روسیوکرین جنگ میں ہزاروں ڈولفنوں کی ہلاکت کا انکشاف

ساحل پر پڑی ڈالفنوں پر بمباری اور دیگر معاملات کی وجہ سے شدید زخم آئے ہیں جن میں بموں سے جلے کے نشان شامل ہیں


ویب ڈیسک June 07, 2022
یوکرین، بلغاریہ، روس اور ترکی سے لگتی بحیرہ اسود کی ساحلی پٹی پر مردہ ڈالفنوں کے بہہ کر آنے کا سلسلہ جاری ہے

بحیرہ اسود کا مطالعہ کرنے والے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے سبب اس خطے میں ہزاروں ڈولفن ہلاک ہوگئیں۔ ڈولفن کی ہلاکتوں نے سائنس دانوں کو جنگ کے خطے کی ماحولیات پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

یوکرین کے ٹُزلا ایسچُویریز نیشنل نیچر پارک کے ریسرچ ڈائریکٹر آئی ون رُوسیف نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ہلاک ہونے والی ڈولفن یوکرین، بلغاریہ، ترکی اور روس کی سرحدوں سے لگتی بحیرہ اسود کی ساحلی پٹی پر بہہ کر آگئیں تھیں۔

ڈاکٹر رُوسیف کی جانب سے شیئر کرائی گئی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ساحل پر پڑی ڈولفنوں پر جنگ کی وجہ سے کی جانے والی بمباری اور دیگر معاملات کی وجہ سے شدید زخم آئے ہیں جن میں بموں سے جلے کے نشان شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان بحری مملیوں کا بم، بارودی سرنگوں کے جلنے سمیت اندرونی زخموں کے ساتھ ساحلوں پر آنا جاری ہے۔ مزید یہ کہ ان میں بھوک کے آثار بھی دِکھائی دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر رُوسیف نے بتایا کہ وہ اس بات پر ایک بار پھر زور دے رہی ہیں کہ گزشتہ ہفتوں میں بحیرہ اسود میں جنگ کی وجہ سے ڈولفنوں کی سنگین ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

ان کی ٹیم اور یورپ بھر کے دیگر محققین کے جمع کیے گئے ڈیٹا پر مبنی معلومات پر ان کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کے درمیان کئی ہزار ڈولفن ہلاک ہو چکی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وحشیوں نے صرف مہذب لوگوں کو ہی نہیں بلکہ ڈولفنوں کوبھی مار ڈالا۔

گزشتہ برس 100 سے زائد سائنس دانوں پر مشتمل بین الاقوامی ٹیم نے تخمینہ لگایا گیا تھا کہ بحیرہ اسود میں ممکنہ طور پر ڈھائی لاکھ کے قریب ڈولفن ہو سکتی ہیں۔ لیکن فی الحال یہ تعداد کتنی ہوسکتی ہے، یہ معلوم نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں