عوام عمران خان کے جھوٹ اور گالیوں کی سیاست سے تنگ آ چکے ہیں مریم اورنگزیب
عمران خان کوجب پتہ چلا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے تو پٹرول پر غیر قانونی سبسڈی دی،مریم اورنگزیب
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہےکےسیاست کو بچانا آسان فیصلہ تھا لیکن ہم نے ذمہ دارانہ سوچ کا مظاہرہ کیا،عمران خان کے دور میں ایک سال کاروبار بند رہا، کہتے تھے آئی ایم ایف نہیں جائیں گے،آج کنٹینر پر کھڑے ہو کر اسلامی ٹچ دے کر جھوٹ بولتے ہیں۔
اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سابقہ دور میں پانچ مرتبہ وزیر خزانہ، سات مرتبہ ایف بی آر کے چیئرمین اور چھ بار سیکریٹری فنانس کو تبدیل کیاگیا،جوچیخیں مار رہے ہیں انہیں عمران خان نے کارکردگی کی بنیاد پر وزارتوں سے نکالا ان کی اہلیت ان کے وزیراعظم نے قبول نہیں کی تو عوام کیسے کریں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معیشت تباہ اورمارکیٹ کا اعتماد ختم ہوا تو کمزور بنیادوں پرآئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط طےکی گئیں،سیکریٹری فنانس نے کہا کہ یہ معاہدہ غلط ہے تو انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا،عمران خان نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پچھلے دروازے سے دستخط کئے،کہتے ہیں ہم دیکھیں گے، کیا دیکھیں گے، معاشی تباہی، غربت، 44 ہزار ارب روپے کا قرضہ؟
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو عوام نے دیکھا،جب انہیں پتہ چلا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے تو انہوں نے پٹرول پر غیر قانونی سبسڈی دی،خزانہ میں اس کے لئے پیسے ہی نہیں تھے،پاکستان کے عوام نے ان کے جھوٹ اور منافقت دیکھی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکے رانا ثناء اللہ جب اپنے حلقے میں جاتے ہیں تو ان کے پیچھے عوام کی اتنی گاڑیاں ہوتی ہیں جتنی گاڑیاں عمران خان کے لانگ مارچ میں تھیں،پاکستان نالائقوں، نااہلوں، چوروں اور فسادیوں کے خلاف جاگ اٹھا ہے،اب نظمیں لگا کر اور جھوٹ بول کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایاجا سکتا۔مہنگائی، بے روزگاری، بدتمیزی، بدتہذیبی، افراتفری، قرضہ، 16 فیصد مہنگائی، ایک کروڑ بے روزگار یہ سب آپ کے تحفے ہیں۔
پنجاب نے دو لاکھ ٹن آٹا خرید کر خیبر پختونخوا کو دینے کی پیشکش کی تاکہ وہاں بھی آٹے کی قیمت کم ہو،وزیراعظم شہباز شریف پورے ملک کے وزیراعظم ہیں۔
پاکستان کی عوام اب عمران خان کے جھوٹ، منافقت اور گالیوں کی سیاست سے تنگ آ چکی ہے،شوکت ترین کی آخری پریس کانفرنس تھی کہ 30 روپے پٹرول کی قیت ہر ماہ بڑھانی ہے، 17 فیصد ٹیکس لگانا ہے، خدا را اب جھوٹ نہ بولیں،وہ شخص جو آج مہنگائی پر لیکچر دے رہا ہے وہ کہتا تھا کہ وہ ٹماٹر، آلو، پیاز کی قیمتیں ٹھیک کرنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ2018ء میں بجلی کی قیمت 11 روپے فی یونٹ تھی، ان کے دور میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 26 روپے پر پہنچ گئی ہے، انہوں نے گیس 600 روپے سے 1400 روپے پہنچا دی،گھی کی قیمت 150 روپے سے ان کے دور میں 550 روپے تک پہنچی،مہنگائی کو 3 فیصد سے 16 فیصد تک پہنچایا،ہم پٹرول 87 روپے ڈالر115 روپے پر چھوڑ کر گئےتھے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک کے مفاد کو دیکھتے ہوئے پٹرول کی قیمت بڑھائی،وزیراعظم نے کہا کہ ہم پہلے ریلیف پیکیج بنائیں گے اس کے بعد پٹرول کے نرخ بڑھائیں گے،جس کی تنخواہ چالیس ہزار روپے سے کم ہے، حکومت پاکستان اسے دو ہزار روپے ماہانہ دے گی،عوام 786 پر کال کریں، ان کی آمدن چیک کر کے ماہانہ دو ہزار روپے دیئے جائیں گے۔
ہم معیشت کو راستے پر ڈالیں گے،پہلے بھی کر کے دکھایا ہے،وزیراعظم نے آج کفایت شعاری پر تمام وزارتوں اور کابینہ سے سفارشات مانگ لی ہیں،صاف نیت اور صلاحیت رکھتے ہیں، کر کے دکھائیں گے۔
اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سابقہ دور میں پانچ مرتبہ وزیر خزانہ، سات مرتبہ ایف بی آر کے چیئرمین اور چھ بار سیکریٹری فنانس کو تبدیل کیاگیا،جوچیخیں مار رہے ہیں انہیں عمران خان نے کارکردگی کی بنیاد پر وزارتوں سے نکالا ان کی اہلیت ان کے وزیراعظم نے قبول نہیں کی تو عوام کیسے کریں۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ معیشت تباہ اورمارکیٹ کا اعتماد ختم ہوا تو کمزور بنیادوں پرآئی ایم ایف کے ساتھ سخت شرائط طےکی گئیں،سیکریٹری فنانس نے کہا کہ یہ معاہدہ غلط ہے تو انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا،عمران خان نے آئی ایم ایف کی شرائط پر پچھلے دروازے سے دستخط کئے،کہتے ہیں ہم دیکھیں گے، کیا دیکھیں گے، معاشی تباہی، غربت، 44 ہزار ارب روپے کا قرضہ؟
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو عوام نے دیکھا،جب انہیں پتہ چلا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو رہی ہے تو انہوں نے پٹرول پر غیر قانونی سبسڈی دی،خزانہ میں اس کے لئے پیسے ہی نہیں تھے،پاکستان کے عوام نے ان کے جھوٹ اور منافقت دیکھی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکے رانا ثناء اللہ جب اپنے حلقے میں جاتے ہیں تو ان کے پیچھے عوام کی اتنی گاڑیاں ہوتی ہیں جتنی گاڑیاں عمران خان کے لانگ مارچ میں تھیں،پاکستان نالائقوں، نااہلوں، چوروں اور فسادیوں کے خلاف جاگ اٹھا ہے،اب نظمیں لگا کر اور جھوٹ بول کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایاجا سکتا۔مہنگائی، بے روزگاری، بدتمیزی، بدتہذیبی، افراتفری، قرضہ، 16 فیصد مہنگائی، ایک کروڑ بے روزگار یہ سب آپ کے تحفے ہیں۔
پنجاب نے دو لاکھ ٹن آٹا خرید کر خیبر پختونخوا کو دینے کی پیشکش کی تاکہ وہاں بھی آٹے کی قیمت کم ہو،وزیراعظم شہباز شریف پورے ملک کے وزیراعظم ہیں۔
پاکستان کی عوام اب عمران خان کے جھوٹ، منافقت اور گالیوں کی سیاست سے تنگ آ چکی ہے،شوکت ترین کی آخری پریس کانفرنس تھی کہ 30 روپے پٹرول کی قیت ہر ماہ بڑھانی ہے، 17 فیصد ٹیکس لگانا ہے، خدا را اب جھوٹ نہ بولیں،وہ شخص جو آج مہنگائی پر لیکچر دے رہا ہے وہ کہتا تھا کہ وہ ٹماٹر، آلو، پیاز کی قیمتیں ٹھیک کرنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ2018ء میں بجلی کی قیمت 11 روپے فی یونٹ تھی، ان کے دور میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 26 روپے پر پہنچ گئی ہے، انہوں نے گیس 600 روپے سے 1400 روپے پہنچا دی،گھی کی قیمت 150 روپے سے ان کے دور میں 550 روپے تک پہنچی،مہنگائی کو 3 فیصد سے 16 فیصد تک پہنچایا،ہم پٹرول 87 روپے ڈالر115 روپے پر چھوڑ کر گئےتھے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک کے مفاد کو دیکھتے ہوئے پٹرول کی قیمت بڑھائی،وزیراعظم نے کہا کہ ہم پہلے ریلیف پیکیج بنائیں گے اس کے بعد پٹرول کے نرخ بڑھائیں گے،جس کی تنخواہ چالیس ہزار روپے سے کم ہے، حکومت پاکستان اسے دو ہزار روپے ماہانہ دے گی،عوام 786 پر کال کریں، ان کی آمدن چیک کر کے ماہانہ دو ہزار روپے دیئے جائیں گے۔
ہم معیشت کو راستے پر ڈالیں گے،پہلے بھی کر کے دکھایا ہے،وزیراعظم نے آج کفایت شعاری پر تمام وزارتوں اور کابینہ سے سفارشات مانگ لی ہیں،صاف نیت اور صلاحیت رکھتے ہیں، کر کے دکھائیں گے۔