کمرشل بینکوں کیلیے سپر ٹیکس کی شرح 7 فیصد کرنے پر غور

اسٹیٹ بینک سے وفاقی حکومت کے قرض لینے پر پابندی کے بعد سے بینکار بھاری نفع کمارہے ہیں

وزیراعظم شہباز شریف آئندہ مالی سال میں بینکوں سے زیادہ ٹیکس حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے کمرشل بینکوں کے لیے سپرٹیکس کی شرح بڑھاکر 7 فیصد کرنے پر غور شروع کردیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے کمرشل بینکوں کے لیے سپرٹیکس کی شرح4 فیصد سے بڑھاکر 7 فیصد کرنے کی بجٹ تجویز تیار کی ہے، دوسری جانب حکومت بینکوں کی جانب سے وفاق کو دیے گئے قرضوں پر منافع پر بھی اضافی ٹیکس بڑھانے پر غور کررہی ہے۔ سپرٹیکس میں اضافے سے حکومت کو سالانہ 8 سے 10ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی۔


اس وقت بینکوں سے 35 فیصد کی شرح سے انکم ٹیکس، 4 فیصد سپرٹیکس اور حکومت کو دیے گئے قرضوں پر حاصل کردہ نفع پر ڈھائی سے 5 فیصد اضافی ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ یوں بینکوں پر مؤثر ٹیکس کی شرح 43 فیصد بنتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر قومی اسمبلی میں دونوں تجاویز منظورکرلی جاتی ہیں تو پھر بینکوں کے لیے ٹیکس کی شرح ان کی آمدن کے نصف تک پہنچ سکتی ہے۔ سپر ٹیکس 2015ء میں صرف ایک سال کے لیے شتگردی کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے ان کمپنیوں اور افراد پر لاگو کیا گیا تھا جن کی سالانہ آمدن 50کروڑ روپے سے زائد تھی۔ افراد پر سپرٹیکس 2020ء میں واپس لے لیا گیا تھا۔

اسٹیٹ بینک سے وفاقی حکومت کے قرض لینے پر پابندی کے بعد سے بینکار بھاری نفع کمارہے ہیں اور وفاقی حکومت کے معاملات پر اثرانداز بھی ہورہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی آئندہ مالی سال میں بینکوں سے زیادہ ٹیکس حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں اور انھوں نے ایف بی آر کو اس سلسلے میں تجاویز تیار کرنے کی ہدایات کی ہیں۔
Load Next Story