ایکسپریس کی خبر پر نوٹسبلدیہ نے لائبریری کے پلاٹ پر ناجائز تعمیرات مسمار کر دیں

ایڈمنسٹریٹر کی زیر صدارت اجلاس میں خبر پر گرما گرمی، سخت رویے پرافسران نے گمشدہ اصل فائل پیش کر دی، جعلی کاغذات غائب

حیدرآباد: تجاوزات کیخلاف مہم کے دوران تھلے توڑ دیے گئے ہیں لیکن سڑک پر رکھا ہیوی جنریٹر بلدیہ حکام کی نظروں سے اوجھل ہے ۔ فوٹو : شاہد علی/ ایکسپریس

SIALKOT:
روزنامہ ایکسپریس میں لطیف آباد نمبر 8 میں لائبریری کے لیے مختص سرکاری پلاٹ کی فائل غائب کر کے غیر قانونی طریقے سے ایک شخص کے نام کرنے کی خبر کا بلدیہ اعلی کے ایڈمنسٹریٹر قمر شیخ نے نوٹس لے لیا ۔


جس کے بعد بلدیاتی افسران نے مذکورہ پلاٹ پر تعمیرات گرا دیں جبکہ ایڈمنسٹریٹر کے سخت رویے کے بعد پلاٹ کی اصل فائل بھی اچانک دفتر سے ''برآمد'' ہو گئی تاہم اس میں لگے تمام جعلی کاغذات غائب کر دیے گئے۔ ذرائع کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کے انتہائی قریبی شخص سمیت سابق یوسی ناظم معاملے کو دبانے اور پلاٹ مذکورہ فرد کو دینے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ یاد رہے کہ روزنامہ ایکسپریس نے 3 مارچ کو اس اسکینڈل کی نشاندہی کی تھی جس کا ایڈمنسٹریٹر قمر شیخ نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ بلدیاتی حکام کو سرکاری پلاٹ سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق منگل کو بلدیاتی افسران کے اجلاس میں بھی روزنامہ ایکسپریس میں شائع خبر اور بتائے گئے حقائق پر گرما گرمی رہی اور ایڈمنسٹریٹر نے لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے افسران سے مذکورہ پلاٹ کی اصل فائل طلب کی، افسران نے یہ کہ کر جان چھڑانے کی کوشش کی کہ اصل فائل غائب ہے۔

تاہم ایڈمسنٹریٹر کے سخت رویہ اختیارکرنے پرایک لینڈ انسپکٹر ''الف ۔ خ'' نے بادل نخواستہ پلاٹ کی اصل فائل پیش کر دی۔جب ایڈمنسٹریٹر نے دریافت کیا کہ تم نے یہ فائل کیوں غائب کی تو مذکورہ انسپکٹر نے اس کاالزام سابق تعلقہ افسر ریگولیشن اقبال شیخ پر تھوپ دیا کہ انھوں نے فائل غائب کرنے کاکہا تھا۔ اس موقع پر ایڈ منسٹریٹرنے لینڈ افسران پر دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ وہ بلدیاتی املاک کی جلعسازی کے ذریعے الاٹ منٹ ہرگز برداشت نہیں کرینگے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ اسکینڈل میں بلدیہ کے شعبہ ٹیکس کے ایک ملازم ''و۔ ز'' نے مرکزی کردار ادا کیا جس نے پارٹی سے مبینہ طور پر 11 لاکھ روپے وصول کیے جس میں5 لاکھ مبینہ طور پر اُس وقت کے ریگولیشن آفیسر کو بھی دیے گئے جبکہ ریگولیشن ڈیپارٹمنٹ کے دیگر افسران نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اجلاس کے دوران اس معاملے میں ملوث تمام افسران نے سابق ریگولیشن آفیسر اقبال شیخ کو اکیلا قصور وار قرار دے دیا جن کے خلاف حیدرآباد ڈویژن کی اینٹی کرپشن کمیٹی ٹو پہلے ہی مختلف شکایات کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دے چکی ہے لیکن ذاتی اثر و رسوخ کے باعث تاحال ان کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات ہی شروع نہیں ہوسکی۔ شہریوں نے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ سے سرکاری پلاٹ کو ٹھکانے لگانے والے افسران اور اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Load Next Story