حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات فیصلہ سازی کے مرحلے میں داخل ہو گئے مشترکہ اعلامیہ
وزیراعظم نے حملوں اور بم دھماکوں کے باوجود حوصلے کا ثبوت دیتے ہوئے مذاکرات کی کامیابی کیلئے بھرپور کوشش کی،سمیع الحق
KARACHI:
طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ کمیٹیوں کا کام مذاکرات کے لیے دروازہ کھولنا تھا اور طالبان کی جانب سے جانب سے فائربندی کے بعد اب مذاکراتی عمل رابطہ سازی کے مرحلے سے نکل فیصلہ سازی کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
اکوڑہ خٹک میں امن مذاکرات کے لیے قائم حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کی جانب سے فائر بندی کی اعلان بہت بڑی کامیابی ہے اور پوری قوم اور امت مسلمہ نے اس پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے حملوں اور بم دھماکوں کے باوجود بڑے حوصلے کا ثبوت دیا اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے بھرپور کوشش کی ہے، طالبان کمیٹی نے وزیراعظم نے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس پر حکومتی کمیٹی نے ملاقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل کے دوران امن دشمن قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کرتی رہیں گی کیونکہ ملک دشمن ایجنسیاں، افغان حکومت، بھارت اور امریکا نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن قائم ہو، ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیے کہ ہم ہر حملے کی ذمہ داری طالبان کے کھاتے میں نہ ڈالیں، اسلام آباد حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی احرار الہند نامی تنظیم کا نام میں نے پہلی مرتبہ سنا ہے اور طالبان بھی اس حوالےسے تحقیقات کررہے ہیں۔
اس موقع پر حکومتی کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اب مذاکرات فیصلہ سازی کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جب کہ ملاقات میں کمیٹی نے اپنے موقف سے طالبان کمیٹی کو آگاہ کردیا ہے۔
طالبان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ کمیٹیوں کا کام مذاکرات کے لیے دروازہ کھولنا تھا اور طالبان کی جانب سے جانب سے فائربندی کے بعد اب مذاکراتی عمل رابطہ سازی کے مرحلے سے نکل فیصلہ سازی کے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
اکوڑہ خٹک میں امن مذاکرات کے لیے قائم حکومتی اور طالبان کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کی جانب سے فائر بندی کی اعلان بہت بڑی کامیابی ہے اور پوری قوم اور امت مسلمہ نے اس پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے حملوں اور بم دھماکوں کے باوجود بڑے حوصلے کا ثبوت دیا اور مذاکرات کی کامیابی کے لیے بھرپور کوشش کی ہے، طالبان کمیٹی نے وزیراعظم نے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس پر حکومتی کمیٹی نے ملاقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ مذاکراتی عمل کے دوران امن دشمن قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں کرتی رہیں گی کیونکہ ملک دشمن ایجنسیاں، افغان حکومت، بھارت اور امریکا نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن قائم ہو، ہمیں بھی کوشش کرنی چاہیے کہ ہم ہر حملے کی ذمہ داری طالبان کے کھاتے میں نہ ڈالیں، اسلام آباد حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی احرار الہند نامی تنظیم کا نام میں نے پہلی مرتبہ سنا ہے اور طالبان بھی اس حوالےسے تحقیقات کررہے ہیں۔
اس موقع پر حکومتی کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اب مذاکرات فیصلہ سازی کے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جب کہ ملاقات میں کمیٹی نے اپنے موقف سے طالبان کمیٹی کو آگاہ کردیا ہے۔