وزیراعظم اور صدر مملکت کا بی جے پی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر سخت ردعمل

ناموس رسالت ﷺ پر جان بھی قربان ہے، وزیراعظم ، ایسے بیانات مزید تعصب، تشدد اور نفرت کا باعث بن سکتے ہیں، صدر


ویب ڈیسک June 05, 2022
فوٹو فائل

LONDON: وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بی جے پی رہنما کی جانب سے رسول اللہ (ﷺ) کی شان بدترین گستاخی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مودی کے دور حکومت میں بھارت میں مذہبی آزادی پامال ہورہی ہے جس پر دنیا کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی ترجمان نپور شرما کی جانب سے آقائے دو جہاں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی شان میں گستاخی پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے پیارے نبی اکرم ﷺ کی ذات پاک کے بارے میں بی جے پی راہنما کے بیان کی شدید مذمت کرتا ہوں جس سے ہم سب مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بارہا کہہ چکا ہوں کی مودی کے اقتدار میں مذہبی آزادیوں کو کچلا اور مسلمانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، دنیا نوٹس لیتے ہوئے ان اقدامات پر بھارت کی سرزنش کرے۔



 

وزیراعظم نے واضح کیا کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ کے لئے ہماری محبت ہر چیز پر مقدم ہے اور آقا کریم (ص) کی محبت اور ان کی ناموس کے لئے ہر مسلمان اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہے۔

محض پارٹی عہدوں سے معطل کرنا کافی نہیں، صدر مملکت

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ہندوستان کے حکمراں جماعت بی جے پی رہنماؤں کے توہین آمیز تبصروں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ توہین آمیز اور متنازع بیانات سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، ایسے بیانات ہندوستان میں اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان کے عکاس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'توہین آمیز بیان دینے پر محض پارٹی عہدیداروں کو معطل کرنا اور نکال دینا کافی نہیں، بی جے پی کو اپنے انتہا پسند اور فاشسٹ ہندوتوا نظریے سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہوگی، مودی کے نفرت انگیز ہندوتوا فلسفے کے تحت بھارت اپنی تمام اقلیتوں کی مذہبی آزادیوں کو پامال کر رہا ہے اور ان پر بلاامتیاز ظلم کر رہا ہے، اس طرح کے اسلامو فوبک بیانات کی اجازت دینا انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ 'ایسے بیانات مزید تعصب، تشدد اور نفرت کا باعث بن سکتے ہیں، لہذا عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور منظم مذہبی ظلم و ستم کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور روک تھام کے لیے اقدامات کریں'۔

بی جے پی کے توہین آمیرز بیانات پر وزارت خارجہ کا ردعمل:

دوسری جانب وزیر خارجہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ سے متعلق نفرت انگیز اور توہین آمیز کلمات کی سخت مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اربوں کی تعداد میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کا استحصال مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ وقت آچکا ہے کہ اقوام عالم ہندوستان میں اسلاموفوبیا سے متاثر ہندوتوا کو روکیں۔

علاوہ ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان بھی بی جے پی کے عہدیداروں کے نفرت انگیز تبصروں سے ناراض ہیں۔ کانپور اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد اس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں۔ گستاخانہ ریمارکس سے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

ان افراد کے خلاف بی جے پی کی جانب سے وضاحت کی کوشش اور تاخیر سے کی جانے والی تادیبی کارروائی سے مسلم دنیا کے لیے ان کے درد اور اضطراب کو دور نہیں کیا جا سکتا کانپور اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں ہونے والا فرقہ وارانہ تشدد اس حقیقت کی گواہی دیتا ہے۔
پاکستان کو ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پر بھی گہری تشویش ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بدنام کیا جا رہا ہے

انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ انتہا پسند 'ہندوتوا' ایجنڈے کے تحت بی جے پی-آر ایس ایس کے گروہ نے ہندوستانی مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف بے ہودہ تشدد کا ارتکاب کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ توہین آمیز ریمارکس دینے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان پر حملہ کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

واضح رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی ترجمان نپور شرما کی جانب سے آقا کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کی گئی تھی جس پر بی جے پی نے خاتون رہنما کو عہدے سے برطرف کرکے پارٹی رکنیت معطل کردی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں