ہوا ہے۔
ڈیوڈ کہتے ہیں کہ چین میں زراعت کے بڑے علاقوں کی فضا میں بسا اوقات نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی غیرمعمولی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ مضر گیس کھیت اور فصلوں پر دوطرح سے اثرڈالتی ہے۔ اول نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ فائٹوٹاکسن ہے جو براہِ راست پودوں کے خلیات تباہ کرتی ہے۔ دوم یہ دیگر مضر اجزا یعنی اوزون کی تشکیل میں مدد دیتی ہے جو پودوں کو تباہ کرتی ہے۔
اس پر مزید تحقیق کے لیے پروفیسر ڈیوڈ اور ان کے ساتھیوں نے امریکا، چین، مغربی یورپ اور جنوبی امریکا میں سیٹلائٹ تصاویر دیکھیں اور سال 2018 سے 2020 تک ان کا بغور جائزہ لیا اور ڈیٹا دیکھا۔
تصاویر میں جتنا سبز رنگ تھا اسے بہتر فصلوں سے تعبیر کیا گیا۔ فصلوں کی تصاویر کے ساتھ دنیا کے ان علاقوں کی فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ گیس کو اس کی طیفی خواص کی بنا پر نوٹ کیا گیا جو ایک تعامل انگیز ری ایکٹو گیس بھی ہے۔
ماہرین نے دیکھا کہ جن جن علاقوں میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم تھی وہاں زیادہ سبزہ اور بہتر فصلیں نوٹ کی گئیں۔ تاہم نتیجہ یہ ہے کہ صرف چین میں ہی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 5 فیصد کم کرکے سردیوں کی فصلوں کی پیداوار 2 فیصد اور گرمیوں کی فصل 17 فیصد بڑھائی جاسکتی ہے۔
اسی طرح اگر مغربی یورپ اور بھارت بالترتیب نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی 5 فیصد مقدار کم کرتے ہیں تو غلے کی بالترتیب 10 فیصد اور 6 فیصد بڑھانا ممکن ہے۔
دوسری جانب یورپی خلائی ایجنسی نے فضا میں صرف نائٹروجن پر تحقیق کے لیے ایک سیٹلائٹ لانچ کیا ہے جو کرہِ ارض پر امونیا اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار نوٹ کرے گا۔
سائنس دانوں نے کہا ہے کہ فضائی آلودگی کم کرکے فصلوں کی پیداوار 28 فیصد تک بڑھائی جاسکتی ہے۔
اس ضمن میں سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اگر فضا میں بدنامِ زمانہ گرین ہاؤس گیس، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم کی جائے تو اس سے فصلوں کی پیداور 28 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔
جامعہ اسٹینفرڈ کے سائنسداں پروفیسر ڈیوڈ لوبل نے کہا ہے کہ صرف چین میں ہی کسی طرح نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 5 فیصد کم کردیا جائے تو فصل کی پیداوار 28 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ اس طرح نائٹرجن ڈائی آکسائیڈ اور فصل کے درمیان گہرا تعلق دریافت ہوا ہے۔
ڈیوڈ کہتے ہیں کہ چین میں زراعت کے بڑے علاقوں کی فضا میں بسا اوقات نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی غیرمعمولی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ یہ مضر گیس کھیت اور فصلوں پر دوطرح سے اثرڈالتی ہے۔ اول نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ فائٹوٹاکسن ہے جو براہِ راست پودوں کے خلیات تباہ کرتی ہے۔ دوم یہ دیگر مضر اجزا یعنی اوزون کی تشکیل میں مدد دیتی ہے جو پودوں کو تباہ کرتی ہے۔
اس پر مزید تحقیق کے لیے پروفیسر ڈیوڈ اور ان کے ساتھیوں نے امریکا، چین، مغربی یورپ اور جنوبی امریکا میں سیٹلائٹ تصاویر دیکھیں اور سال 2018 سے 2020 تک ان کا بغور جائزہ لیا اور ڈیٹا دیکھا۔
تصاویر میں جتنا سبز رنگ تھا اسے بہتر فصلوں سے تعبیر کیا گیا۔ فصلوں کی تصاویر کے ساتھ دنیا کے ان علاقوں کی فضا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی موجودگی کا جائزہ لیا گیا۔ واضح رہے کہ گیس کو اس کی طیفی خواص کی بنا پر نوٹ کیا گیا جو ایک تعامل انگیز ری ایکٹو گیس بھی ہے۔
ماہرین نے دیکھا کہ جن جن علاقوں میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم تھی وہاں زیادہ سبزہ اور بہتر فصلیں نوٹ کی گئیں۔ تاہم نتیجہ یہ ہے کہ صرف چین میں ہی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 5 فیصد کم کرکے سردیوں کی فصلوں کی پیداوار 2 فیصد اور گرمیوں کی فصل 17 فیصد بڑھائی جاسکتی ہے۔
اسی طرح اگر مغربی یورپ اور بھارت بالترتیب نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی 5 فیصد مقدار کم کرتے ہیں تو غلے کی بالترتیب 10 فیصد اور 6 فیصد بڑھانا ممکن ہے۔
دوسری جانب یورپی خلائی ایجنسی نے فضا میں صرف نائٹروجن پر تحقیق کے لیے ایک سیٹلائٹ لانچ کیا ہے جو کرہِ ارض پر امونیا اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار نوٹ کرے گا۔