مفت تعلیم کا قانون رد انٹربورڈ نے طلبہ سے ’امتحانی فیس‘ کی وصولی شروع کردی
حکومت سندھ نے 7 برس قبل انٹر اور میٹرک کی سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ کی انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں ختم کردی تھیں
وزیر اعلی سندھ کے فیصلے کے برخلاف سرکاری کالجوں نے طلبہ سے امتحانی فیسوں کی وصولی شروع کرکے سندھ میں "مفت و لازمی تعلیم " کے قانون کو بورڈ نے عملی طور پر رد کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بورڈ کی جانب سے سرکاری کالجوں کے طلباء و طالبات سے امتحانی فیس کی وصولی لیٹ فیس کے نام پر کی جارہی ہے اور مختلف فیکلٹیز کے انٹر سال اول اور دوئم کے فریش طلبہ جو پہلی بار مذکورہ کلاسز کا امتحان دے رہے ہیں ان سے لیٹ فیس کی مد میں 1 ہزار روپے لیے جارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے طلبہ و طالبات کی اصل فیس معاف ہے، اس کے باوجود چند روز میں سرکاری کالجوں کے کئی ہزار فریش طلبہ سے اب تک لیٹ امتحانی فیس لی جاچکی ہے۔
"ایکسپریس" کو کئی سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے بتایا کہ "ایسے فریش طلبہ جو پہلی بار انٹر سال اول یا دوئم کا امتحان دیں گے اور وہ اب تک اپنا امتحانی فارم جمع نہیں کراسکے تھے جب وہ بورڈ کی جانب سے دی گئی یکم جون سے 10 جون کی حالیہ تاریخوں میں امتحانی فارم جمع کرانے انٹر بورڈ آفس پہنچ رہے ہیں تو ان سے لیٹ فیس کی مد میں 1 ہزار روپے لیے جارہے ہیں۔
ایک پرنسپل کا کہنا تھا کہ جب حکومت سندھ نے سرکاری کالجوں کے فریش طلبہ کی انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں ختم کررکھی ہیں اور ان سے مقرر کردہ اصل فیس چارج نہیں کی جاسکتی تاہم اس اصل فیس پر لیٹ فیس کس طرح چارج ہورہی ہے جن طلبہ کی اصل فیس معاف ہیں ان پر لیٹ چارجز کس طرح عائد ہورہے ہیں جبکہ لیٹ چارجز تو وقت پر فیس جمع نہ کرانے والے امیدوار سے لیے جاتے ہیں۔
" نیشنل کالج مارننگ کے ایک طالب علم نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید حکومت سندھ کا انٹر بورڈ کراچی پر کنٹرول ختم ہوچکا ہے۔
طالب علم نے بتایا کہ ایک جانب واضح نوٹیفیکیشن موجود ہے کہ ہم سرکاری کالجوں کے فریش طلبہ سے بورڈ فیس نہیں لے گا تاہم جب ہم اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ امتحانی فارم جمع کرانے پہنچے تو ہم سے 1 ہزار روپے لیٹ فیس کے نام پر لیے گئے جبکہ وہاں موجود عملے نے ہماری کوئی بات نہیں سنی۔
یاد رہے کہ تقریبا 7 برس قبل حکومت سندھ نے انٹر اور میٹرک کی سطح پر سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ کی انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں ختم کردی تھیں اور سندھ کے متعلقہ تمام تعلیمی بورڈز کو اس بات کا پابند کردیا تھا کہ وہ سرکاری اسکولوں و کالجوں کے انٹر و میٹرک کے طلبہ سے فیسیں نہیں لیں گے۔
حکومت سندھ بورڈ کی انرولمنٹ کے مساوی رقم سالانہ گرانٹ کی صورت میں بورڈز کو دے گی یہ اقدام سندھ میں "مفت و لازمی" تعلیم کے منظور شدہ قانون کے تحت کیا گیا تھا تاہم حکومت سندھ کی جانب سے یہ رقم بورڈز کو بروقت فراہم نہ کرنے پر اکثر تعلیمی بورڈز کی جانب سے اس قسم کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں۔
