کرکٹ کے چوہدریوں کو اصل جواب

اگر کوئی پہلوان میدان سے باہر صرف اور صرف بھڑکوں سے فریق کو دبانے کی کوشش کرے۔

ٹیم کا مستقبل جوان کھلاڑیوں سے منسوب ہے۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

اگر کوئی پہلوان میدان سے باہر صرف اور صرف بھڑکوں سے فریق کو دبانے کی کوشش کرے اور اپنے مضبوط جسم کی نمائش سے فریق کو ڈرانے کی کوشش کرے تو کیا اس طرح وہ فاتح پہلوان تسلیم کرلیا جائے گا ۔ میرا تو خیال ہے کہ آپ کا جواب بھی یقیناً نہ میں ہی ہوگا کیونکہ حقیقت تو ویسے یہی ہے کہ پہلوان تو درحقیقت وہی ہوتا ہے جو میدان میں فریق کو چت کرے۔

ایشیاء کپ کے آغاز سے کچھ ہی دنوں پہلے کی بات ہے کہ کرکٹ کی دنیا میں ایک بھونچال آیا۔ ایک ایسا بھونچال جس نے کرکٹ کے ہر چاہنے والوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔جی ہاں آپ بالکل صحیح سمجھے ۔۔۔ میں بگ تھری کی بات کررہا ہوں ۔کرکٹ میں مروجہ کسی بھی قانون کا سہارا لینے کی کوشش کی جائے مگر اس بات کی اجازت ہر گز نہیں ملتی کہ پیسے کی بنیاد پر اس کھیل کو تقسیم در تقسیم کردیا جائے۔ یہ بالکل ایسا ہی کہ میدان سے باہر تین پہلوانوں نے بھڑکیں ماریں ۔۔۔ اور ہواوہی جس کا ڈر تھا یعنی اکثریت نے خوف کے باعث اُن کے راج کو تسلیم کرلیا۔ مگر پاکستان ابتداء سے انتہا تک مخالف سمت میںنہ صرف کھڑا رہا بلکہ مسلسل دوسرے ممالک کو اس خوف سے نہ ڈرنے کا مشورہ دیتا رہا ۔

لیکن حالات و واقعات کا جائز لیں تو پتہ یہی چلتا ہے کہ یہ تینوں شیر بشمول بھارت، آسٹریلیا اور برطانیہ میدان سے باہر بھڑکیں ہی مارتے رہے۔ابھی انڈر 19 ورلڈکپ منعقد ہوا ۔۔۔۔ لیکن تینوں ممالک میں سے ایک بھی فائنل تک پہنچنے کا اہل ثابت نہیں ہوا اور مقابلہ پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان ہوا۔ جو ان تینوں بڑوں کے لیے شرمندگی کا مقام ہونا چاہیے اگر تھوڑی سی بھی 'شرم' ہو تو۔



ایشیاء کپ کا حال بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔بگ تھری کا چوہدری تو میدان میں اس طرح آیا تھا کہ گویا مقابلے میں اُس کے سامنے کوئی ہے ہی نہیں۔لیکن جو کچھ پہلے سری لنکا اور پھر پاکستان نے اس نام نہاد چوہدری کے ساتھ کیا ہے وہ اس کو ہمیشہ یاد رہے گا۔ ان مقابلوں کے بعد یہ بات ثابت ہوئی کہ بھارت یقیناً ایک اچھی ٹیم ہے لیکن صرف بنگلہ دیش اور افغانستان کے خلاف ۔ بنگلہ دیش کا تو پھر مجھے یقین ہے لیکن یہ نہیں معلوم کے افغانستان، بھارت کے ساتھ کیا کریگی ۔۔۔ مگر جو بھی ہو میں تو افغانستان کے ساتھ ہی ہوں۔


بات کرلیں کچھ کل کے میچ کی ۔۔۔کہا یہی جاتا ہے اور یقین بھی ہے کہ بنگا لی ہمارے بھائی ہیں ۔۔۔ اور اس میں کوئی دوسری رائے شاید ہونی بھی نہیں چاہیے ۔۔۔۔ مگر بگ تھری کے معاملے میں جب اُس نے پاکستان کا ساتھ دینے کے بجائے بھارت کا ہاتھ تھاما تو کم از کم مجھے تو بہت افسوس اور دکھ ہوا تھا۔کیونکہ اُس نے بھی سارے ناطے توڑ کر پیسے کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا۔شاید یہی وجہ تھی کہ کل کے میچ میں پاکستانیوں کی اکثریت فتح کو حاصل کرنے کے لیے بے قرار تھی۔کیونکہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اس سے پہلے ہونے والے مقابلوں میں کہا جاتا تھا کہ ٹھیک ہے اگر شکست ہو بھی گئی تو کوئی بات نہیں مقابلے میں بنگلہ دیش ہی ہے نا۔



327 رنز کا تعاقب تو یقینی طور پر شکست کے مترادف تھا۔لوگوں نے تو اگر مگر کے کھیل کا آغاز کردیا تھا کہ پاکستان 260 ہی کرلے بس فائنل میں پہنچ جائے۔کسی نے کہا کہ افغانستان بھارت کو شکست دے دے تو بات ہی ختم ہوجائے گی او ر پاکستان فائنل میں پہنچ جائے گا۔لیکن لوگوں کو کیا خبر تھی کہ میدان کے شیر تو میدان میں ہی فریق کو چت کیا کرتے ہیں۔جس طرح ہر بلے باز نے اپنی ذمہ داری کو نبھایا ہے اس کی تعریف کرنی ہوگی۔چاہے پھر وہ احمد شہزاد ہو، فواد عالم یا پھر شاید آفریدی۔ہر کسی نے اس فتح کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے نہ صرف ملک کا نام روشن کیا بلکہ فائنل میں بھی جگہ بنالی ہے۔اب پاکستان صرف ایک فتح دور ہے ان تمام جعلی پہلوانوں کو یہ بتلانے کے لے کہ میدان سے باہر تو شاید آپکی حکمرانی ہو مگر میدان کے اندر مقابلہ کرو تو پھر بات بھی ہے۔



کرکٹ بورڈ اور سلیکشن کمیٹی سے جاتے جاتے ایک گزارش عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جناب عالی اس ٹیم کا مستقبل جوان کھلاڑیوں سے منسوب ہے۔ آج آپ نے ایک طویل عرصے بعد فواد عالم کو موقع دیا اور اُس نے اپنی سلیکشن کو درست ثابت کردیا ۔۔۔ صرف اس بار نہیں بلکہ ہر بار وہ پرفارم کرتا ہے اور سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ کی وہ اننگز کس کو یاد نہیں جب اس چھوٹے سے کھلاڑی نے اپنے پہلے ہی میچ میں 168 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ لہذا تھوڑا موقع دیں ہوسکتا ہے پاکستان کو طویل عرصے تک کھیلنے والا ایک نیا کھلاڑی مل جائے۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
Load Next Story