محکمہ تعلیم نقل روکنے کیلیے اجلاس میں پرانے اقدام اور رسمی احکام
سرکاری تعلیمی اداروں میں امتحانی مراکز قائم کرنے کیلیے مراکز کی تفصیل طلب
صوبائی محکمہ تعلیم نے سندھ میں میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے سلسلے میں تمام تعلیمی بورڈ کو پرچوں کے لیے کم سے کم امتحانی مراکز قائم کرنے جبکہ ''ایگزامینیشن سینٹرز ''سرکاری تعلیمی اداروں میں قائم کرنے کے رسمی احکام جاری کردیے ہیں تاہم پہلی بار صوبائی محکمہ تعلیم نے تعلیمی بورڈز سے امتحانات کے لیے قائم کیے جانے والے مراکز کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
یہ احکام بدھ کوسندھ کے تعلیمی بورڈزکے چیئرمینوں اور ناظمین امتحانات کے بلائے گئے اجلاس میں جاری کیے گئے جس کی صدارت صوبائی وزیرتعلیم نثاراحمد کھوڑونے کی جبکہ ان کے ہمراہ سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہوبھی موجود تھے، سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو کے محکمہ تعلیم کا قلمدان سنبھالنے کے بعد صوبے میں پہلی بار میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کا موقع آیا ہے،گزشتہ برس منعقدہ امتحانات میں سندھ میں عبوری حکومت قائم تھی جبکہ سابق دورحکومت میں وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے دور میں ہونیوالے ان امتحانات میں نقل کی شکایات عام تھیں جس پرقابوپانے کے لیے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئی تھی جس کے سبب موجودہ وزیرتعلیم کے دورمیں ہونے والے یہ امتحانات اوراس کی شفافیت کسی چیلنج سے کم نہیں ہے،اس سلسلے میں بدھ کو منعقدہ اجلاس میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسرانواراحمد زئی، ناظم امتحانات عمران چشتی،ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین فصیح الدین خان اورناظم امتحانات نعمان احسن کے علاوہ عبدالعلیم خانزادہ ودیگرشریک ہوئے۔
اجلاس میں ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی واعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈکراچی کے علاوہ اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈزکے سربراہوں سے کہاگیاکہ زیادہ ترامتحانی مراکز سرکاری تعلیمی اداروں میں بنائے جائیں اگرکسی سرکاری تعلیمی ادارے کاسربراہ امتحانی مرکز کے قیام میں تعاون نہ کرے یا انکارکرے تواس کے خلاف کارروائی کے لیے محکمے کوآگاہ کیاجائے جبکہ امتحانی مراکز کے قیام کے لیے زیادہ گنجائش والے بڑے تعلیمی اداروں کا انتخاب کیاجائے،امتحان کی نگرانی اورانویجیلیشن کے لیے سینئر تدریسی عملے کی خدمات لی جائیں اورغیرتدریسی عملے کوانویجیلیشن میں شامل نہ کیاجائے منعقدہ اجلاس میں میٹرک اورانٹرکے امتحانات میں نقل کی روک تھام کے لیے گزشتہ برسوں کی طرح امتحانی مراکز کے اطراف فوٹوکاپی کی دکانیں بند رکھنے اور دفعہ 144کے نفاذ کے رسمی اقدامات کوایک بارپھردہرایاگیا۔
یہ احکام بدھ کوسندھ کے تعلیمی بورڈزکے چیئرمینوں اور ناظمین امتحانات کے بلائے گئے اجلاس میں جاری کیے گئے جس کی صدارت صوبائی وزیرتعلیم نثاراحمد کھوڑونے کی جبکہ ان کے ہمراہ سیکریٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہوبھی موجود تھے، سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو کے محکمہ تعلیم کا قلمدان سنبھالنے کے بعد صوبے میں پہلی بار میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کا موقع آیا ہے،گزشتہ برس منعقدہ امتحانات میں سندھ میں عبوری حکومت قائم تھی جبکہ سابق دورحکومت میں وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے دور میں ہونیوالے ان امتحانات میں نقل کی شکایات عام تھیں جس پرقابوپانے کے لیے کوئی سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئی تھی جس کے سبب موجودہ وزیرتعلیم کے دورمیں ہونے والے یہ امتحانات اوراس کی شفافیت کسی چیلنج سے کم نہیں ہے،اس سلسلے میں بدھ کو منعقدہ اجلاس میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسرانواراحمد زئی، ناظم امتحانات عمران چشتی،ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین فصیح الدین خان اورناظم امتحانات نعمان احسن کے علاوہ عبدالعلیم خانزادہ ودیگرشریک ہوئے۔
اجلاس میں ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی واعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈکراچی کے علاوہ اندرون سندھ کے تعلیمی بورڈزکے سربراہوں سے کہاگیاکہ زیادہ ترامتحانی مراکز سرکاری تعلیمی اداروں میں بنائے جائیں اگرکسی سرکاری تعلیمی ادارے کاسربراہ امتحانی مرکز کے قیام میں تعاون نہ کرے یا انکارکرے تواس کے خلاف کارروائی کے لیے محکمے کوآگاہ کیاجائے جبکہ امتحانی مراکز کے قیام کے لیے زیادہ گنجائش والے بڑے تعلیمی اداروں کا انتخاب کیاجائے،امتحان کی نگرانی اورانویجیلیشن کے لیے سینئر تدریسی عملے کی خدمات لی جائیں اورغیرتدریسی عملے کوانویجیلیشن میں شامل نہ کیاجائے منعقدہ اجلاس میں میٹرک اورانٹرکے امتحانات میں نقل کی روک تھام کے لیے گزشتہ برسوں کی طرح امتحانی مراکز کے اطراف فوٹوکاپی کی دکانیں بند رکھنے اور دفعہ 144کے نفاذ کے رسمی اقدامات کوایک بارپھردہرایاگیا۔