تھر میں خشک سالی40فیصد آبادی کی بیراجی علاقوں کو نقل مکانی

علاقہ قحط زدہ قرار دینے کے باوجود امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی گئیں،32 بچوں کی ہلاکت کا نوٹس

علاقہ قحط زدہ قرار دینے کے باوجود امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی گئیں،32 بچوں کی ہلاکت کا نوٹس ۔ فوٹو: فائل

تھرپارکر میں بارشیں نہ ہونے سے قحط کی صورتحال ہے، 6 تحصیلوں میں 40 فیصد عوام اپنے مال مویشیوں سمیت بیراجی علاقوں کی طرف نقل مکانی کرچکے ہیں۔


حکومت نے 5 ماہ سے تھر کو آفت زدہ علاقہ قرار دے کر امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد صرف ایک بار 60 ہزار بوری گندم آدھی قیمت پر دینے کا اعلان تو کر دیا لیکن تاحال امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی جاسکیں، قحط کے باعث ہزاروں کے تعداد میں مال مویشی مر چکے ہیں، جبکہ ایک ماہ میں صرف ضلع ہیڈ کوارٹر مٹھی سول اسپتال میں 32 بچے غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں، لیکن انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا، صورتحال میڈیا میں رپورٹ ہونے پر ضلع انتظامیہ اور منتخب نمائندے حرکت میں آگئے۔

ایم پی اے ڈاکٹر مہیش کمار ملانی اور ڈپٹی کمشنر تھرپارکر مخدوم عقیل الزماں سول اسپتال مٹھی پہنچ گئے جہاں انھوںنے انتظامیہ سے بچوں کی اموات کے بارے میں معلومات حاصل کیں ، مہیش ملانی نے میڈیا کو بتایا کہ امدادی گندم تھر پہنچ چکی ہے اور جلد تقسیم شروع کر دی جائے گی، بچے خوراک کی قلت سے نہیں دیگر بیماریوں سے مرے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ بچوں کی ہلاکت کا ضلع انتظامیہ نے نوٹس لیا ہے اور متاثرین کی ہر ممکنہ امداد کرینگے۔
Load Next Story