"ایکسپریس " نے اس سلسلے میں بورڈ کا موقف جاننے کے لیے چیئرمین پروفیسر سعید الدین سے رابطے کی کوشش کی انھیں اس سلسلے میں میسج بھی کیا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بورڈ کی جانب سے سرکاری کالجوں کے طلباء و طالبات سے امتحانی فیس کی وصولی لیٹ فیس کے نام پر کی جارہی ہے اور مختلف فیکلٹیز کے انٹر سال اول اور دوئم کے فریش طلبہ جو پہلی بار مذکورہ کلاسز کا امتحان دے رہے ہیں ان سے لیٹ فیس کی مد میں 1 ہزار روپے لیے جارہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے طلبہ و طالبات کی اصل فیس معاف ہے، اس کے باوجود چند روز میں سرکاری کالجوں کے کئی ہزار فریش طلبہ سے اب تک لیٹ امتحانی فیس لی جاچکی ہے۔
"ایکسپریس" کو کئی سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے بتایا کہ "ایسے فریش طلبہ جو پہلی بار انٹر سال اول یا دوئم کا امتحان دیں گے اور وہ اب تک اپنا امتحانی فارم جمع نہیں کراسکے تھے جب وہ بورڈ کی جانب سے دی گئی یکم جون سے 10 جون کی حالیہ تاریخوں میں امتحانی فارم جمع کرانے انٹر بورڈ آفس پہنچ رہے ہیں تو ان سے لیٹ فیس کی مد میں 1 ہزار روپے لیے جارہے ہیں۔
ایک پرنسپل کا کہنا تھا کہ جب حکومت سندھ نے سرکاری کالجوں کے فریش طلبہ کی انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں ختم کررکھی ہیں اور ان سے مقرر کردہ اصل فیس چارج نہیں کی جاسکتی تاہم اس اصل فیس پر لیٹ فیس کس طرح چارج ہورہی ہے جن طلبہ کی اصل فیس معاف ہیں ان پر لیٹ چارجز کس طرح عائد ہورہے ہیں جبکہ لیٹ چارجز تو وقت پر فیس جمع نہ کرانے والے امیدوار سے لیے جاتے ہیں۔
" نیشنل کالج مارننگ کے ایک طالب علم نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید حکومت سندھ کا انٹر بورڈ کراچی پر کنٹرول ختم ہوچکا ہے۔
طالب علم نے بتایا کہ ایک جانب واضح نوٹیفیکیشن موجود ہے کہ ہم سرکاری کالجوں کے فریش طلبہ سے بورڈ فیس نہیں لے گا تاہم جب ہم اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ امتحانی فارم جمع کرانے پہنچے تو ہم سے 1 ہزار روپے لیٹ فیس کے نام پر لیے گئے جبکہ وہاں موجود عملے نے ہماری کوئی بات نہیں سنی۔
یاد رہے کہ تقریبا 7 برس قبل حکومت سندھ نے انٹر اور میٹرک کی سطح پر سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ کی انرولمنٹ اور امتحانی فیسیں ختم کردی تھیں اور سندھ کے متعلقہ تمام تعلیمی بورڈز کو اس بات کا پابند کردیا تھا کہ وہ سرکاری اسکولوں و کالجوں کے انٹر و میٹرک کے طلبہ سے فیسیں نہیں لیں گے۔
حکومت سندھ بورڈ کی انرولمنٹ کے مساوی رقم سالانہ گرانٹ کی صورت میں بورڈز کو دے گی یہ اقدام سندھ میں "مفت و لازمی" تعلیم کے منظور شدہ قانون کے تحت کیا گیا تھا تاہم حکومت سندھ کی جانب سے یہ رقم بورڈز کو بروقت فراہم نہ کرنے پر اکثر تعلیمی بورڈز کی جانب سے اس قسم کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں۔
"ایکسپریس " نے اس سلسلے میں بورڈ کا موقف جاننے کے لیے چیئرمین پروفیسر سعید الدین سے رابطے کی کوشش کی انھیں اس سلسلے میں میسج بھی کیا تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے۔