بڑھاپے میں سرگرم رہیں اور فالج کو دور بھگائیں
روزانہ 25 منٹ کی معمولی سی ورزش کرنے سے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 40 فی صد سے زیادہ کمی دیکھی گئی
کراچی:
ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ بڑھاپے میں کی جانے والی غیر فعال سرگرمیاں بوڑھے افراد میں فالج کے خطرات کو 14 فیصد تک بڑھا دیتی ہیں۔ یعنی جسمانی مشقت اور سرگرمی نہ کرنے سے اس مرض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی ایک یونیورسٹی میں تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو دن کے 13 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ بیٹھے بیٹھے گزار دیتے ہیں ان کو، ان لوگوں کی نسبت جو 11 گھنٹوں سے کم کا عرصہ اس طرح سے گزارتے ہیں، فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس روزانہ 25 منٹ کی معمولی سی ورزش کرنے سے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 40 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی۔
ماضی کے مطالعوں میں دیکھا گیا کہ آلسی پن ہماری شریانوں میں چربی بننے کا سبب بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں کولیسٹرول، فشارِ خون میں اور چربی میں کمی لا کر فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سان ڈیاگو یونیورسٹی کے ماہرین نے امریکا کے اوسطاً 63 برس کے بوڑھے مرد اور عورتوں کے ساتھ حرکت کو ٹریک کرنے والے آلات لگائے۔
تحقیق میں شریک افراد کو کمر پر ایکسیلیرو میٹر پہننے کا کہا گیا جس نے ایک ہفتے تک یہ دیکھا کہ ان لوگوں نے کتنی حرکت کی اور کس شدت کے ساتھ کی۔
ان کو یہ آلہ دن میں 16 گھنٹوں تک پہنے رہنا لازم تھا لیکن رات میں نیند کے اوقات میں ان کو یہ اتارنے کی اجازت تھی۔
اس سے حاصل ہونے والے نتائج سے ان لوگوں کے نیند سے بیدار ہونے کے بعد پورا دن غیر فعال رہنے، ہلکی پھلکی ورزش کرنے جیسے کہ گھر میں گھومنا یا اس سے تھوڑی زیادہ مشقت والی ورزش جیسے کہ سائیکلنگ وغیرہ کرنے کے اوقات کی پیمائش کی گئی۔
غیر فعال سرگرمیوں کا مطلب ہے کرسی پر بیٹھے رہنا، صوفے پر لیٹے رہنا یا دیر تک کھڑے رہنا۔
سات سال بعد محققین کی جانب سے ان افراد کے میڈیکل ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو دن میں 13 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ غیر فعال رہتے تھے ان کو فالج ہونے کے خطرات زیادہ تھے۔
ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ بڑھاپے میں کی جانے والی غیر فعال سرگرمیاں بوڑھے افراد میں فالج کے خطرات کو 14 فیصد تک بڑھا دیتی ہیں۔ یعنی جسمانی مشقت اور سرگرمی نہ کرنے سے اس مرض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی ایک یونیورسٹی میں تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو دن کے 13 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ بیٹھے بیٹھے گزار دیتے ہیں ان کو، ان لوگوں کی نسبت جو 11 گھنٹوں سے کم کا عرصہ اس طرح سے گزارتے ہیں، فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس روزانہ 25 منٹ کی معمولی سی ورزش کرنے سے فالج میں مبتلا ہونے کے امکانات میں 40 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی۔
ماضی کے مطالعوں میں دیکھا گیا کہ آلسی پن ہماری شریانوں میں چربی بننے کا سبب بن سکتا ہے جس کے نتیجے میں امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
جسمانی سرگرمیاں کولیسٹرول، فشارِ خون میں اور چربی میں کمی لا کر فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سان ڈیاگو یونیورسٹی کے ماہرین نے امریکا کے اوسطاً 63 برس کے بوڑھے مرد اور عورتوں کے ساتھ حرکت کو ٹریک کرنے والے آلات لگائے۔
تحقیق میں شریک افراد کو کمر پر ایکسیلیرو میٹر پہننے کا کہا گیا جس نے ایک ہفتے تک یہ دیکھا کہ ان لوگوں نے کتنی حرکت کی اور کس شدت کے ساتھ کی۔
ان کو یہ آلہ دن میں 16 گھنٹوں تک پہنے رہنا لازم تھا لیکن رات میں نیند کے اوقات میں ان کو یہ اتارنے کی اجازت تھی۔
اس سے حاصل ہونے والے نتائج سے ان لوگوں کے نیند سے بیدار ہونے کے بعد پورا دن غیر فعال رہنے، ہلکی پھلکی ورزش کرنے جیسے کہ گھر میں گھومنا یا اس سے تھوڑی زیادہ مشقت والی ورزش جیسے کہ سائیکلنگ وغیرہ کرنے کے اوقات کی پیمائش کی گئی۔
غیر فعال سرگرمیوں کا مطلب ہے کرسی پر بیٹھے رہنا، صوفے پر لیٹے رہنا یا دیر تک کھڑے رہنا۔
سات سال بعد محققین کی جانب سے ان افراد کے میڈیکل ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو دن میں 13 گھنٹے سے زیادہ کا عرصہ غیر فعال رہتے تھے ان کو فالج ہونے کے خطرات زیادہ تھے۔