خیبرپختونخوا پہاڑوں پر آگ لگنے کے واقعات میں 3 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق
ریسکیو اہلکاروں کی امدادی کارروائیاں جاری، آگ نے مقامی گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا
خیبر پختونخوا کے مختلف پہاڑی جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں 3 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا کے علاقوں سوات، بونیر، مینگورہ، شانگلہ اور چکیسر کے پہاڑوں پر واقع جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا، آتشزدگی سے تین خواتین سمیت 4 افراد جھلس کے جاں بحق ہوگئے۔
ریسیکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پہاڑوں پر آگ بجھانے کے عمل کو تیز کردیا گیا ہے جبکہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ نے مقامی گھروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے سبب ہلاکتیں ہوئیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سوات کے پہاڑوں پر چار مختلف جگہوں پر آگ لگی ہوئی ہے جبکہ متعلقہ اداروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے باعث ہزاروں کی تعداد میں قیمتی درخت جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب پہاڑی سلسلوں میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافے پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے تشویش اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شانگلہ علی جان کپرئی اور بہلول خیل میں آگ خطرناک صورتحال اختیار کرچکی ہے، آگ لگنے سے چار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔
اے این پی رہنماء ايمل ولی خان نے کہا کہ بلوچستان کے پہاڑی جنگلات سمیت پشاور، بونیر، دیر، شانگلہ، سوات، تورغر کے قیمتی پہاڑ جل رہے ہیں اور حکومت سوئی ہوئی ہے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو سامنے لایا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبہ خیبر پختون خوا کے علاقوں سوات، بونیر، مینگورہ، شانگلہ اور چکیسر کے پہاڑوں پر واقع جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا، آتشزدگی سے تین خواتین سمیت 4 افراد جھلس کے جاں بحق ہوگئے۔
ریسیکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پہاڑوں پر آگ بجھانے کے عمل کو تیز کردیا گیا ہے جبکہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ نے مقامی گھروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے سبب ہلاکتیں ہوئیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ سوات کے پہاڑوں پر چار مختلف جگہوں پر آگ لگی ہوئی ہے جبکہ متعلقہ اداروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کے باعث ہزاروں کی تعداد میں قیمتی درخت جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب پہاڑی سلسلوں میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافے پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے تشویش اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شانگلہ علی جان کپرئی اور بہلول خیل میں آگ خطرناک صورتحال اختیار کرچکی ہے، آگ لگنے سے چار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ حکومت کہیں نظر نہیں آرہی۔
اے این پی رہنماء ايمل ولی خان نے کہا کہ بلوچستان کے پہاڑی جنگلات سمیت پشاور، بونیر، دیر، شانگلہ، سوات، تورغر کے قیمتی پہاڑ جل رہے ہیں اور حکومت سوئی ہوئی ہے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واقعات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو سامنے لایا جائے۔