حاضرسروس فوجی افسر کومذاکرات میں شامل کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے خورشید شاہ

فوج دشمن ملک سے جنگ کے بعد مذاکراتی عمل میں شریک ہوتی ہے، خورشید شاہ


ویب ڈیسک March 05, 2014
اگر بہت ضروری ہے تو کسی ریٹائرڈ فوجی افسر کو مذاکرات کے عمل میں شامل کیا جائے، اپوریشن لیڈر فوٹو: فائل

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت خود مذاکرات کرے یا کمیٹی کے ذریعے ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن کسی حاضر سروس فوجی کو مذاکراتی عمل میں شامل کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں قومی سلامتی پالیسی پر بحث کے دوران سید خورشید شاہ کا اخبار ی اطلاعات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت طالبان سے خود مذاکرات کرے یا کمیٹی کے ذریعے کرائے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اگر کسی حاضر سروس فوجی افسر کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا گیا تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کا کام حکومتی احکامات پر عمل کرنا ہوتا ہے، فوج دشمن ملک سے جنگ کے بعد مذاکراتی عمل میں شریک ہوتی ہے، مذاکرات ناکام ہوئے تو فوج کا شامل ہونا انتہائی خطرناک ثابت ہو گا، اگر بہت ضروری ہے تو کسی ریٹائرڈ فوجی افسر کو مذاکرات کے عمل میں شامل کیا جائے۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اگر فوج کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں براہ راست شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو ہمیں بتایا جائے، دہشت گرد 60 ہزار پاکستانیوں کے قاتل ہیں، ہم ایف سی اہلکاروں سمیت تمام افراد کی شہادت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

واضح رہے گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت حکومتی کمیٹی کے اراکین کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب حکومت طالبان سے براہ راست ملاقات کرے گی اور فوج کے ایک سینئر افسر کو بھی مذاکراتی عمل میں شریک کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں