جنسی زیادتی کا شکار 11 سالہ بچی فرشتہ کے قاتل کو سزائے موت دینے کا حکم
مجرم فرشتہ کے علاوہ دیگر کم از کم 12 بچیوں کو ریپ کا نشانہ بناچکا تھا
ISLAMABAD:
اسلام آباد میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 11 سالہ بچی فرشتہ کے قتل میں ملوث مجرم کو سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے دارالحکومت اسلام آباد میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی کمسن فرشتہ کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم نثار ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
کم سن بچی فرشتہ 15 مئی کو اسلام آباد کے علاقے علی پور فراش سے لاپتہ ہوئی تھی اور اس کی لاش 21 مئی کو شہزاد ٹاون کے جنگل کے علاقے سے ملی تھی، واقعہ تین سال قبل پیش آیا تھا۔
عدالت میں انکشاف ہوا تھا کہ مرکزی مجرم نثار نے محض فرشتہ کی ساتھ ہی ریپ کا نشانہ نہیں بنایا تھا بلکہ اس کے علاوہ بھی کم از کم 12 دیگر بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنا چکا تھا۔
مزید پڑھیں: فرشتہ قتل کیس میں 3 افراد گرفتار، ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج
دوسری جانب فرشتہ کے والد گل نبی کا کہنا تھا کہ معصوم بچی کے بے رحمانہ قتل کے بعد اب تک اہلخانہ ایک رات بھی سکون سے نہیں سوئے، کوئی دن اور رات ایسی نہیں ہے جب ہماری نظروں کے سامنے فرشتہ کا معصوم چہرہ نہ آتا ہو۔
جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی 11 سالہ مقتولہ کے والدین کیلئے اس وقت کی حکومت نے 20 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔
اسلام آباد میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی 11 سالہ بچی فرشتہ کے قتل میں ملوث مجرم کو سزائے موت دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے دارالحکومت اسلام آباد میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی کمسن فرشتہ کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم نثار ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
کم سن بچی فرشتہ 15 مئی کو اسلام آباد کے علاقے علی پور فراش سے لاپتہ ہوئی تھی اور اس کی لاش 21 مئی کو شہزاد ٹاون کے جنگل کے علاقے سے ملی تھی، واقعہ تین سال قبل پیش آیا تھا۔
عدالت میں انکشاف ہوا تھا کہ مرکزی مجرم نثار نے محض فرشتہ کی ساتھ ہی ریپ کا نشانہ نہیں بنایا تھا بلکہ اس کے علاوہ بھی کم از کم 12 دیگر بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنا چکا تھا۔
مزید پڑھیں: فرشتہ قتل کیس میں 3 افراد گرفتار، ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج
دوسری جانب فرشتہ کے والد گل نبی کا کہنا تھا کہ معصوم بچی کے بے رحمانہ قتل کے بعد اب تک اہلخانہ ایک رات بھی سکون سے نہیں سوئے، کوئی دن اور رات ایسی نہیں ہے جب ہماری نظروں کے سامنے فرشتہ کا معصوم چہرہ نہ آتا ہو۔
جنسی درندگی کا نشانہ بننے والی 11 سالہ مقتولہ کے والدین کیلئے اس وقت کی حکومت نے 20 لاکھ روپے مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